اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونے کے لئے واک اوور دیا ہو گا تو ماضی میں کسی نے دیا ہوگا، قومی فیصلے جذبات نہیں قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر کئے جاتے ہیں۔
بھارت پہلے بھی سات مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل ممبر رہا لیکن وہ کشمیر کاز کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہمیں معلوم ہے کہ بھارتی عزائم کا راستہ کیسے روکنا ہے‘سلامتی کونسل میں بھارت کو روکتے تو 2026ء میں ہماری ممبرشپ کا امکان کم ہوجاتا۔
لداخ میں چین سے شکست کے بعد انڈیا پاکستان کے خلاف جھوٹاآپریشن کرسکتاہے لیکن بھارت کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی طرف آنکھ اٹھائی تو بھرپور ردعمل کے لئے تیار رہے ‘کورونا کے بعد بھارت کا مالی دیوالیہ نکل گیا ہے۔
جمعہ کو ایوان بالا میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید کے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بشکیک سے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو لے کر جہاز آج پہنچا جائے گا۔
اب ترجیحاً لیبر کو سعودی عرب، یو اے ای سے واپس لایا جا رہا ہے‘بھارت کو سلامتی کونسل کا رکن بننے کے لئے واک اوور دیا گیا ہے، یہ درست نہیں ہے، ہمیں اس عمل کو سمجھنا چاہیے‘7 مرتبہ بھارت، 7 مرتبہ پاکستان ممبر بن چکا ہے۔
بھارت 2013ءسے اس ممبر شپ کےلئے کام کر رہا ہے، اس وقت وزیر خارجہ کون تھا حکومت کس کی تھی‘ 2025ءاور 2026ءمیں پاکستان ممبر شپ کا امیدوار ہے، اس کے لئے ہم آج سے منصوبہ بندی کر رہے ہیں، خطے کی صورتحال کو دیکھ کر آگے بڑھنا ہو تاہے، ہم خطے کے ووٹ تقسیم نہیں کرنا چاہتے۔