کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کو اس وقت سب سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت پڑ رہی ہے ۔ جن مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کیا جارہا ہے ان میں سے تقریباً تمام کو آکسیجن لگائی جارہی ہے دوسری جانب جو افراد گھروں میں آئیسولیٹ ہیں ان میں سے بھی بیشتر کو آکسیجن لگانی پڑ رہی ہے جس پر کئی شہریوں نے آکسیجن سیلنڈر بھی خرید لیے ہیں ۔ آکسیجن کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر نہ صرف دام بڑھ گئے ہیں بلکہ آکسیجن سیلنڈر زاور پلز آگزیمیٹر مارکیٹ سے غائب بھی ہو رہے ہیں ۔ ایسے میں حکومت سندھ کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ایک نئے منصوبے کے تحت متاثرہ افراد کو گھرو ں میں آکسیجن سیلنڈر زفراہم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ 11 جون کو چیف سیکریٹری سندھ نے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈز کے اجلاس میں بتایا کہ اس ضمن میں کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جبکہ 12 جون کو اخبارات میں اشتہارات بھی دیئے گئے اور ٹیلی فون نمبر اور ای میل پر فوراً پروپوزل طلب کیے گئے۔ اس اعلان کو گیارہ دن ہو گئے ہیں سندھ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کے پیش نظر اس منصوبے پر فوری عملدرآمد کی بہت ضرورت ہے جبکہ حکومت کو آکسیجن اور سیلنڈرز کی مصنوعی قلت کو ختم کرنے کے لئے بھی اقدامات کرنے ہوں گے ۔ اس ضمن میں جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکریٹری پی ایم اینڈ آئی نسیم الدین میرانی نے بتایا کہ اس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے ابتدائی طور پر کراچی میں اس منصوبے پر عمل درآمدہوگا جس کے لئے چار کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کمپنی بھی یہ کام حاصل کرے گی وہ نہ صرف گھروں میں سیلنڈر پہنچائے گی اسے ری فل کرے گی بلکہ عوام کو سلینڈر چلانے کی تربیت بھی دے گی کیونکہ ایک مریض کے پاس سیلنڈر ایک سے دو ہفتہ رہے گا ۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ جس تیزی سے کام جاری ہے اس لحاظ سے رواں ماہ کے آخر تک یہ کام مکمل ہوجائے گا اور اگلے ماہ کے اوائل سے کورونا کے مریض گھروں میں آکسیجن سیلنڈر حاصل کرسکیں گے جس سے ان کی جانیں بچائی جاسکیں گی ۔