کراچی (ٹی وی رپورٹ)،وزیراعظم نے کابینہ میں تبدیلیاں کرتے ہوئے حکومت کی میڈیا ٹیم میں نئے چہرے شامل کرلیے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کا تجربہ اور شبلی فراز کی ذہانت اکٹھے ہونے سے اچھا کمبی نیشن بنے گا۔ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پارلیمنٹ کو بے وقعت کردیا ہے، وفاقی حکومت نے آرڈیننس کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے۔جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں‘‘میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ میں تبدیلیاں کرتے ہوئے حکومت کی میڈیا ٹیم میں نئے چہرے شامل کرلیے ہیں، میڈیا ٹیم میں مسلسل تبدیلیاں کی جاتی رہی ہیں،۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میڈیا پر تنقید کرتے ہیں مگر بار بار اپنی میڈیا ٹیم بدل دیتے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسئلہ میڈیا میں ہے یا اصل میں کارکردگی کا ہے جس کا دفاع کرنے میں ناکامی کی وجہ سے میڈیا ٹیم بھی اپنی کارکردگی پر بیانیہ بنانے کے بجائے میڈیا کیخلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتی ہے، شبلی فراز ایک سلجھے اور اچھے شخص کی شہرت رکھتے ہیں کیا وہ وزیراعظم کی طرف سے نئی پالیسی کا آغاز ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ شبلی فراز اور عاصم سلیم باجوہ کا میڈیا ٹیم میں آنا میڈیا پالیسی کی ناکامی کا کھلم کھلا اعتراف ہے، شبلی فراز کے وزیر اطلاعات بنانے کے فیصلے کو اپوزیشن پارٹیاں بھی سراہ رہی ہیں، شبلی فراز سے متعلق میڈیا کے تمام حلقوں میں بھی مثبت رائے پائی جاتی ہے، شبلی فراز ایسے صحافیوں کے ساتھ بھی معاملات ٹھیک رکھتے ہیں جن کے حکومت کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہوتے تھے،شبلی فراز کو وزیر اطلاعات بنانے کا مطلب ہے کہ عمران خان میڈیا میں اپنے ناقدین تک اپنی بات پہنچانا چاہ رہے ہیں۔ حامد میر کا کہنا تھاکہ احساس ٹیلی تھون کو وزارت اطلاعات یا وزیراعظم کی میڈیا ٹیم کے بجائے عمران خان نے خاص اپنی پارٹی کے لوگوں کے ذریعہ ارینج کیا تھا، اس وقت اندازہ ہوگیا تھا کہ وزیراعظم اپنی میڈیا ٹیم سے زیادہ مطمئن نہیں ہیں، فردوس عاشق اعوان نے ٹیلی تھون ٹرانسمیشن میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کی لیکن انہیں جگہ نہیں ملی تھی، ایک نوجوان اینکر اتنے شرمندہ ہوئے کہ انہوں نے فردوس عاشق اعوان کو اپنی جگہ بیٹھنے کی پیشکش کردی، ہمیں اس دن وزیراعظم کے عمل سے اندازہ ہوگیا تھا کہ ان کی نظر میں فردوس عاشق اعوان کی اب اہمیت نہیں ہے۔حامد میر نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کی کرپشن سے متعلق اطلاعات کافی دن سے اسلام آباد میں زیرگردش ہیں، وزیراعظم عمران خان کو ان اطلاعات کی تحقیقات کروانی چاہئے، میڈیا کے واجبات کی ادائیگی اربوں روپے کا معاملہ ہے، میڈیا کے واجبات کی ادائیگی کا معاملہ حل کرنے کیلئے وزیراعظم نے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں کمیٹی بنائی، اس کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کافی دن پہلے سمجھ چکے تھے کہ فردوس عاشق اعوان میڈیا سے معاملات بہتر کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں، شبلی فراز کو وزیر اطلاعات بنائے جانے پر پی ٹی آئی کے لوگ کافی خوش ہیں، تمام سینئر وزراء مل کر میڈیا سے معاملات بہتر کرنے کی کوشش کریں گے، واجبات کی ادائیگی کا معاملہ بھی جلد طے پاجائے گا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ عاصم سلیم باجوہ میڈیا کے ان معاملات کو دیکھیں گے جہاں سول ملٹری قیادت مل کر کام کررہی ہے، شبلی فراز وزارت اطلاعات و نشریات کے عمومی معاملات دیکھیں گے، میڈیا کے ساتھ معاملات طے کرنے میں عاصم سلیم باجوہ پہلے ہی تجربہ رکھتے ہیں، عاصم سلیم باجوہ کا تجربہ اور شبلی فراز کی ذہانت اکٹھے ہونے سے اچھا کمبی نیشن بنے گا۔ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعہ صوبائی خودمختاری کے دیرینہ مسئلے کو حل کردیا تھا، اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے یا تبدیل کرنے کی باتیں قابل قبول نہیں ہیں، اٹھارہویں ترمیم پر عملدرآمد کو موثر بنانے کیلئے کافی گنجائش ہے، وفاق اور صوبے مربوط نظام کے تحت کیسے قائم کریں اس کیلئے کونسل آف کامن انٹرسٹ کا ادارہ موجود ہے، ن لیگ نے اپنے دور میں انٹر پراونس منسٹرز کمیٹی کو موثر فورم کے طور پر استعمال کیا، جن شعبوں میں اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم ہوئی ہے ان میں انٹر پراونشل منسٹرز کمیٹی بنائی جائے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پارلیمنٹ کو بے وقعت کردیا ہے، وفاقی حکومت نے آرڈیننس کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے، پارلیمنٹ کے ذریعہ قانون سازی کے ذریعہ آرڈیننس پر آرڈیننس جاری ہوتے ہیں، پارلیمانی امور چلانے کیلئے غیرمنتخب لوگ مشیر مقرر کیے گئے ہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ نیب سے لوگوں کو ڈرا اور گرفتار کرسکتی ہے، جس طرح انہوں نے میر شکیل الرحمٰن کو پکڑا ہوا ہے اس سے پہلے اپوزیشن کے لوگوں کو پکڑا ہوا تھا۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے بعد اب دنیا دوبارہ کھلنے جارہی ہے مگر ابھی بھی خوف برقرار ہے، جن ممالک نے جلدی لاک ڈائون ختم کیا یا بے احتیاطی کی وہاں پھر سے کورونا پھیلنے لگا ہے، یورپ میں اٹلی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن اب اس میں واضح کمی آگئی ہے، اٹلی کی وزیراعظم نے ملک میں جاری سات ہفتوں کے لاک ڈائون میں کچھ نرمی کا اعلان کیا ہے، اسپین میں بھی ہلاکتوں میں کمی آئی ہے جس کے بعد وہاں بھی لاک ڈائون میں نرمی کا اعلان کردیا گیا ہے حکومت نے مئی کے وسط میں لاک ڈائون میں مزید نرمی لانے کا اعلان کیا ہے، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کورونا کی لوکل ٹرانسمیشن کے کیسوں کیخلاف کامیابی کا اعلان کردیا گیا ہے، برطانیہ نے لاک ڈائون میں نرمی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کیونکہ برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر لاک ڈائون میں نرمی لائی گئی تو برطانیہ میں اموات کی تعداد ایک لاکھ ہوجائیگی، امریکا کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈائون کیخلاف احتجاج جاری ہے اس لئے مختلف ریاستیں لاک ڈائون میں نرمی کا اعلان کررہی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ یہ خطرہ اپنی جگہ موجود ہے کہ کورونا وائرس واپس آسکتا ہے، سنگاپور نے ابتداء میں کورونا وائرس پر کامیابی سے قابو پالیا تھا مگر اب اچانک ایشیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہوگیا ہے، سنگاپور کی آبادی صرف 57لاکھ ہے جہاں اب تک 14ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، پاکستان میں بھی کورونا کے پھیلائو کے آغاز کو دو مہینے ہوگئے ہیں ،پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 13ہزار 909ہوچکی ہے، کورونا سے 292ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں چار ڈاکٹرز بھی شامل ہیں، پاکستان میں اس وقت 345ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کورونا سے متاثر ہے، ملک بھر کے ڈاکٹرز وائرس کے پھیلائو کے خطرے سے مسلسل خبردار کررہے ہیں ، ڈاکٹرز علماء سے اپیل کررہے ہیں کہ نمازیں گھر میں ادا کی جائیں، عوام اور تاجروں سے اپیل کررہے ہیں مگر اس کے باوجود علماء، عوام اور تاجر سب کی طرف سے بے احتیاطی ہورہی ہے، مساجد میں نماز سے متعلق جن بیس نکات پر اتفاق ہوا تھا ان میں سے نماز تراویح سے متعلق شرائط پر عمل نہیں ہورہا ہے۔