لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے2016میں لندن میں اپنے گھر سے خطاب میں کراچی میں اپنے سپورٹرز کی دہشت گردی کیلئے حوصلہ افزائی کرنے کے ارتکاب سے انکار کیا ہے۔ الطاف حسین ضمانت پر ہیں اور وہ پیر کو سکائپ کے ذریعے اولڈ بیلی میں کیس کی سماعت میں شریک ہوئے۔ کورونا وائرس کے خوف اور عدالتوں کی جانب سے سماجی فاصلے کی ہدایات پر عملدرآمد کی وجہ سے وہ ذاتی طور پر عدالت میں حاصر نہیں ہوئے۔ ورچوئل سماعت میں انہوں نے چہرے پر ماسک لگا رکھا تھا اور بڑا چشمہ پہنا ہوا تھا۔ وہ سرخ ٹائی اور بلیک سوٹ میں تھے۔ سماعت میں بیرسٹر جوئیل بیناتھن کیوسی اور پراسیکیوٹر مارک ہیوڈ بھی شریک ہوئے۔ الطاف حسین نے واضح طور پر اپنی شناخت کی تصدیق کی اور یہ استدعا داخل کی کہ وہ اپنےخلاف لگائے گئے کسی ایک الزام میں بھی قصور وار نہیں ہیں۔ مسٹر جسٹس مے نے کہا کہ مقدمے کی اصل سماعت یکم جون میں ہونی ہے، جس کے شاید کورونا وائرس بحران کی وجہ سے تاریخ پر ہونے بہت زیادہ امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی طرح کسٹڈی کیسز کا بیک لاگ ہے، جن کی سماعت ٹرائل سے قبل ہونی ہے، جن میں ملزمان ضمانت پر ہیں۔ سینئر جج نے کیس کی سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی۔ 66سالہ الطاف حسین پر کراؤن پراسیکیوشن سروسز (سی پی ایس) نے الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے 22 اگست 2016 کو کراچی میں ایم کیو ایم کے اجتماع کو اپنی ایجویئر بیس سے خطاب میں دہشت گردی پر اکسایا اور برطانوی ٹیرر قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ الطاف حسین 1990 کی دہائی سے برطانیہ میں خود ساختہ جلا وطن ہیں۔