• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گندم کی عدم دستیابی: سندھ کی فلور ملیں بند ہونا شروع ہوگئیں

سندھ شدید مشکلات کا شکار ہے۔ کورونا وائرس کے مریضوں میں آئے روز بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سندھ حکومت صوبے میں لاک ڈائون سخت کرنا چاہتی ہے۔ سندھ حکومت نے رمضان المبارک تک لاک ڈائون میں توسیع کر دی ہے تاہم اسے تاجروں اور سندھ میں اپوزیشن جماعتوں خصوصاً پی ٹی آئی کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔اس ضمن میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے حکومت سندحھکو متبنہ کیا ہے کہ اگر رواں ہفتے کاروبار نا کھولا گیا تو پھر احتجاج ہو گا۔ کورونا وائرس کی وبا کے علاوہ محکمہ موسمیات نے اس ہفتے ہیٹ اسٹروک کے خدشے کا بھی اظہار کیا ہے۔ 

میئر کراچی وسیم اختر نے ہیٹ اسٹروک کے خدشے کے پیش نظر کے ایم سی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ رمضان المبارک میں ہیٹ اسٹروک سے جانی نقصانات کا اندیشہ موجود ہے جبکہ صوبے میں گندم کی دیر سے کٹائی سے آٹا قلت کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔جبکہ اپوزیشن سندھ خکومت پر گندم چوری کا النام عائد کر رہی ہے اس سلسلے میں رینڈ ڈیموکریٹک الائنس( جی ڈی اے)کے ترجمان سردار عبد الرحیم نے کہا ہے کہ سندھ میں اربوں روپے سے زائد گندم کی چوری کی زمہ دار حکومت سندھ ہے۔ 

حکومتی اہلکاروں کی پشت پناہی کے بغیر ہر سال بڑی تعداد میں گندم کی چوری ممکن نہیں۔ حکومتی اہلکاروں کا اس رہزنی میں ملوث ہونا سندھ کے عوام کے وسائل پر ڈاکہ مارنے کے مترارف ہے۔ گندم کی خریداری میں تاخیر کرکے حکومت سندھ کی لوٹ مار مافیا نے اپنے نجی اور غیر رسمی ایجنٹوں کے ذریعے آبادگاروں سے اونے پونے داموں میں گندم خرید کر سندھ کی گندم افغانستان اسمگلنگ کرنا ممکن بنایا، سردار عبدالرحیم نے کہا کے اس فراڈ کا نتیجہ یہ ہوگا کہ سندھ میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہوگا اور سندھ کے غریب عوام کیلئےآٹامہنگا ہو جائے گا، اس پر مستزاد یہ کہ سندھ میں فصلوں پرٹڈی دل نے بھی حملہ کر دیا ہے جس سے آبادگار شدید پریشان ہیں۔ 

ٹڈی دل کے حملے سے ہونے والے نقصانات کا ذمہ دار محکمہ زرعت کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ٹڈل دل کے حملے نے نوڈیرو میں فصلیں تباہ کردی ہیں اور اب یہ لاڑکانہ کی فصلوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔بلاول بھٹوکا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے فصلوں پر حملے کے بعد اس کے تدارک کے لیے وفاق نے سندھ کی کوئی مدد نہیں کی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ زراعت فصلوں کی حفاظت کرنے سے قاصر نظر آ رہی ہے۔ آبادگاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ فصلوں پر اسپرے کر کے مالی نقصانات سے بچایا جائے جبکہ گندم چوری کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آ رہا ہے ۔ مراد علی شاہ کی حکومت شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہے تو دوسری طرف پی پی پی اور پی ٹی آئی میں لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ دونوں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر کورونا وائرس کے حوالے سے تنقید کا کوئی موقع جانے نہیں دے رہی تو دوسری جانب کورونا وائرس بعض افراد اور اداروں کے لئے کمائی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ بعض تاجروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ویسے تو کاروبار کرنے پر پابندی عائد ہے تاہم جو پولیس سے مک مکا کر لے وہ کاروبار جاری رکھ سکتا ہے۔ کئی علاقوں میں شٹر گرا کر کاروبار کیا جا رہا ہے تاہم دیہاڑیدار مزدور ہاتھ پہ ہاتھ رکھے فاقہ کشی کا شکار ہے۔ احساس کفالفت پروگرام اور سندھ گورنمنٹ کی جانب سے مستحق افراد کو اربوں روپے دینے کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ 

جبکہ ہزاروں خاندان اب بھی سراپا احتجاج ہیں۔ بعض علاقوں سے خودکشیوں کی خبریں بھی ملی ہیں۔ سندھ میں الخدمت، عالمگیر، سیلانی، جےڈی سی و دیگر رفاہی تنظیمیں عوام کو راشن دینے میں سرگرم نظر آئی جبکہ سنی تحریک، پی ایس پی، ایم کیو ایم، جے یو آئی، تحریک لبیک نے بھی اپنی بساط کے مطابق فلاحی کاموں میں حصہ لیا ہزاروں فلاحی تنظیموں نے اخباری بیانات کی حد تک مستحق افراد کی مدد کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے باوجود سندھ میں عوام امدادی کاموں سے مطمئن نہیں۔ عوام کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے بڑے پیمانے پر امداد کی توقع تھی جو وفاق اور صوبے کے درمیان لفظوں کی گولہ باری کی نذر ہوگئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے کورونا کی وبا کے دوران وفاقی حکومت کے ساتھ سیاسی محاذ آرائی نہ کرنے کی جو پالیسی بنائی تھی وہ اب ختم ہوگئی۔ 

بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ دنیا کورونا سے لڑ رہی ہے اور وفاقی حکومت سندھ حکومت سے،گزشتہ ہفتے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ اسمبلی بلڈنگ میں دھواں دار پریس کانفرنس کر کے طبل جنگ بجا دیا۔ انہوں نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم الیکٹڈ ہے یا سلیکٹد، اس وقت اپنی ذمہ داریاں نبھائے، اگر کام نہیں کرنا تو خود استعفیٰ دے کر گھر جائے۔ ان سے معیشت سنبھالی جا رہی ہے نہ کورونا کے خلاف اقدام اٹھا رہے ہیں۔ 

اس وقت پاکستان مہلک وبا کی روک تھام کے علاوہ کسی اور طرف توجہ نہیں دے سکتا بلاو ل بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے کورونا وائرس کے بحران کو پیش نظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب تعاون کا ہاتھ بڑھایا، لیکن وزیراعظم، ان کے وزراء اور ترجمان کی جانب سے ہر روز بلکہ ہر گھنٹے کے بعد بیان بازی کے ذریعے سندھ پر حملہ کرتے ہیں۔ ہم نے اس طرح کے بیانات کا جواب نہیں دیا۔ لیکن جس طریقے سے وزیراعظم اور ان کے وزراء ہمارے صوبے اور اس کی عوام کو نشانہ بناتے ہیں، اس کے جواب میں ہم بھی تمام حقائق ریکارڈ پر لائیں گے۔

اس وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں نے قومی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے کوششیں کیں، لیکن وفاقی حکومت نے ہماری ہر کوشش کو سبوتاژ کیا۔ اس وفاقی حکومت کی نااہلیوں نے ہر صوبے کو نقصان پہنچایا۔ وفاقی حکومت کی نااہلی نے بلوچستان حکومت کو تافتان بارڈر پر لیٹ ڈاوَن کیا، کیونکہ وفاقی حکومت نے بارڈر پر کورنٹائین کرنے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی جبکہ صوبائی وزرا سعید غنی اور ناصر حسین شاہ نے بھی گزشتے ہفتے اپنی توپوں کا رخ پی ٹی آئی حکومت کی جانب رکھا۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین