کراچی (اسٹاف رپورٹر)کے الیکٹرک نے کراچی کے مختلف علاقوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زائدبلنگ کے ساتھ ساتھ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بھی ’’ایندھن کی کمی‘‘ کا عذر پیش کرکے روزانہ ایک سے3 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ شروع کردی، جس سے سخت گرمی میں شہری مسلسل پریشان اور بے حال ہیں۔
شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورت حال سے چھٹکارے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ صدرمملکت ڈاکٹر عارف الرحمٰن علوی اور گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا اسی شہر سے تعلق ہے لیکن وہ کراچی کے عوام کی مدد کرپارہے ہیں نہ یہاں سے منتخب ہوئے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر توانائی و بجلی عمر ایوب یہ مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ نظر آتے ہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سندھ حکومت کو تو کراچی کے صرف ریونیو میں ہی دلچسپی نظر آتی ہے۔
انہیں عوامی مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں ملک بھر میں سب سے زیادہ مہنگےنرخ پر بجلی مہیا کی جارہی ہے، جب کہ گذشتہ دور حکومت میں بجلی کے نرخ 8روپے فی یونٹ مقرر کئے گئے تھے تو عمران خان نے دھرنے میں بجلی کے بل جلادیے تھے، مگر اب کراچی میں 21روپے فی یونٹ سے زائد نرخ پر بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ اس صورت حال میں کیا کراچی کے باسی بجلی کے کھمبے جلادیں؟دریں اثناء ہفتے کو کراچی کے مختلف علاقوں لیاقت آباد، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، گلشن اقبال، گلزار ہجری، ملیر، شاہ فیصل کالونی، کورنگی، لانڈھی، شاہ لطیف ٹائون، قیوم آباد، اختر کالونی، منطور کالونی، محمود آباد، دہلی کالونی، برنس روڈ، کھارادر، لیاری، کیماڑی، بلدیہ ٹائون، اورنگی ٹائون، سرجانی ٹائون، گلشن معمار اور دیگر علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مختلف علاقوں میں ایک سے 8گھنٹے تک اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی گئی۔
جب کہ جو علاقے بجلی کے بلوں کی 100فیصد ادائیگیوں کے سبب لوڈشیدنگ سے مستثنیٰ ہیں وہاں بھی مختلف اوقات میں ایک سے 3گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی گئی، جس کے لیے صارفین کو پیشگی پیغام دیا جارہا ہے کہ ’’فلاں وقت سے فلاں وقت تک ایندھن کی کمی کے باعث بجلی مہیا نہیں کی جاسکے گی‘‘۔نیز تیکنیکی خرابی کی وجہ سے بجلی کا غائب ہوجانا بھی معمول کی بات ہے جو کئی کئی گھنٹے بعد آتی ہے۔
کے الیکٹرک کےصارفین کا کہنا ہے کہ جب بجلی نہیں ہوتی تو پانی جو ویسے ہی شہر میں کم یاب ہے وہ مزید نایاب ہوجاتا ہےاور شہری دوہرے عذاب مین مبتلا ہو جاتے ہیں، جب کہ کورونا وائرس کے باعث وہ ایک علیحدہ عذاب سے بھی گزر رہے ہیں اس طرح اس وقت کراچی کے باسی تہرا عذاب جھیل رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔