• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خدارا وفاق اور صوبے ایک پیج پر آجائیں، مصطفیٰ کمال

خدارا وفاق اور صوبے ایک پیج پر آجائیں، مصطفیٰ کمال


پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے ایک پیج پر آنے کی اپیل کردی۔

کراچی میں تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس وقت وفاق اور صوبائی حکومتوں کا موقف الگ الگ ہے، میں کہتا ہوں خدارا عوام کے لیے ایک پیج پر آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے مشکل وقت میں پاکستان میں سیاست عروج پر ہے، تمام حکمرانوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے، یہ جھوٹ بول کر صرف لولی پاپ دیتے ہیں۔

پی ایس پی سربراہ نے مزید کہا کہ یہ کراچی شہر نہیں پورا پاکستان ہے، جو اس وقت مشکل حالات سے گزررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کو 70 فیصد ریونیو کما کر دیتا ہے اگر 5 فیصد ٹیکس بھی شہر پر لگادیے جائیں تو اس کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں بجلی پورے پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی ہے، ہم پر شب خون مارنے کا تاثر دیا جارہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چھوٹے تاجر مالدار لوگ نہیں، مڈل کلاس لوگ ہیں، ہم نے تمام تاجروں کو کہا کہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن صرف اعلان تک محدود ہے گھروں پر راشن پہنچانا ریاست کی ذمہ داری ہے، دنیا میں سیاست ختم اور پاکستان میں بڑھ گئی ہے۔

پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ حکومت سندھ سے پوچھتا ہوں کہ شہر میں لاک ڈاؤن کہاں ہے؟ کہیں بھی لاک ڈاؤن نہیں صرف ڈرامہ ہے، تاثر دیا جارہا ہے لاک ڈاؤن میں انسانوں کو بچائیں یا معیشت کو، تاجروں کی کمائی کا ایک یہی مہینہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو کیا صرف اسی انسان کو بچانا ہے، جس کو کورونا ہے؟ یہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں ان کا کیا؟ کراچی اور سندھ میں رہنے والے کتوں کے کاٹنے سے مر رہے ہیں، کل ہی ایک لاڑکانہ کا بچہ کتے کے کاٹنے سے مرا، حکومت سندھ کو کسی کی کوئی پرواہ نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عید سے پہلے پولیس کی عید آگئی، لوگوں کو خلاف ورزی پر پکڑ رہے ہیں۔

پی ایس پی سربراہ نے استفسار کیا کہ کراچی والوں کو لوٹنے والے انقلاب لائیں گے؟ یہ وقت وزارتوں کا حلف اٹھانے کا ہے؟، ایم کیو ایم کے میئر دیکھنے میں نظر نہیں آرہے، ایم کیو ایم پاکستان صرف اپنی وزارتوں کے چکر میں ہے۔

تازہ ترین