• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے پیر کے روز اپیڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020پر دستخط کیے جس کے تحت متاثرہ افراد کو آئسولیشن میں رکھنے، وبا کی صورت میں اجتماعات پر پابندی، اسکریننگ کے فرائض کی انجام دہی، صوبے کے اندر یا باہر سفر پر پابندی کے اختیارات، بیماری کی صورت میں خاندان کے سربراہ، ہیلتھ ورکر، تعلیمی ادارے کے سربراہ، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس اور ہوٹلز وغیرہ کے انچارج کو قوانین کا پابند کیا گیا۔ 6ہزار تک فیس وصول کرنے والے تعلیمی اداروں کو فیسوں میں 20فیصد کمی کا پابند کیا گیا ہے۔ کرایہ دار کو مالک مکان عدم ادائیگی کی صورت میں 3ماہ تک بے دخل نہیں کر سکے گا۔ البتہ بیوہ، یتیم، معذور اور بزرگ مالک مکان پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔ 80گز کے مکان میں رہنے والوں کو پانی کا بل ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ وبا کے دوران اداروں کی بندش اور ملازمین کے غیر حاضر ہونے کی صورت میں کوئی ادارہ انہیں نوکری سے نہیں نکال سکے گا۔ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کیلئے سخت سزائیں بھی تجویز کی جائیں گی۔ ایمرجنسی جاری رہنے کی صورت میں آرڈیننس کی مدت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔ یہ حقیقت اب سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ کورونا کے پھیلائو کی وجوہات کیا ہیں اور یہ بھی کہ پاکستان میں یہ کیونکر پھیلا۔ کوئی شک نہیں کہ ملک میں لاک ڈائون کے باعث بہت سی مشکلات سامنے آ رہی تھیں لیکن اس امر کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ ان مشکلات پر تو قابو پایا جا سکتا ہے لیکن اگر کورونا بے قابو ہو گیا تو ہمارا نظام صحت اسے قابو کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ دریں حالات صوبہ خیبر پختونخوا نے بہترین قدم اٹھایا ہے، قبل ازیں صوبہ سندھ نے بھی ایسے ہی اقدامات سے وبا کا راستہ روکنے میں بہت حد تک کامیابی حاصل کی تھی، دیگر صوبے بھی ایسی قانون سازی کریں تو کورونا کا سدباب ناممکن نہیں۔

تازہ ترین