گلزار
بے وجہ گھر سے نکلنے کی ضرورت کیا ہے
موت سے آنکھیں ملانے کی ضرورت کیا ہے
سب کو معلوم ہے باہر کی ہوا قاتل ہے
یُونہی قاتل سے اُلجھنے کی ضرورت کیا ہے
ایک نعمت ہے زندگی اُسے سنبھال کے رکھ
قبرستاں کو سجانے کی ضروت کیا ہے
دل بہلانے کو گھر میں ہی وجہ کافی ہے
یُونہی گلیوں میں بھٹکنے کی ضرورت کیا ہے