• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کو شدید تنقید کا سامنا

پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نارملائزیشن کمیٹی اس وقت فٹ بال اسٹیک ہولڈرز کی شدید تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے اس کے خلاف سنگین تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سابق صدر فیصل صالح حیات گروپ کے نارملائزیشن کمیٹی پر اعتراضات کے بعد فیڈریشن کے سابق نائب صدر اور ایم این اے ملک عامر ڈوگر نے بھی نارملائزیشن کمیٹی کے کام پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ فیفا کی جانب سے پاکستانی فٹ بال کے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لئے جانے اور ملک کے فٹ بال نظام کو چلانے کیلئے عبوری نارملائزیشن کمیٹی کے اعلان سے ہی اس کے عہدیداروں پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا اور اب اس کمیٹی پر سنگین نوعیت کے الزامات بھی لگائے جارہے ہیں۔

پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سابق نائب صدر اور ایم این اے ملک عامر ڈوگر نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نارملائزیشن کمیٹی کے کام پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ این سی کے پاکستان میں فٹ بال معاملات کو بجائے بہتری کے بدتری کی جانب لے کر جارہی ہے جس کے لئے وہ فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) دونوں سے رجوع کریں گے۔ ان کے نوٹس پر فیفا کے مقرر کردہ این سی نے اب تک حقیقی فٹ بال اسٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کرکے شدید قسم کی بے ضابطگیاں کی ہیں۔ پوری دنیا میں اس وقت کرونا وائرس نے تباہی مچائی ہوئی ہے اور ہر ملک میں اس سے بچائو کیلئے جنگ جاری ہے۔ 

حکومت میں ہونے کی وجہ سے ہمیں بھی اس آفت سے نمٹنے کیلئے ساری توجہ صرف کرنی پڑ رہی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ کرونا وائرس پر قابو پانے کے بعد ہم باضابطہ فیفا اور اے ایف سی سے بات کریں ، تاکہ ان کے نوٹس میں لایا جائے کہ پی ایف ایف این سی دونوں معزز اداروں کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور ان ان اداروں کی ساکھ متاثر اور عزت کو پامال کررہی ہے۔ ہم فٹ بال کا نظام چلانے والے دونوں اداروں کو بتائیں گے کہ نارملائزیشن کمیٹی جانب دارانہ فیصلے کرکے کس طرح ملک کے حقیقی فٹ بال اسٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کررہی ہے۔ 

ہم نے این سی کی تقرری کو قبول کیا اور اس کا خیرمقدم کیا کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ بین الاقوامی فٹ بال بحال ہو اور ملک میں معمول کی فٹ بال سرگرمیوں کی واپسی ہو لیکن این سی توقعات پر قائم نہیں رہ سکی اس کمیٹی کے غلط رویہ، اقرباء پروری کی وجہ سے اب یہ ملکی فٹ بال کے لئے ایک پریشانی بن گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ این سی بڑی بے دردی سے پی ایف ایف کے قیمتی اثاثوں کا ضیاع کررہی ہے۔ ہم نے این سی کو لگ بھگ17 کروڑ دیئے تھے لیکن این سی بڑی بے رحمی سے یہ سرمایہ خرچ کررہی ہے۔ اس نے اپنے سیکرٹریٹ کے لئے بیشتر بینکر رکھے ہیں اور انہیں بھاری تنخواہیں دے رہی ہیں۔ 

اس کی لیڈی سیکرٹری بھاری تنخواہ لے رہی ہیں۔ ڈوگر نے الزام لگایا کہ وہ کراچی میں رہتی ہیں اور ایک مہینے میں ایک بار میٹنگ کے لئے لاہور آتی ہیں، فائیو اسٹار ہوٹل میں رہتی ہیں اور بغیر کچھ کیے بہت بڑا ٹی اے اور ڈی اے بنا رہی ہیں۔ کراچی کو کیمپ آفس بنایا گیا ہے اور پی ایف ایف کے خزانے کو بے رحمی سے لوٹا جارہا ہے۔ این سی نے کئی بار پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن، این سی کی تشکیل میں تبدیلیاں کی ہیں اور چار بار اس نے پنجاب ایف اے این سی کی تشکیل کو تبدیل کیا ہے۔ معاملات کو سنبھالنے کا طریقہ یہ نہیں ہے۔ جب کرونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے پورا ملک انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے تو این سی اپنے ممبروں سے ان پٹ لئے بغیر مختلف تبدیلیاں کر رہی ہے۔ 

اس کے بجائے ضرورت مند فٹبالرز کی مدد کرنی چاہئے تھی اور انہیں راشن مہیا کرنا تھا لیکن وہ اپنے مذموم ڈیزائنوں پر عمل پیرا ہے۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم فیصل صالح حیات کی سابقہ ​​حکومت پر تنقید کر رہے تھے لیکن این سی نے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں اور معاملات کو تباہی کی طرف لے جارہے ہیں جس طرح قومی خواتین چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا اور جس طرح سے خاص طور پر پنجاب خواتین کھلاڑیوں کے حقوق پامال ہوئے ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ این سی نان ٹیکنوکریٹوں کا مجموعہ ہے۔ عامر ڈوگر نے فیصل صالح حیات کی سربراہی میں کام کرنے والی پاکستان فٹ بال فیڈریشن سے علیحدگی اختیار کرکے پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کے سابق صدر نوید حیدر کے ساتھ ملکر ایک نیا گروپ بنایا اور2018 ء کے آخر میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کے نتیجے میں پی ایف ایف کے نائب صدر جبکہ سید اشفاق حسین شاہ صدر منتخب ہوئے تھے۔ 

عامر ڈوگر نے کہا کہ فیفا کی مداخلت سے پاکستان فٹ بال کے معاملات چلانے کیلئے نارملائزیشن کمیٹی گزشتہ سال ستمبر سے کام کر رہی ہے۔ فیفا نے این سی کو نو ماہ کے اندر پی ایف ایف انتخابات کرانے سے قبل ملک میں موجود کلبز کی جانچ پڑتال، ضلعی اور صوبائی سطح پر انتخابات کرانے کا اختیار دیا لیکن این سی نے چھ ماہ گزرنے باوجود کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔ عالمی وبا کرونا وائرس کے باعث اب این سی اپنے مینڈیٹ میں توسیع کے خواہاں ہے۔ این سی ممبران کی کم سے کم تنخواہ 4000 امریکی ڈالر ہے۔ 

دوسری سہولیات اور مراعات اس کے علاوہ ہیں۔ ڈوگر کا کہنا ہے کہ ہم عالمی فٹ بال کی تنظیموں سے درخواست کریں گے کہ پاکستانی فٹ بال معاملات میں ایک بار پھر مداخلت کرے اور این سی کمیٹی کو حکم دے کہ جو مینڈیٹ دیا ہے وہ اسے جلد از جلد پورا کرتے ہوئے پی ایف ایف کے الیکشن کرائے۔ ظاہر علی شاہ پی ایف ایف کے آئین کے مطابق صدر کے عہدے کیلئے نااہل ہیں اور وہ کسی بھی پی ایف ایف کے صدر کا انتخاب نہیں لڑ سکے۔ ہم این سی کے انہیں صدر کے عہدے پر الیکشن لڑنے کی مکمل مخالفت کریں گے۔ 

 نارملائزیشن کمیٹی کے پاس کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں کہ وہ ظاہر شاہ کو اس عہدہ پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے اگر ایسا ہوا تو یہ پی ایف ایف، فیفا اور اے ایف سی کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو گی جس کی کبھی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

تازہ ترین
تازہ ترین