کراچی، پشاور، اسلام آباد، لاہور (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیز) پی پی پی ذرائع کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں 18ویں آئینی ترمیم پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ تین ووٹوں پر کھڑی حکومت کی کیا مجال 18ویں ترمیم کو تبدیل کرسکے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم متفقہ قومی دستاویز، چھیڑ چھاڑ سے تنازعات جنم لیں گے، قوم بحرانوں میں گھری ہے، نئے جھگڑے کھڑے کرنے کا کیا مطلب؟ 18ویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ کی بجائے لوکل گورنمنٹ کا نظام بحال کریں تاکہ کورونا سے نمٹا جاسکے۔ حکومت سیاسی تفرقہ بازی کی کوشش نہ کرے۔
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیر پائو نے کہا ہے کہ18ویں آئینی ترمیم میں کسی بھی قسم کے ردوبدل کا نقصان وفاق کو پہنچے گا لہٰذا اس کے خلاف سازش کی بجائے ملک کی اکائیوں کو مزید اختیارات دینے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے سدباب میں حکومت ناکام ہے لیکن ناکامی کے حالات بدلنے کے لئے اٹھارویں آئینی ترمیم، این ایف سی ایوارڈ تبدیل کرنے کا شوشا چھوڑا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، کورونا کی وبا سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں، 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو چھیڑنا آئین اور وفاق سے غداری ہوگا، عمران خان کو یہ سوچ مہنگی پڑے گی۔
کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتیں 18ویں آئینی ترمیم پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گی۔