کھیل کی دنیا میں ٹیموں کی فتح اورشکست کاپیمانہ کوچزکی کارکردگی سے پرکھاجاتاہے اورانہیں عزت وتکریم کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے بدقسمتی سے ہمارے ملک میں جیت کے جشن میں صرف کھلاڑیوں پرانعامات کی بارش کی جاتی ہے اورکوچزکونظراندازکردیاجاتاہے مگر شکست کی صورت میں ہرسطح پر کوچزکی کارکردگی کوآڑے ہاتھوں لیاجاتاہے ،ہمارے ملک میں جیت کے ساتھ ہی کھلاڑی تو راتوں رات عزت،دولت اور شہرت کی بلندیوں پرپہنچ جاتے ہیں مگر کوچز کانام گمنامی کے اندھیروں تک ہی محدودرہتاہے حالیہ دنوں میں پاکستان اسپورٹس بورڈکیجانب سے نیپال میں کھیلے گئے 13 ویں سیف گیمز کے میڈلسٹ کوکیش ایوارڈدینے کاسلسلہ جاری ہے کھلاڑیوں کے معاشی حالات اور خصوصا کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاون کی صورتحال کے پیش نظر پی ایس بی کے اس اقدام کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
مگرکھلاڑیوں کی فتوحات میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے کوچز کو نظر انداز کرتے ہوئے انعامی رقم میں شامل کرنے سے محروم کرنے کی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے اسے کوچزکی بدقسمتی کہیں یا ارباب اختیار کی عدم توجہی کہ آج کھلاڑیوں کووکٹری اسٹینڈتک پہنچانے میں سب سے زیادہ کلیدی کرداراداکرنے والے کوچزشدیدمایوسی کاشکارہیں کئیبارکئے گئے وعدوں کے باوجودحسب سابق اس باربھی صرف میڈلسٹ کھلاڑیوں کو ہی کیش ایوارڈسے نوازاگیاہے گوکہ اپنے قابل فخرکارناموں سے دنیابھرمیں سبزہلالی پرچم سربلندکرنے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کوہرسطح پر پذیرائی کی نظرسے دیکھاجارہاہے مگر اس ساتھ ساتھ اس تاثرکوبھی تقویت مل رہی ہے کہ اگر اب بھی ہم نے اپنے کوچزجوکہ ہمارے گمنام ہیروز ہیں کی دادرسی اور ان کے جائزحق کے لئے آوازبلندنہ کی تو مستقبل میں نئے اسٹارزکی دریافت دیوانے کے خواب کی مانندہوگی ، ریسلنگ کے میدان میں عالمی شہرت یافتہ پاکستانی ریسلرمحمدانعام بٹ کا اپنی فتوحات میں کوچ سہیل رشید کے کردار کو سراہتے ہوئے کہناتھا کہ ریسلنگ رنگ میں مخالف کھلاڑیوں کیخلاف حکمت عملی وضع کرناہو یا روایتی اورجدیدکشتی کی تیکنیک سے آگاہی فراہم کرنے تک ہرمرحلے پرکوچ کی رہنمائی اورمشورے نہایت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کوچزکوان کی محنت کاصلہ اورجائزحق ضرورملناچاہئے اس ضمن میں ایک جامع پالیسی کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے اگر موجودہ روش برقراررہی تو آنے والے وقتوں میں معاشی مسائل حل نہ ہونے کے سبب کوئی اس شعبے کی طرف مائل نہیں ہوگا اورمستقبل میں نوجوان کھلاڑی اور ہمارانہا ٹیلنٹ اچھے کوچزسے محروم ہوجائے گا پاکستان اسکوائش فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل گروپ کیپٹن طاہرسلطان کاکہناتھا کہ اسکوائش کے کھیل میں پاکستان کاکھویاہوامقام۔دوبارہ حاصل کرنے کیلیے مستقل جدوجہدمیں مصروف عمل ہیں ہمارے سینئیرزاورجونئیرزکھلاٰیوں نے گذشتہ تین سالوں کے دوران مختلف انٹرنیشنل ایونٹس میں پاکستان کیلیے 81 میصلزجیتے ہیں جن میں 36 گولڈمیڈلزشامل ہیں ہماری فتوحات میں کوچز کابہت بڑارول ہے کیاہی اچھاہوکہ مستقبل کے چیمپئینز تیارکرنے والے کوچز کوان کی محنت کاصلہ ان کی زندگی میں ہی دے دیاجائے ویں سیف گیمز میں پاکستان کیلیے انفرادی مقابلوں میں سب سے زیادہ 6 گولڈمیڈلز کراٹے کےکھلاڑیوں نے حاصل کئے اس ضمن میں پاکستان کراٹے فیڈریشن کے چئیرمین محمدجہانگیر نے کہا کہ باوجوداس کے کہ ہمیں کوچزکی درکارتعداد کے بغیرایونٹ میں حصہ لیناپڑا مگرہمارے ایتھلیٹس کی کارکردگی سب سے نمایاں رہی اگرکراٹےٹیم کے ساتھ ضرورت کے مطابق زیادہ کوچزبھیجے جاتے تویقینی طورپر میڈلزٹیبل پر پوزیشن اوربھی بہتر ہوسکتی تھی ہمارے کوچ شاہ محمد نے ایک پروفیشنل اورذمے دارکوچ کی حیثیت سے کھلاڑیوں کومتحرک اوران کی فٹنس بہتربنانے پربھرپورتوجہ مرکوزرکھی کھلاڑیوں کے ساتھ کوچزکوبھی مالی طورپرمستحکم کرناوقت کی اہم ضرورت ہے،سیف گیمزہینڈبال ٹیم ایونٹ میں پاکستان نے ایک سخت اوردلچسپ مقابلے کے بعد فائنل میں روایتی حریف بھارت کوشکست دیکرطلائی تمغہ اپنے سینے پرسجایا پاکستان ہینڈبال فیڈریشن کے صدرمحمدشفیق کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کواس کی صلاحیت کی پہچان کوچ ہی کراتاہے اسپورٹس میں کوچزکے کرداراوراہمیت کوپوری دنیامیں تسلیم کیاجاتاہے اور ان کی تعیناتی بھاری معاضوں کے عوض کی جاتی ہے ہم ایک طویل عرصے سے ملک میں اسپورٹس کے اعلی حکام کو یہ بات باورکرارہے ہیں کہ خدارا کم از کم میڈلزدلانے والے کوچز کیلیے بھی مالی معاونت کی پالیسی بنائی جائے،کہاجاتا ہے کہ ہرکامیاب مردکے پیچھے ایک عورت کاہاتھ ہوتاہے اگراس بات کا تجربات اورمشاہدات کوسامنے رکھتے ہوئے تقابلی جائزہ لیا جائے تو کافی حدتک اس بات میں صداقت محسوس ہوتی ہے مگربات اگرکھیل کے میدان سے ہوتو اس حوالے سے کسی شبہ کی گنجائش نہیں کہ ہرکامیاب اوربڑے کھلاڑی کے پیچھے ایک زیرک اور قابل کوچ کانام جڑاہوتاہے کھیلوں کی فیڈریشنز اورتنظیمیں کلب کی سطح سے لیکرانٹرنیشنل مقابلوں کیلیے اپنی ٹیموں کیلیے کوچزکے چناو کوبہت اہمیت دیتی ہیں،سیف گیمزووشوایونٹ میں پاکستان کیلیے گولڈمیڈل جیتنے والے معاذخان کاکہناہے کہ وکٹری اسٹینڈ تک پہنچنے میں ہمارے کوچ ملک عثمان کاکلیدی کردارتھا جنہوں نے ایونٹ کی تیاری اور ہماری فزیکل فٹنس برقراررکھنے کیلیے ہم پر بھرپورمحنت کی،نیپال میں کھیلے گئےسیف گیمز کے جیولین ایونٹ میں نیاریکارڈقائم کرکے اولمپک گیمز2020 ,کیلیے کوالیفائی کرنے والے ارشدندیم نے اپنی کامیابی کو کوچ فیاض حسین بخاری کی مرہون منت قراردیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دورمیں جدیدٹریننگ کے ساتھ فٹنس کے معیارکو بہتربنانے اور ڈائٹ پلان اور ممنوعہ ادویات کے استعمال سے بچاو اورآگاہی فراہم کرنے کاکریڈٹ ہمارے کوچ کوجاتاہے،پاکستان ووشو فیڈریشن کے صدرملک افتخارنے اسپورٹس پالیسی میں کوچزکونظراندازکرنے پرمایوسی کااظہارکرتے ہوئے راقم الحروف سے شکوہ کیا کہ ہمارے کھلاڑی گذشتہ 28 سالوں سے مختلف انٹرنیشنل ایونٹس میں مسلسل پاکستان کیلیے میڈلزجیت رہے ہیں کسی بھی کھلاڑی کی جیت کے پیچھے پوری ٹیم ورک کی محنت اورکاویشیں شامل ہوتی ہیں ہم نے میڈلزجیتنے پر کوچز کیلیے انعامی رقم مختص کرنے کیلیے بارہا پاکستان اسپورٹس بورڈکواپنی سفارشات بھجوائیں ہیں مگربدقسمتی سے آج تک اس پرکوئی عملدرآمدنہیں ہوا ملک افتخارکامزیدکہناتھاکہ نیپال سیف گیمزمیں ہمارے کھلاڑیوں نے 3 گولڈ, 4 سلور اور 4 برونزمیڈلز کے ساتھ مجموعی طور پر 11 میڈلزجیتے ہیں جو اس سے قبل کھیلے گئے سیف گیمز کے مقابلے میں ابتک کی بہترین کارکردگی ہے حکومت کوچاہئے کہ وہ اسسٹنٹ کوچز کی مالی معاونت کیلیے پالیسی مرتب کریں،پاکستان تائیکوانڈو فیڈریشن کے نائب صدرعمرسعیدنے بھی کوچزکوانعامی رقم دینے کے معاملے پراپناموقف دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیف گیمز میں تائیکوانڈوکے کھلاڑیوں کی شاندارکارکردگی میں کوچزناجیہ رسول،شیرازآصف اورمحمدعامر کی کئی سالوں کی انتھک محنت شامل ہے حکومت کوچاہئے کہ جوکوچزسالہا سال کھلاڑیوں کوٹریننگ دیتے ہیں ان کی فیڈریشنزسے معاونت کرکے کوچزاوراسسٹنٹ کوچزکی لسٹ مرتب کرے اور انہیں ہی انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ بھیجا جائے کیونکہ وہ کھلاڑیوں کی فٹنس اورکیمسڑی کوبہترطورپر جانتے ہیں ہمیں مستقبل میں بہترنتائج کے حصول کیلیے کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ کوچزکوبھی مالی طورپرمستحکم کرناہوگاتاکہ وہ مکمل یکسوئی اورمعاشی فکرسے آزادہوکرمستقبل کے اسٹارزبنانے میں اپنابھرپورکرداراداکرسکیں۔