امریکی ہائی اسکول کے طالب علم میٹیو پاز نے ناسا کے ریٹائرڈ نیوائس مشن کے ڈیٹا کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے 1.5 ملین نئے اسٹارز دریافت کیے، جو روایتی طریقوں سے ماہر فلکیات کی نظر سے اوجھل رہ گئے تھے۔
یہ حجم ہی متاثر کن نہیں تھا بلکہ دریافت کے پیچھے کمپیوٹیشنل حکمت عملیاں بھی قابل ذکر تھیں، ناسا کے ڈائریکٹر جیریڈ آئزیک مین نے میٹیو سے براہِ راست کہا کہ براہِ کرم ناسا میں ملازمت کے لیے درخواست دیں، میں ذاتی طور پر آپ کو سائن اپ بونس کے طور پر فائٹر جیٹ رائیڈ دوں گا۔
پاساڈینا کے ہائی اسکول کے طالب علم میٹیو نے اس پروجیکٹ میں فلکیات کے ماہر ڈیو کیرک پیٹرک کے ساتھ تعاون کیا، جس کے تجربے نے منصوبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
میٹیو نے اپنا مشین لرننگ فریم ورک ڈیزائن کیا اور نیوائس سے حاصل شدہ 200 ارب انفرا ریڈ ریکارڈز کو پراسیس کیا، محققین نے جو باریک نشانیاں نظرانداز کر دی تھیں، وہ مصنوعی ذہانت نے شناخت کر لیں، چھ ہفتوں میں نظام نے دور دراز کے کوئزرز سے لے کر سپرنووا تک متعدد فلکیاتی مظاہر کو فلٹر کیا۔
میٹیو کی دریافتوں نے سائنسی کمیونٹی میں تیزی سے پذیرائی حاصل کی اور ناسا کی طرف سے پیشکش دہرائی گئی۔ اس کے علاوہ ان کی تحقیقات The Astronomical Journal میں شائع ہوئیں اور Caltech میں ریسرچ اسسٹنٹ کی حیثیت سے بھی کام ملا۔