پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سارا ملک پارلیمان کی جانب دیکھ رہا ہے، سنگین حالات میں لگتا ہے بجٹ کسی اور سیارے پر بنا ہے، جبکہ موجودہ بجٹ گزشتہ بجٹ کا کاپی پیسٹ بجٹ ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ کورونا حالات، بجٹ کا پردہ ہے، کورونا سے قبل پورا ملک پوچھ رہا تھا کہ معیشت کون چلارہا ہے، موجودہ بجٹ کورونا کرائسز بجٹ ہونا چاہیے تھا۔
شیری رحمان نے کہا کہ اسپتالوں پر دباؤ ہے اگر ایکشن نہیں لیا گیا تو کورونا اموات 3 لاکھ سے زیادہ ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا انچارج کون ہے، لگتا ہے وزیراعظم دست بردار ہوگئے ہیں، کراچی میں طیارہ حادثہ ہوا تو وہ نتھیا گلی چلے گئے، جبکہ وزیر اعظم وزیر صحت ہیں، انھوں نےکہا کہ میں سختی کروں گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ انہیں پیغام دیا گیا کہ یہ آپ کی غلطی ہے اور آپ خود غلطی پر ہیں، ایس اوپیز کی کیسےعزت ہوگی جب وزرا، سینئر لوگ بغیر ماسک کے گھوم رہے تھے۔
رہنما پی پی نے کہا کہ حکومت نے کہا کہ روڈ میپ یا پالیسی نہیں ہے، لاک ڈاؤن کا وقت بھی نکل گیا، آپ نے ہم سب کے سامنے زبردستی چوائس رکھ دی کہ معیشت بچارہےہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ یہ وبا بالکل تفریق کرتی ہے، سب سے زیادہ اثر غریب پر پڑتا ہے، اٹلی کے مناظر ہماری طرف دہرا رہے ہیں، جبکہ میں کہ رہی ہوں کہ گھبرانا ضروری ہے۔