• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں ہفتے اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن ہوا کرے گا، وزیرِ اعلیٰ سندھ

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ فجر سے شام 5 بجے تک دکانیں کھلی رکھنے کے فیصلے پر سو فیصد عمل کریں گے، ہفتے اور اتوار کو سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن ہوا کرے گا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعلی ٰسندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اپنے بزرگوں کی صحت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، باہر نکلنے والے افراد ماسک ضرور پہنیں۔

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ صرف وہ افرد گھر سے باہر نکلیں جنہیں اجازت ہے، بیمار اور بزرگ افراد گھروں سے نہ نکلیں، ذیابیطس اور امراضِ قلب کے مریض گھروں سے نہ نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ ضروری کاموں سے باہر نکلنے والے نوجوان بھی گھروں میں موجود اپنے بزرگوں کے پاس نہ جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبے میں پچھلے 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 5 ہزار 532 ٹیسٹ کیے گئے ہیں، ہماری صلاحیت 5 ہزار 600 ٹیسٹوں کی ہے ہم نے 98 فیصد صلاحیت کو استعمال کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے 598 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد کل کیسز کی تعداد 9 ہزار 691 ہو گئی ہے جبکہ 24 گھنٹوں میں 5 افراد وفات پاگئے جس کے بعد کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 176 ہو گئی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بات ختم ہوگئی مگر بات ختم نہیں ہوئی، 26 فروری کو پہلا کیس آنے کےبعد ہی لاک ڈاؤن کا آغاز کیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں اسکولوں کو 4 روز کے لیے بند کیا گیا تھا، پی ایس ایل پہلے بغیر تماشائیوں کے کروائے، پھر میچ ہی ختم کروا دیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 14 مارچ کو شادی اور دیگر تقریبات پر پابندی عائد کی گئی، کوئی سیاسی جلسہ نہیں کرسکتے، کسی نے کہا کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کر کے وفاق کی پالیسیز سے ٹکراؤ پیدا کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکم اپریل کو لاک ڈاؤن کا اعلان تک خود حکومت نے کیا، 14 روز کے لاک ڈاؤن کے بعد پھر وفاق نے لاک ڈاؤن میں اضافے کا اعلان کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہر صوبے نے لاک ڈاؤن میں اضافہ کیا، وفاقی حکومت کے 99 فیصد فیصلوں پر عمل درآمد کیا، ایک فیصد فیصلوں میں سندھ نے لچک دکھائی جس کی اجازت وفاق نے دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت آئیسولیشن میں کام نہیں کر رہی، کچھ چیزیں ہمیں وفاق کی پسند نہیں،کچھ چیزیں انہیں ہماری پسند نہیں، لیکن ہم مل کرکام کررہے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیشنل کمانڈ سینٹر کی کل کی میٹنگ میں بات ایران سے شروع کی گئی، ہمیں زمینی حقائق اور اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیئے: سندھ، 24 گھنٹوں میں کورونا سے 7 اموات ہوئیں

انہوں نے کہا کہ کسی سے دشمنی نہیں ہے، کاروبار بند نہیں کرنا چاہتے، پہلی ترجیح لوگوں کی زندگی ہے، کل میٹنگ میں کہا کہ جو بھی فیصلے ہوں گے ہم ان پر عمل درآمد کریں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کل کی میٹنگ میں مختلف ملکوں کی مثالیں دی گئیں، کہا گیا کہ ہمارے حقائق کچھ اور ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نے کہا کہ زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے، جذباتی ہو کر کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیئے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ دیہی علاقوں میں دکانیں کھولی جاسکیں گی، جبکہ رہائشی علاقوں میں چھوٹی دکانیں کھولی جاسکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری سے بات کریں گے اور ان کی بات وزیراعظم کے آگے رکھیں گے، وفاق سے انہیں آسان اقساط پر قرضے دیئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں کو کلیئر کردوں، بندش ہماری طرف سے نہیں ہے، مرتضیٰ وہاب، میئر کراچی، سعید غنی اور ناصرشاہ پر مشتمل کمیٹی بنا رہے ہیں، کمیٹی تاجروں سے ملاقات کرے گی، وفاقی حکومت کو درخواست کروں کا تنخواہوں کیلیے تاجروں کو جلد قرضے دیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ راشن کی تقسیم کا کام بغیر ڈیٹا کے ممکن نہیں تھا، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو اکٹھا کرکے پیسے دیئے گئے یہ مناسب نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا کیسز بڑھنے کا ریشو سب سے کم تھا، آگے جاکر ہمیں سخت احتیاط کرنا پڑے گی، اگر لوگوں کی زندگی عزیز ہے تو احتیاط کریں، لاک ڈاؤن کھل جائے بند ہوجائے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، سندھ نے پہلی اپریل کے بعد سب فیصلے وفاق سے مل کر کئے ہیں، کوئی اور صوبہ وفاق کی ایس اوپیز پر نہیں چلتا تو اس میں میرا قصور نہیں ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں ڈاکٹر فرقان کی موت ہوگئی تھی، جس پر بہت افسوس ہوا، ڈاکٹر فرقان پہلی مئی کو وائرس کا شکار ہوئے، چھتیس گھنٹوں کے اندر موت ہوگئی، کئی کیسز میں رزلٹ آنے سے پہلے موت ہوجاتی ہے، ذمہ داروں کا تعین کیا ہے۔

تازہ ترین