کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا فزیکل اجلاس بلانا ن لیگ کی بیکار کی ضدتھی، اسمبلی اجلاس میں این سی او سی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی گئی، ورچوئل اجلاس کیا جاتا تو محفوظ طریقے سے لوگوں کو اپنی بات کہنے کا موقع ملتا۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔
پروگرام میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس،ن لیگ کے رہنما جاوید لطیف اور پیپلز پارٹی کے رہنما نوابزادہ افتخار احمد خان بھی شریک تھے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اسٹاف اور ارکان اسمبلی کورونا مثبت آچکے ہیں، اس تناظر میں اجلاس کیلئے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا انتہائی ضروری تھا، اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا جارہا تو پھر اجلاس نہیں ہونا چاہئے۔
اجلاس سے قبل قومی اسمبلی کے اسٹاف اور ایم این ایز کے ٹیسٹ لازمی ہونے چاہئے تھے، سینیٹ میں ہم نے تمام ارکان اور اسٹاف کا ٹیسٹ کیا ہے، ایک ایسی بلڈنگ جس میں پہلے ہی کورونا وائرس موجود ہے سب کو وہاں بلایا گیا، وزیراعظم عمران خان اور شہباز شریف اسی وجہ سے اجلاس میں نہیں آئے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ حکومتی نمائندے غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ گفتگو کررہے ہیں، وزیرخارجہ اسمبلی فلور پر غلط اعداد و شمار پیش کرتے رہے، حکومت کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ کورونا پر اسمبلی اجلاس میں وزیر صحت ہی تشریف نہیں لائے، وزیراعظم لاک ڈاؤن اور معیشت کو ملا کر غلط کررہے ہیں،وفاق کورونا پرواضح حکمت عملی دے اپوزیشن مکمل تعاون کیلئے تیار ہے۔
نوابزادہ افتخار احمد خان نے کہا کہ کورونا پر اسمبلی کے اجلاس میں وزیرخارجہ کی متنازع تقریرافسوسناک تھی، حکومت تفریق کے بجائے سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتی تو اچھا ہوتا۔
عندلیب عباس نے کہا کہ قومی اسمبلی کا فزیکل اجلاس اپوزیشن کی درخواست پر ہوا، ہم سمجھتے تھے اپوزیشن پارلیمنٹ میں کورونا سے نمٹنے کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کرے گی، پارلیمنٹ کے اجلاس میں ابھی تک اپوزیشن کا رویہ وقت کا زیاں ہے،کوئی صوبہ راضی نہیں تو اٹھارہویں ترمیم کے بعد وہ اپنی مرضی سے فیصلے کرسکتا ہے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی کا فزیکل اجلاس بلانا ن لیگ کی بیکار کی ضد تھی، پورے ملک سے لوگ اسمبلی میں اکٹھے ہوئے، بند کمرے میں اجلاس ہوا اور سینٹرل ایئرکنڈیشنگ استعمال ہوا، یہ تمام باتیں این سی او سی کے طے کردہ کوڈآف کنڈکٹ کی خلاف ورزی اور اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنے والی تھیں۔
کمیٹی نے خواجہ آصف کی ضد پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا اس کی ضرورت نہیں تھی، اجلاس میں اپوزیشن کی تقریروں کے علاوہ کچھ نہیں ہوا، ورچوئل اجلاس کیا جاتا تو محفوظ طریقے سے لوگوں کو اپنی بات کہنے کا موقع ملتا۔