لوٹن میں رابعہ سکول فار بوائز اینڈ گرلز کے سابق چیئرمین طفر اقبال خان کو آزاد اسکولوں کو چلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
یہ ادارہ، جو صنف کے لحاظ سے الگ تعلیم فراہم کرتا تھا، 2021 میں آفسٹڈ کے مقرر کردہ معیارات کو پورا کرنے میں مسلسل ناکام رہنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔
1996 میں اسلامی تعلیم فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا رابعہ اسکول انسپکٹرز کے مطابق اس اسکول میں برطانوی اقدار کو مجروح کیا گیا پایا گیا۔
سیکرٹری ایجوکیشن بریجٹ فلپسن نے فیصلہ دیا ہے کہ ظفر اقبال خان کو کسی بھی آزاد اسکول کے انتظام سے بشمول مفت اسکولوں، اکیڈمیوں اور گورنر بننے سے روک دیا جانا چاہیے۔
محکمہ تعلیم کی سمری کے مطابق مسٹر خان سیکرٹری آف اسٹیٹ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں کہ اسکول آزاد اسکول کے معیارات پر عمل کرے۔
آفسٹڈ نے 2008 اور 2021 کے درمیان اسکول کے کم از کم 15 معائنے کیے تھے، ایک دورے کے بعد تعلیم کے نگران ادارے نے رپورٹ کیا کہ اساتذہ طلباء کی متنوع ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار وسائل اور مہارتوں سے ناکافی طور پر لیس تھے۔
اس کے علاوہ چیریٹی کمیشن نے 2016-2017 کے دوران رابعہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کی تحقیقات کی، اسکول کو مرد اور خواتین عملے کو جسمانی رکاوٹ کے ساتھ الگ کرنے کے اس کے عمل پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
آفسٹڈ نے یہ بھی دریافت کیا کہ طالبات کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم میں مشغول ہونے کے مساوی مواقع فراہم نہیں کیے گئے تھے بلکہ رپورٹس کے مطابق اس اسکول میں لڑکیوں کو سلائی کڑھائی سکھانے پر ہی توجہ تھی۔
اسکول میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 60 بچوں کو داخل کرنے کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا۔ 2021 میں اس کے بند ہونے سے پہلے، آفسٹڈ نے اطلاع دی کہ صرف 25 طلباء شرکت کر رہے تھے، سال 1 یا سال 5 میں کوئی اندراج نہیں تھا۔
مسٹر خان کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل جمع کرانے کے لیے تین ماہ کا وقت ہے۔