کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے میڈیا اور سیاستداں سنسنی نہ پھیلائیں ،احتیاط سے کام لیں۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف اور رکن صوبائی اسمبلی سندھ خرم شیر زمان نے کہاکہ مجھے تو سندھ میں یہ نظر آرہا ہے کہ جان بوجھ کر صوبے کو بند کیا جارہا ہے، صوبہ سندھ میں حالات ایسے نہیں کہ پورا صوبہ ہی لاک ڈاؤن کردیا جائے ۔
خرم شیر زمان کی پریس کانفرنس کہ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتائی جارہی کے حوالے سے اسد عمر نے کہا خرم شیر زمان نے غیر ذمہ دارانہ بات کی ہے، میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح پاکستانی معیشت پر بھی اثرات ہوں گے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ اس وقت ہمارے سامنے جو مشکل ہے اس کا ایک پہلو نہیں دو پہلو ہے پہلا یہ کہ میں پورا پاکستان بند کردوں اس سے یقیناً وبا کا پھیلاؤ رک سکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ہم ایسا کرسکیں۔
بات یہ ہے کہ ہم وبا سے بچنے کے لئے جو اقدامات کررہے ہیں جو لوگوں پر ہم بندشیں لگارہے ہیں اس کی بھاری قیمت لوگ اپنی زندگی میں ادا بھی کررہے ہیں یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو اونچے طبقے میں شمار ہوتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں میں بیٹھ کر بھوک ، تکلیف ، بے روزگاری برداشت کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے صحت کے مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں ۔
میرے نزدیک اس وبا کو ناپنے کا پیمانہ صحت کے نظام کو دیکھنا ہے کہ اس میں کتنی صلاحیت ہے ،جو ڈاکٹرز حضرات پریس کانفرنس کررہے ہیں ان کا بھی کہنا یہی ہے کہ اس وبا کو اتنی تیزی سے نہ بڑھنے دیا جائے کہ ہمارا صحت کا نظام مفلوج ہوجائے ، وہ قطعی یہ نہیں کہہ رہے کہ وبا صفر ہوجائے ۔ ہم 424 اسپتالوں کی مانیٹرنگ کررہے ہیں جہاں آئی سی یو ، وینٹی لیٹرز سمیت دیگر تمام سہولتیں موجود ہیں ۔
یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ وفاق کم تعداد بتارہا اور صوبائی حکومتیں زیادہ دکھارہی ہیں ایسا کوئی غیر ذمہ داری کا کام نہیں ہورہا ہے ہم جو ڈیٹا مرتب کرتے ہیں وہ چاروں صوبوں کی مدد سے ہی مرتب کیا جاتا ہے ۔
ہم نے تمام ایکوپمنٹ اور دیگر سامان پہلے ہی تمام صوبوں کو بھیج دیا تھا کہ یہ اسپتالوں میں دیدیا جائے تاہم ایک ہفتے بعد ہی ڈاکٹرز کی جانب سے ہمیں شکایات موصول ہونے لگیں کہ انہیں تو سامان مہیا ہی نہیں کیا گیا ہے جس کے بعد ہم نے براہ راست متعلقہ اسپتال کے ایم ایس کو تمام سامان پہنچانا شروع کردیا ۔
اب جو بھی انٹری ہورہی ہے وہ اسپتال کی سطح پر ہورہی ہے کوئی سیاسی سطح پر نہیں ہورہی ہے ۔ابھی صورتحال یہ ہے کہ اسپتال آمد پر انتقال کرنے والے کا بھی کورونا ٹیسٹ کیا جاتا ہے ،ہمارے تمام فیصلوں کا دارومدار رپورٹ ہونے والی اموات پر ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بالکل یہ بات درست ہے کہ مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے تاہم اس تناسب سے نہیں ہورہا ہے جس کی ہم توقع کررہے تھے ۔
خرم شیر زمان کی پریس کانفرنس کہ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتائی جارہی کے حوالے سے اسد عمر نے کہا خرم شیر زمان نے غیر ذمہ دارانہ بات کی ہے لیکن مجھے تو حیرت سینئر ڈاکٹر سعید اختر پر ہے جو انتہائی لوز جملہ استعمال کرگئے کہ سیکڑوں اموات ہوئی ہیں میں ان سے پوچھنا چاہوں گا کہ انہوں نے کس بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے میڈیا ، سیاستدانوں سے درخواست کی کہ وہ سنسنی نہ پھیلائیں یہ وہ بیماری ہے جس کو سنجیدہ لینا چاہئے اس کو کسی طور بھی کم بتانے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی سنسنی پھیلانے کی کوشش کریں اور احتیاط سے کام لیں ۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف اور رکن صوبائی اسمبلی سندھ خرم شیر زمان نے اپنے گفتگو میں کہاکہ میرے شک کی بنیاد وزیراعلیٰ سندھ کی وہ پریس کانفرنس بنی جس میں وہ ہاتھ جوڑ کر لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ جناح اسپتال میں 19 لاشیں آئی ہیں ،میں نے جناح اسپتال جاکر ان کے ڈائریکٹر سے معلوم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہاں تو ایک بھی Covid-19 کی لاش نہیں لائی گئی ہے ۔ہاں جو میتیں لائی گئی ہیں وہ الگ الگ بیماریوں سے مرنے والوں کی ہیں ۔
انہوں نے کہا میرا کہنا یہ ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے پیغام یہ دیا جارہا ہے کہ یہاں جس کی بھی موت ہورہی ہے وہ کورونا سے ہورہی ہے ۔یہاں لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے، دھمکایا جارہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تو سندھ میں یہ نظر آرہا ہے کہ جان بوجھ کر صوبے کو بند کیا جارہا ہے ، لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے ، جو خوف و ہراس جان بوجھ کر پیدا کیا جارہا ہے وہ حالات خراب کررہا ہے،صوبہ سندھ میں حالات ایسے نہیں کہ پورا صوبہ ہی لاک ڈاؤن کردیا جائے ۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ اس سے سندھ حکومت کو نقصان نہیں ہے کیونکہ کراچی بند کیا جاتا ہے کراچی پاکستان کا حب ہے جس سے پورا کراچی چل رہا ہے جب تین ، چار مہینہ شہر بند رہے گا تو ٹیکس جمع نہیں ہوسکیں گی میں سمجھتا ہوں کہ حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا ذمہ دار کون ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ کے پی اور پنجاب کا موازنہ سندھ سے نہ کیا جائے سندھ میں وزیراعلیٰ تاجروں سے 18دن سے کہہ رہے ہیں کہ ان کے کاروبار چلانے کے لئے ایس او پیز بنائیں گے ،18 دن سے تاجروں کو گول گول گھمایا جارہا ہے چھوٹی مارکیٹس بھی نہیں کھولنے دی جارہی ہیں آپ بازار کا دورہ تو کریں پولیس کتنا لوگوں کو پریشان کررہی ہے ۔
اسپتال میں مریض مرتا کسی اور مرض سے ہے ڈیتھ سرٹیکیفٹ اسے کورونا کا دیدیا جاتا ہے۔ لوگ اتنے خوفزدہ ہیں کہ اگر بیمار بھی ہوتے ہیں تو اسپتال جانے سے گریز کررہے ہیں کیونکہ اسپتال جاتے ہیں تو ان کو کہا جاتا ہے کہ آپ کو کورونا ہے اس کا ٹیسٹ کرنا ہوگا ۔