اسلام آباد (نما ئندہ جنگ)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نےکہاہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کو چھیڑنے کے وفاق پر تباہ کن اثرات ہوں گے‘ اٹھارویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے یا اس میں ترمیم کرنے کی ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی‘ وفاقی حکومت ایک تاریخی قومی اتفاق رائے کو ختم کرنے کی بجائے اپنے اخراجات خود کم کرنے کی کوشش کرے جبکہ پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین اعظم نذیر تارڑ اورسابق لا آفیسر حکومت پاکستان راجہ عبدالرحمٰن کاکہناہے کہ سپریم کورٹ اس ترمیم کا جائزہ لے چکی ہے اس لئے اس میں ردوبدل کی ضرورت نہیں۔تفصیلات کے مطابق رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم سے وفاق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی قوم پرست انتہا پسندی ماند پڑ گئی ، پنجاب کے خلاف اٹھنے والی اختلافی آوازیں دب گئیں‘ اٹھاوریں آئینی ترمیم یا ساتوں این ایف سی ایوارڈ وفاقی حکومت کو درپیش مالی مسائل کے ذمہ دار نہیں ۔ اس کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے جو اپنے اخراجات کم کرنے اور ٹیکس کی وصولی کے نظام میں وسعت لانے میں ناکام رہی ۔ صوبوں کو وفاق کے محصولات سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے ۔ وفاقی حکومت زیادہ شرح سود پر قرض حاصل کر رہی ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ادھر آئینی ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ اس ترمیم کا جائزہ لے چکی ہے اس لئے اس میں ردوبدل کی ضرورت نہیں تاہم پارلیمنٹ کو اختیار ہے کہ وہ وسیع تر ملکی و قومی مفاد میں اس میں اکثریتی رائے سے ترمیم کر لے۔