پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اپنے اتحادیوں سے ملاقات کے لیے کراچی گئے، اگر وہ کسی شہید کے گھر جاتے یا طیارہ حادثے کی جگہ پر جاتے تو اچھا رہتا۔
پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ آج سخت گرمی میں اسپتالوں میں مریض پریشان ہیں، ایکسپو سینٹر میں 90 کروڑ ادا کیے گئے لیکن مریض سہولتوں سے محروم ہیں۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ چین میں وائرس شروع ہوا تو کہا گیا معمولی فلو ہے، پیناڈول سے ٹھیک ہوجائے گا، ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بار بار کہتی رہی لاک ڈاؤن لگائے، ان کی نہ سنی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 6 ہزار لوگ روزانہ کورونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں، اسمبلیوں کے اراکین، ڈاکٹرز، پرامیڈکس، پولیس کے جوان کورونا کے باعث دم توڑ گئے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ ہر جگہ پر حکومت جھوٹ سے کام لے کر خود کو دھوکا دے رہی ہے، 40 فیصد فصلیں تباہ ہوچکیں، زراعت ملکی معیشت کا اہم حصہ ہے، جبکہ بجٹ میں سرکاری ملامین کی تنخواہیں ایک فیصد بھی نہیں بڑھائی گئی اور وسیم اکرم پلس ہیلی کاپٹر میں کورونا کا جائزہ لے رہے ہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ جب یہ حالت زار ہو پھر خدا سے دعا ہی کرسکتے ہیں، لوگ ٹرین میں اپنے پیاروں کے ساتھ جل گئے آج تک اس کی رپورٹ نہیں آئی، سانحہ ساہیوال کو ایک سال گزار گیا، معصوموں کو انصاف نہیں ملا، کنٹینر پر چڑھ کر دعویٰ کرنے والے بےنقاب ہوگئے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ احتساب ہونا چاہیے لیکن بلاتفریق، اس احتساب میں بغض کی بو آتی ہے، احساس پروگرام میں بدنظمی انتہا پر تھی، کورونا کے لیے صرف 4 ارب رکھے، جبکہ بجٹ صرف الفاظ کا گورکھ دھندا ہے، کورونا کے ٹیسٹ کی قیمت 9 سے11 ہزار روپے ہے، غریب کورونا ٹیسٹ کروائے یا اپنے غریب بچوں کا پیٹ پالے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کورونا کے پیچھے نہیں چھپ سکتی، ہمارے دور میں جنوبی پنجاب کیلئے بجٹ میں 36 فیصد حصہ رکھا گیا، لوکل گورنمنٹ میں ترمیم کی گئی اور وعدہ کیا الیکشن کرائیں گے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ آج لوگوں کے گلیوں محلوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں، 50 ہزار گھر دینے کے وعدے سن سن کر کان پک گئے، گھرکہاں ہیں؟