• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری پر عالمی سطح پرسوال اُٹھنے لگے

پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری پرعالمی سطح پرسوال اُٹھنے لگے


وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان کے دعوے کے بعد پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری پر عالمی سطح پر سوال اٹھنے لگے۔

250 سے زائد پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس کے بیان کے بعد سی این این کے معروف میزبان رچرڈ کوئسٹ نے بھی پاکستان میں پائلٹس کی اہلیت پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

رچرڈ کوئسٹ نے کہا کہ ایک ملک کا اس حقیقت کو تسلیم کرنا کہ کمرشل طیاروں کے پائلٹوں کے پاس لائسنس جعلی ہیں، نہ صرف ناقابل یقین ہے بلکہ اس پر پاکستان میں طیاروں کی پروازیں محفوظ ہونے سے متعلق سنجیدہ سوالات اٹھائے جانے چاہئیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہاکہ 22 مئی کو گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ کے پاس لائسنس موجود تھا۔

عالمی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دنیا میں بڑے پیمانے پر ایسا کبھی بھی نہیں ہوتا، ایوی ایشن انڈسٹری کی یہ سب سے غیر معمولی خبر ہے۔

گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ کے پاس لائسنس تھا اگر چہ صلاحیتوں میں کمی سے متعلق دیگر معاملات تھے کہ وہ کیسے طیارہ اڑا رہے تھے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ممکنہ طور پر اس کے ایک تہائی پائلٹوں کے پاس درست لائسنس نہیں۔

وفاقی وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد مبینہ طور پر پی آئی اے نے مشتبہ لائسنس کے الزام میں 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ایک جہاز حادثے میں نااہلی چُھپانےکے لیے حکومت نے پاکستان کی پوری ایوی ایشن انڈسٹری کوداؤ پرلگا دیا، آج پوری دنیا میں پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری ایک مذاق بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ نالائقوں کا کھیل چل رہا ہے، یہ ایک ایک کرکے پاکستان کے ہرشعبے کوکریش کررہے ہیں، رہنما مسلم لیگ نے عمران خان کو پاکستان کا گورباچوف قراردے دیا۔

مشتبہ لائسنس والے 150 پائلٹس کو گراونڈ کرنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر ہوا بازی کے اس اعلان کے بعد کہ ملک میں 264 کمرشل پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں، پی آئی اے انتظامیہ نے مشتبہ لائسنس رکھنے والے ایک 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ مشتبہ لائسنس کے حامل پائلٹوں کو طیارہ اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔

پی آئی اے کے سی ای او ائیرمارشل ارشد ملک کی جانب سے سیکریٹری ایوی ایشن اور ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو خط لکھا گیا ہے جس میں جعلی یا مشتبہ لائسنس رکھنے والے تمام پائلٹس کی تفصیلات طلب کی گئی ہے۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ مشتبہ لائسنس کے حامل پائلٹ اس وقت تک طیارہ نہیں اڑا سکیں گے جب تک وہ اپنے لائسنس کی سی اے اے سے تصدیق نہیں کرا لیتے۔

ترجمان نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن متاثر ہوگا۔ لیکن ایئرلائن کے نزدیک فلائٹ سیفٹی اور مسافروں کا تحفظ تمام تجارتی مفادات سے بالا تر ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ جعلی ڈگری کے حامل چھ پائلٹس کو پہلے ہی ملازمت سے نکالا جا چکا ہے۔

تازہ ترین