• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن انتقال کرگئے، تدفین آج ہوگی

سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن انتقال کرگئے، تدفین آج ہوگی 


کراچی (اسٹاف ر پور ٹر)سابق امیرجماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن بروز جمعۃ المبارک کو نارتھ ناظم آباد میں واقع نجی اسپتال میں 12:30 بجے دن 79سال کی عمر میں انتقال کرگئے،وہ کئی دنوں سے علیل اور اسپتال میں زیر علاج تھے،سید منورحسن کے جسد خاکی کو نارتھ ناظم آباد جامع مسجد فاروق اعظم لے جایا گیا جہاں ان کے صاحبزادے سید طلحہ منور،نائب امیرڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،امیرکراچی حافظ نعیم الرحمن،سیکرٹری کراچی عبد الوہاب،نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹر واسع شاکراورمسلم پرویز نے غسل دیا۔سید منورحسن کی نماز جنازہ ہفتہ 27جون کو بعد نماز ظہر عید گاہ گراؤنڈ ناظم آباد میں ادا کی جائے گی۔امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نماز جنازہ کی امامت کریں گے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ کورونا ایس او پیز کا خیال رکھیں اور ماسک استعمال کریں۔ دریں اثناء سید منورحسن کے انتقال پر صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان،صادق سنجرانی، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو زرداری، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز، عمران اسماعیل، چوہدری سرور، عثمان بزدار، چوہدری شجاعت، ساجد میر، علامہ ساجد علی نقوی، مشاہد اللہ خان، فیاض الحسن چوہان، مراد علی شاہ، تاج حیدر، خالد مقبول صدیقی، سید علی گیلانی، ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر، سید ضیا عباس، امارات اسلامی جلال آباد افغانستان کے رکن امین الحق جماعت اسلامی کے امیر العظیم، لیاقت بلوچ، راشد نسیم، میاں محمد اسلم، اسد اللہ بھٹو، پروفیسر محمد ابراہیم، فرید احمد پراچہ، عبدالغفار عزیز، مولانا عبدالمالک، حافظ محمد ادریس، اظہر اقبال حسن،محمد اصغر،حافظ ساجد انور، بختیار مانی، سید وقاص انجم جعفری، قیصر شریف، اسماعیل بلوچ، فرحان میمن و دیگر قائدین اور کارکنان ودیگر نے منورحسن کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ سید منور حسن کی وفات سے ملک و قوم اور عالم اسلام ایک عظیم اور مخلص قائد سے محروم ہوگئے۔ انہوں نے اپنی زندگی غلبہ اسلام کی جدوجہد میں گزاری۔ منور حسن کی جہد مسلسل کی داستان نصف صدی پر پھیلی ہوئی ہے۔ وہ اگست1941ء میں دہلی میں پیدا ہوئے، ان کے والد سید اخلاق حسین دہلی کے ایم بی ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ والدہ بچوں کو قرآن مجید پڑھاتی تھیں۔ ان کا خاندان 47ء میں دہلی سے لاہور اور پھر کراچی پہنچا۔ منور حسن 1959میں این ایس ایف کے صدر بھی رہے تاہم 1960ء میں اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل ہوگئے۔ وہ 1962میں اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے ناظم بھی رہے۔1963 میں کراچی یونیورسٹی سےسوشیالوجی اور 1966 میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کیا۔ 1963میں اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم رہے۔27 دسمبر 1964ء کے سالانہ اجتماع میں جمعیت کے ارکان نے انہیں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔ وہ مسلسل تین مرتبہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ منتخب ہوئے۔ وہ کالج میگزین کے ایڈیٹر بھی رہے۔ منور حسن نے 1968ء میں ”جماعت اسلامی پاکستان“ میں شمولیت اختیار کی وہ جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ کے بھی رکن منتخب ہوئے۔ مارچ 1977 کے عام انتخابات میں انہوں نے کراچی سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ووٹوں کی لیڈ سے کامیابی حاصل کی لیکن یہ انتخابات کالعدم ہو گئے اور اسمبلی کام نہ کرسکی۔ وہ 1989سے 1991تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر بھی رہے۔ وہ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ 2009 میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیرچوتھے امیر مقرر ہوئےاور 2014تک اس منصب پر فائز رہے۔ وہ چند سال سے پارکنسن کے مرض میں مبتلا اور ایک ہفتے سے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے۔ آٹھ دن قبل ڈاکٹروں نے سانس کی تکلیف کی وجہ سے ونٹیلیٹر پر منتقل کیا تھا۔ انہوں نے پسماندگان میں بیوہ عائشہ منورسابق رکن قومی اسمبلی و سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین، بیٹے طلحہ منور،بیٹی فاطمہ منورکو سوگوار چھوڑا ہے۔

تازہ ترین