پاکستان کی ٹاپ ٹینس پلیئر سارہ محبوب ٹینس کورٹ مس کررہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جو اینرجی ٹینس کھیل کر ملتی تھی اس کی کمی محسوس ہورہی ہے اور اب بھی جب ٹینس ذہن پر سوار ہوتا ہے تو ریکٹ سے گیند کو اُچھالتی ہوں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستان کی نمبر ون خاتون ٹینس پلیئر نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں ہر کسی کی طرح اُن کا روٹین بھی متاثر ہوا ہے لیکن انہوں نے حالات کے مطابق اپنا روٹین ترتیب دے دیا ہے جس کی وجہ سے جو مشکلات پہلے درپیش آرہی تھیں وہ اب آسان ہوگئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے بعد شروع میں انہیں روٹین تبدیل کرنا بہت مشکل لگتا تھا لیکن بعد میں احساس ہوا کہ حالات کا کچھ نہیں معلوم اس لیے حالات کے مطابق ہی روٹین بنالیا جائے۔
سارہ محبوب کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ گھر پر ہی ٹریننگ کریں اور جب باہر لوگ نہ ہوں تو کچھ دیر رننگ کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کھلاڑی چاہے تو وہ اپنی فٹنس برقرار رکھنے کے لیے گھر میں ہی ٹریننگ کرسکتا ہے۔ ٹریننگ کے لیےساز و سامان اور بڑی جگہ درکار نہیں ہوتی بلکہ صرف کچھ کرنے کا عزم چاہیے ہوتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انتیس سالہ ٹینس پلیئر نے کہا کہ وہ ٹینس کورٹ مس کررہی ہیں، جو اینرجی ٹینس کھیل کر ملتی تھی اس کی کمی محسوس ہورہی ہے اور اب بھی جب ٹینس ذہن پر سوار ہوتا ہے تو ریکٹ سے گیند کو اُچھالتی ہیں۔
سارہ محبوب نے بتایا کہ انہوں نے اینڈی مرے کے ہینڈرڈ والیز چیلنج سے متاثر ہوکر اس کی جوابی ویڈیو بھی تیار کی ہے تاہم فیڈرر جیسا کارنامہ انجام دینا آسان نہیں۔
پاکستان نمبر ون ٹینس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ حالات بہتر ہونے کے بعد ٹینس کورٹس میں واپسی زیادہ مشکل نہیں ہوگی کیوں کہ اس میں کھلاڑی ویسے ہی ایک دوسرے سے فاصلے پر ہوتے ہیں۔ احتیاط کے طور پر ہاتھ ملانے سے گریز کیا جاسکتا ہے اور کورٹ پر اضافی گیندیں رکھی جاسکتی ہیں تاکہ ایک گیند کو ہرکوئی نہ چھو سکے۔ بغیر تماشائیوں کے بھی میچز ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال پر سارہ محبوب نے کہا کہ ایسا زندگی میں پہلی بار ہورہا ہے کہ ہر کوئی گھر میں قید ہے اور فطری طور پر لوگ کافی متاثر ہیں اور ان حالات کا انسان کی نفسیات پر بھی اثر ہوسکتا ہے ایسے میں مثبت رہنا بہت ضروری ہے تاکہ مضبوط حوصلوں کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا جاسکے۔
جب سارہ سے پوچھا گیا کہ حالات بہتر ہوتے ہی وہ پہلا کام کیا کریں گی تو انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو وہ ٹینس کورٹ جائیں گی کیوں کہ وہ ٹینس کو بہت مس کرتی ہیں ، اور اُس کے بعد وہ اپنے پسندیدہ کھانا کھانے دستوں کے ساتھ مختلف ریسٹورانٹس جائیں گی۔