سائنس دان اس جدید دور میں متعدد چیزوں پر تحقیقات کررہے ہیں ۔حال ہی میں سائنس دانوں نےاس بات سے آگاہ کیا ہے کہ اب سے 20برس قبل پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کرنے والی اوزون کی سطح اب تیزی سے مندمل ہورہی ہے ۔اسی کی وجہ سے پوری زمین پر ہوائیں ایک نئی ترتیب سے چلنے لگی ہیں۔سیٹلائٹ ڈیٹا اور آب و ہوا میں تبدیلیوں کی کمپیوٹر نقول (سیمولیشن) سے پتا چلا ہے کہ انٹارکٹیکا کے اوپر اوزون کی ہلکی ہونے والی چادر اب تیزی سے بھررہی ہے اور اس نے فضائی اور ہوائی نظام پر گہرا اثر مرتب کیا ہے۔یونیورسٹی آف کولاراڈو بولڈر کی ماہر انتارا بینرجی اور ان کے ساتھیوں نے ایک ماڈل تیار کیا ہے جو 1987 میں اوزون کی پرت کو متاثر کرنے والے کیمیکل پر پابندی کے بعد کے مثبت اثرات کو ظاہر کررہا ہے۔
زمین پر خاص طور پر مضر الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچانے والی یہ تہہ اب تیزی سے ٹھیک ہورہی ہے۔لیکن اس عمل کے ساتھ ساتھ عالمی ہواؤں اور فضائی کیفیت میں بھی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ 2000 سے قبل وسط طول البلد (مڈ لیٹی ٹیوڈ) نامی ہوائی پٹی جنوبی نصف کرے کے اوپر تیررہا تھا جو اب دھیرے دھیرے کھسک کر قطبِ جنوبی تک جاپہنچا ہے۔ یہ نظام پوری دنیا میں ہواؤں کی سمت اور شدت کو کنٹرول کرتا ہے۔ دوسری جانب ہیڈلے سیل نامی ایک اور جیٹ اسٹریم مزید پھیل رہا ہے جو منطقہ حارہ کے علاقوں میں ہوائیں چلانے، بارش برسانے اور سمندری طوفان کی وجہ بنتا ہے۔
انتارا بینرجی کے مطابق یہ دونوں عوامل 2000 ءکے بعد یکدم رک گئے تھے اور ان میں معمولی الٹاؤ شروع ہوگیاتھا۔ گرچہ اس کی وجہ کلائمٹ چینج بھی ہوسکتی ہے لیکن بینرجی کے مطابق اوزون بحال ہونے سے یہ تبدیلی واقع ہوئی ہے۔دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ گرچہ اوزون کی سطح میں بہتری کے کئی شواہد سامنے آئے ہیں لیکن اس تحقیق سے اگلے اثرات ظاہر ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تحقیق انتہائی اہم ہے کیوں کہ اس سے پوری دنیا میں ہوائیں چلنے کے نظام پر اوزون کے اثرات سامنے آئے ہیں۔