• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرحدی تنازع، چین نیپال، امریکا بھارت کی حمایت میں سامنے آگیا

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت اور نیپال کے سرحدی تنازع کے معاملے پر نہ صرف نیپال اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، چین اور انڈیا کی افواج بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی ہیں بلکہ چین نیپال کی حمایت میں اور امریکا بھارت کے حق میں سامنے آگیا ہے، بھارت نے نیپال کی جانب سے جاری کردہ نیا نقشہ مسترد کردیا ہے ، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستو نے کہا ہے کہ وہ نیپال کی جانب سے مصنوعی طریقے سے اپنی حدود میں اضافے کے اقدام کو مسترد کرتے ہیں، دوسری جانب نیپال کے وزیر اعظم کے پی اولی نے بھارت کے خلاف جارحانہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سے آنے والا وائرس چین اور اٹلی سے زیادہ مہلک لگ رہا ہے، انہوں نے بھارت پر نیپال میں کورونا وائرس پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا ، نیپال اور بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد لداخ اور شمالی سکم کے مختلف متنازع علاقوں پر چین اور بھارت میں کشیدگی بتدریج بڑھنے لگی، دونوں ملکوں نے متنازع سرحدی علاقوں میں مزید فوج تعینات کر دی،چین اور بھارت نے دولت بیگ اولڈی، ڈمچوک کے علاوہ دریائے گلوان اور جھیل پانگونگ تسو جیسے حساس علاقوں میں مزید فوجی دستے تعینات کر دیئے ہیں،امریکا نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی پربیجنگ کو موردالزام ٹہرایا ہے، جنوبی اور وسطی ایشیا کیلئے امریکا کی اعلیٰ سفارتکار ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ سرحد پر حالیہ کشیدگی سے چین کی جارحیت ظاہر ہوتی ہے اور یہ کہ چین صرف دھمکیاں ہی نہیں دیتا ہے ، انہوں نے کہا کہ چین کے رویے سے دیگر اقوام کو یکجا ہونے پر مجبور کررہا ہے تاکہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے ایکنامک ورلڈ آرڈر کو دوبارہ نافذ کریں ۔قبل ازیں پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کے پی اولی نے بھارت پر ان کے ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ʼغیر قانونی طریقوں سے بھارت سے آنے والے ملک میں کورونا وائرس پھیلا رہے ہیں، جبکہ چند مقامی نمائندے اور پارٹی رہنما بھارت سے ان لوگوں کو بغیر ٹیسٹ کیے نیپال لانے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ʼباہر سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے کورونا وائرس کی روک تھام بہت مشکل ہوگئی ہے اور اب بھارت سے آنے والا وائرس چین اور اٹلی سے زیادہ مہلک لگ رہا ہے اور کئی لوگ اس سے متاثر ہورہے ہیں۔نیپالی وزیر اعظم کے اس بیان سے بھارتی حکام سیخ پا نظر آرہے ہیں اور بھارت اور نیپال کے درمیان نئے روڈ کے افتتاح پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔دریں اثناء ذرائع کے مطابق وادی گلوان میں چینی فوج کے قابل ذکر تعداد میں خیمے دیکھے جا سکتے ہیں، جس کے باعث بھارت نے اس علاقے کی کڑی نگرانی شروع کر دی ہے۔ دونوں ملکوں کے اس جارحانہ رویے کی وجہ درہ لیپولیکھ کو ملانے والی سڑک کی تعمیر پر نیپال کیساتھ بڑھتی کشیدگی ہے۔ بھارتی آرمی چیف منوج موکنڈ نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں نیپال کے اعتراض کو کسی اور کی شہ کا نتیجہ قرار دیا تھا۔  
تازہ ترین