• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں گزشتہ روز پاک ایران سرحد سے متصل علاقوں میں فورسز پر کیے گئے دہشگردوں کے مختلف حملے، رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والی اس دہشت گردانہ کارروائی کا ہی تسلسل معلوم ہوتے ہیں جس میں ایک میجر سمیت 6جوان شہید ہو گئے تھے۔ دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) جنوبی کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اُس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ پاک ایران سرحد سے 14کلومیٹر دور بلیدہ سے پیٹرولنگ کرکے واپس آرہی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ حالیہ حملے میں بھی دہشت گردوں نے مچھ کے علاقے پیر غائب میں فورسز کی گاڑی کو بیس کیمپ سے معمول کی گشت کے بعد واپسی پر ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) اور ایک سویلین ڈرائیور سمیت 6اہلکار شہید ہو گئے جبکہ دوسرا واقعہ کیچ کے علاقے مند کے قریب پیش آیا، جہاں فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی نے جامِ شہادت نوش کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے مابین نو سو کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں نگرانی کا موثر نظام نہ ہونے سے تخریب کاروں، جرائم پیشہ افراد، اسمگلروں کی آزادانہ نقل و حرکت جاری رہتی ہے۔ ماضی میں بھی متعدد بار سرحد پار سے شرپسند عناصر کی جانب سے دہشت گرد کارروائیوں کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آٹھ مئی کے تخریبی واقعہ کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے ایرانی ہم منصب میجر جنرل محمد باقری سے بات چیت میں دہشت گردی کی روک تھام کیلئے مشترکہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ جبکہ دہشت گردوں کی آمدورفت روکنے کیلئے پاکستانی فورسز نے افغان سرحد کے ساتھ ساتھ پاک ایران بارڈر پر بھی باڑ لگانے کا کام شروع کردیا ہے، جس سے تخریبی عناصر کی کارروائیوں کو روکنے میں یقینی طور پر مدد ملے گی۔ اسی طرح مشترکہ سیکورٹی اقدامات بھی اس ضمن میں مفید ثابت ہوں گے۔

تازہ ترین