کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال کیساتھ گفتگو میں کہا کہ ابھی تک کورونا کیسز اور اموات کی شرح ہمارے اندازوں سے کم ہے، کورونا وبا پھیل رہی ہے اور اموات میں اضافہ ہوا ہے۔
کل این سی اوسی کی میٹنگ میں وزرائے اعلیٰ کو بھی بلایا گیا ہے تاکہ ا ن کی براہ راست رائے لی جاسکے، پروگرام میں ڈاکٹرسعد نیاز اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہبازگل نے بھی تبادلہ خیال کیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمرنے کہا ہے کہ این سی او سی میٹنگ میں نمبر ون ایجنڈا ایس او پیز پر عملدرآمد کا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی، لاہور اورپشاورمیں کورونا کیسوں کے حوالے سے پرائیویٹ اسپتالوں پردباؤ ہے، میں کراچی میں ہوں تو آغا خان اور ساؤتھ سٹی جاؤں گا، سول اسپتال جانا پسند نہیں کروں گا، جو لوگ اپنی اوردوسروں کی صحت خطرے میں ڈالیں گے ان کیخلاف ایکشن لیناپڑے گا۔
معیشت اور لوگوں کی زندگی بند کر کے ملک آگے نہیں چل سکتا ہے، رمضان کے وسط تک پاکستانی قوم نے بہت ڈسپلن کا مظاہرہ کیا تھا، رمضان کے آخری عشرے میں بازاروں میں ا ور پھر عید پرا یس او پیز کی خلاف ورزی دیکھی گئی۔
چند ہزار لوگوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے پوری قوم کی زندگی داؤ پر نہیں لگائی جاسکتی ۔ایس او پیز عوام کی فلاح کیلئے بنائی گئی ہیں، ایس او پیزپر عملدرآمد کیلئے کوئی نہ کوئی ضابطہ اخلاق ضرور اپنا ناپڑے گا، شادی ہالزکھولنے کی کوئی تجویززیرغور نہیں ہے، افواہوں کے ذریعہ عوام میں افراتفری پھیلانے والوں کیخلاف میکنزم بنایا جائے گا۔
یہ بات حقیقت نہیں کہ ڈبلیوایچ اوکورونا کیس پرپیسے دے رہاہے، کورونا کیسوں کا بڑھنے میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اسد عمر کا کہنا تھاکہ شوگرکمیشن پر اعتراض کرنے والے اپنے اعداد و شمار عوام کے سامنے کیوں نہیں رکھتے ہیں، مارکیٹ میں غلط افواہیں پھیلا کر یہ تاثر دیا گیا کہ چینی کی قلت ہونے والی ہے اس لئے خریداری کی جائے۔
ای سی سی میرا فیصلہ دسمبر2018ء کا ہے، 2018-19ء کا سیزن ختم ہوا تو ایکسپورٹ ہونے کے بعد بھی وافرچینی موجود تھی،پروگرام میں ڈاکٹرسعد نیاز نے کہاکہ ہمارے ہیلتھ سسٹم میں کورونا کا بڑھتا بوجھ اٹھانے کی استطاعت نہیں ہے، قومی سطح پر 25فیصد گنجائش ابھی باقی ہے لیکن کراچی، لاہور اور پشاور میں حالات ٹھیک نہیں ہیں؎