اسلام آبار( نمائندہ جنگ)شوگر سکینڈل انکوائری کمیشن نے وفاقی وزیر اسد عمر اور مشیر رزاق داؤد کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔ کمیشن رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کمیشن میں پیشی کے موقع پر انکشاف کیا کہ شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد کی اجازت نہ دینے پر دھکمی دی تھی کہ چینی برآمد کی اجازت نہ دی گئی تو کرشنگ سیزن شروع نہیں کریں گے۔اسد عمر نے چینی برآمد کے فیصلے کو درست قرار دیا ملک میں چینی کا وافر ذخیرہ موجود تھا چینی کی برآمد کے وقت ملک کو فارن ایکسچینج کی اشد ضرورت تھی چینی کی برآمد کے فیصلے کے وقت کرشنگ سیزن شروع ہونے والا تھا ۔برآمد کے فیصلے کے وقت چینی کی قلت کا خدشہ نہیں تھا چینی کی قیمتوں میں اضافے کو برآمد کے باعث قلت سے منسلک نہ کیا جائے ،چینی کے ذخیرے کے اعداد و شمار صوبے دیتے ہیں جن کے مستند نہ ہونے کا شبہ نہیں ،18 ویں ترمیم کے بعد سبسڈی کا معاملہ صوبوں کے پاس ہے،چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی کا مینڈیٹ وفاقی حکومت کا نہیں چینی کی قیمتوں میں اضافہ کارٹیلائزیشن سے ہوا ،کمیشن نے سبسڈی کو صوبائی معاملہ قرار دینے کے اسد عمر کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، مشیر عبد الرزاق داؤد چینی کمیشن میں پیش ہوئے اور کمیشن کو بتایا کہ ملک میں چینی کا ذخیرہ موجود تھا, فارن ایکسچینج کی ضرورت تھی چین نے درآمدی فہرست میں چینی کو بھی شامل کیا تھا برآمد کی ایک وجہ چین کی جانب سے چین کو درآمدی فہرست میں شامل کرنا بھی تھا ۔