• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے سبب نوجوان جذباتی تشویش اور بے چینی کا شکار ہورہے ہیں، چیرٹی کا دعویٰ

لندن(پی اے) خودکشی کی روک تھام کیلئے کام کرنے والی ایک چیرٹی کے سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے نوجوان بڑی تعداد میں جذباتی تشویش اور بے چینی کاشکار ہورہے ہیں انھوں نے اسے نوجوانوں کا ایک طویل المیعاد مسئلہ قرار دیا۔ انھوں نے یہ انتباہ نوجوانوں کی جانب سے چیرٹی کو ملنے والی کالز میں اضافے کی بنیاد پر جاری کیاہے۔پیرس پریونشن آف ینگ سوسائیڈ کے چیف ایگزیکٹو گیڈ فلائن نے بتایا کہ چیریٹی کی ہوپ لائن سروس کو ملنےوالی کم وبیش90 فیصد کالز ،ٹیکسٹ اورای میل میں بچے اور نوجوان کورونا وائرس کے حوالے سے سوال کرتے ہیں اور اس سے ظاہرہوتاہے کہ بچے اور نوجوان اپنی ذہنی صحت اور اپنے پیاروں کی حالت کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس طرح کی کالز اور ای میلز میں خاص طورپر اضافہ ہوا ہے بہت سے لوگ آمدنی ختم ہوجانے ،ملازمت کے امکانات کم ہونے ،گھریلو تشدد اور زیادتیوں اور کورونا سے متاثر ہونے کے خوف میں مبتلا ہیں ،گیڈ فلائن نے بتایا کہ ان کی تنظیم کو خدشہ ہے کہ اس جذباتی بے چینی کا مسئلہ طویل عرصہ یعنی لاک ڈائون کے خاتمے کے بعد بھی جاری رہے گا انھوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ نوجوانوں کی ایک پوری نسل اس بحران کے اثرات محسوس کرے گی انھوں نے کہا کہ ہمیں روزانہ بڑی تعداد میں نوجوانون کی ایسی کالز ،ٹیسکٹ اور ای میلز موصول ہورہی ہیں جن میں یا تو کال کرنے والے کی جانب سے خودکشی کی سوچ ظاہرکی جاتی ہے یا اپنے کسی عزیز کی جانب سے خودکشی کے خدشے کااظہار کیاجاتاہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسی کالز کی شرح اب بڑھتی جارہی ہے انھوں نے کہا کہ خودکشی کی سوچ یوں بھی ایک پیچیدہ معاملہ ہے لیکن اگر ہم لاک ڈائون کے حقائق کو بھی اس شامل کرکے دیکھیں تو اندازہ ہوتاہے کہ اس کی وجہ سے صورت حال کتنی پیچیدہ اور ہولناک ہوسکتی ہے انھوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی انتہائی مشکل صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔لوگ ایسی صورت حال سے دوچار ہیں جس کا انھوں نے پہلے تصور بھی نہیں کیاہوگا۔ بچوں اورنوجوانوں کیلئے یہ بہت ہی مشکل اورصبر آزما وقت ہے اور جو لوگ خودکشی کی سوچ کے اعتبار سے لاچار ہیں وہ زیادہ مشکل صورت حال کاشکار ہیں انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کی کے رجحان اور وزرا کے ان بیانات کے بعد کہ برطانیہ کورونا کی وجہ سے ہلاکتوں کے عروج کے دور سے نکل چکاہے نوجوانوں کو کچھ سہارا ملا ہے لیکن انھوں نے کہا کہ لاک ڈائون میں نرمی سے بعض لوگوں کی بے چینی میں مزید اضافہ ہوسکتاہے ۔انھوں نے کہا کہ صورت حال کاتقاضہ یہ ہے کہ ہم سب اپنے اختلافات بھلا کر یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ پوری دنیا میں کیا ہورہاہے ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں میں والدین کو دو پیغامات دینا چاہتاہوں اول یہ کہ بچوں میں بے چینی کے آثار نظر آتے ہی اس پر توجہ دیں اور اس حوالے سے تاخیر نہ کریں ،خاموشی کے ساتھ اذیت برداشت نہ کریں بلکہ ہوپ لائن سے رابطہ کرنے کی ہمت پیدا کریں یا ہوپ لائن کی ویب سائٹ پر رابطہ کریں ۔  
تازہ ترین