• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈاؤنز نے دنیا کے کروڑوں لوگوں کا روزگار تباہ کر دیا، جے پی مورگن

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی مالیاتی اور تحقیقی ادارے جے پی مورگن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈائونز وبا کی سمت کو موڑنے میں ناکام ہوگئے ہیں لیکن اس کے برعکس لاک ڈائونز کی وجہ سے دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں افراد کی روزگار تباہ ہو چکا ہے۔ فنانشل سروسز کی دنیا کا سب سے بڑا نام سمجھے جانے والے ادارے جے پی مورگن نے کورونا اور اس سے جڑے اقدامات کے اثرات کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے اور بتایا ہے کہ لاک ڈائونز میں نرمی کی وجہ سے انفیکشن میں کمی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ وائرس کے پھیلنے کا اپنا ہی ایک انداز ہے جس کا لاک ڈائون کے نفاذ اور اس سے جڑے اقدامات سے کوئی تعلق نہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں ڈنمارک ان ممالک میں شامل ہے جہاں اسکولز اور شاپنگ مالز کے دوبارہ کھلنے کے بعد سے متاثرین کی شرح کم ہو رہی ہے جبکہ اس کے بعد جرمنی کا نمبر آتا ہے جہاں متاثرین کی شرح پریشان کن حد سے بہت کم ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی ریاستوں، الباما، وسکونسن اور کولراڈو ایسی ریاستیں ہیں جہاں لاک ڈائون میں نرمی کی گئی اور یہاں متاثرین کی شرح بھی کم ہے۔ جے پی مورگن کیلئے کام کرنے والے ماہر طبیعات اور ایکسپرٹ اسٹریٹجسٹ مارکو کولانووچ کہتے ہیں کہ حکومتیں اس لئے پریشان ہوگئیں کیونکہ سائنسی مقالہ جات میں خبردار کیا گیا تھا کہ لاک ڈائون نافذ کرو ورنہ بڑا نقصان ہو جائے گا۔ لیکن یہ مقالہ جات غیر موثر تھے یا ان میں نقائص تھے۔ انہوں نے کہا کہ جس تیزی کے ساتھ کورونا کے علاج کیلئے ویکسین یا دوائوں کی تیاری کیلئے اقدامات کیے جا رہے تھے اتنی ہی تیزی سے لاک ڈائون کے نفاذ کے معاملے میں تحقیق کی جاتی تو اس قدر معاشی تباہی آتی اور نہ ہی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوتیں۔ جے پی مورگن کی رپورٹ میں گرافس کے ذریعے بھی یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کئی ممالک میں لاک ڈائون کی نرمی کے بعد انفیکشن پھیلنے کی رفتار بہت کم ہوگئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں مکمل طور پر لاک ڈائون ختم ہونے کے بعد وائرس کے پھیلنے کی رفتار کم ہوگئی۔ ان ریاستوں میں کولراڈو، آئیوا، الباما، وایومنگ، وسکونسن اور مسی سیپی شامل ہیں۔

تازہ ترین