ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) بھی عارضی انتظام پر چلائی جارہی ہے، ابھی تک ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ عارضی چارج پر چل رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے اسلام آباد کےاسپتالوں میں وینٹیلیٹرز اور ڈاکٹرز کےحفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل نشاندہی پر 14 وینٹی لیٹرز پمز آئیسولیشن وارڈ میں منتقل ہوئے جو فنکشنل نہیں ہیں، ہنگامی طور پر منتقل کیے گئے وینٹی لیٹرز کے ساتھ مطلوبہ کارڈیک مانیٹر اور انفیوشن پمپس موجود نہیں ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پمز، پولی کلینک، فیڈرل گورنمنٹ ہاسپٹل، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبیلیٹیشن میڈیسن ابھی تک عارضی چارج پر چل رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پھر جھوٹ بولا جارہا ہے کہ 90 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں اور77 کا جھوٹا دعویٰ کیاجارہا ہے، جن 90 وینٹیلیٹرز کا دعویٰ کیا جا رہا ہےوہ کہاں ہیں، اسپتالوں میں کیوں نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ پولی لنک میں صرف 4 کورونا کیسز کے لیے وینٹیلیٹرز ہیں اور ایک بھی اضافی وینٹیلیٹر نہیں دیا گیا جبکہ فیڈرل گورنمنٹ ہاسپٹل کو آج تک کورونا مریضوں کے لیے تیار نہیں کیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے صحت پر سیاست نہ کریں، لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے اِس پر تو سچ بولیں، اسپتالوں میں صرف کورونا آئیسولیشن وارڈز کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو پی پی ایز دینا غلط پالیسی ہے، پمز اور پولی کلینک اسپتال کے دیگرشعبہ جات کے ڈاکٹرز و طبی عملے کو پی پی ایز دی جائیں۔
اُن کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسپتالوں میں تمام ڈاکٹرز ،نرسز اور طبی عملے کو حفاظتی لباس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
ترجمان مسلم لیگ ن نے کہا کہ غلط پالیسی کے سبب ڈاکٹر، نرسز اور طبی عملہ کورونا کا شکار ہو رہا ہے جس کے ذمہ دار عمران صاحب ہیں، آئیسولیشن وارڈ، چلڈرن اسپتال، گائنی وارڈ، کارڈیک سینٹر، برن سینٹر میں پی پی ایز نہ ہونا مجرمانہ لاپرواہی ہے، دیگر آئی سی یوز سے وینٹی لیٹرز کی منتقلی مجرمانہ عمل ہے،کارڈیک اور دیگر آئی سی یوز کے مریضوں کا کیا ہوگا؟