• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن کی کوششیں ناکام، کٹوتی تحریکیں مسترد، بجٹ کثرت رائے سے منظور

اپوزیشن کی کوششیں ناکام، کٹوتی تحریکیں مسترد، بجٹ کثرت رائے سے منظور


اسلام آباد (ایجنسیاں) اپوزیشن کی تمام تر کوششیں ناکام ‘قومی اسمبلی نے حزب اختلاف کی کٹوتی کی تمام تحاریک مستردکرتے ہوئے آئندہ مالی سال 2020-21ءکے7137ارب روپے حجم کے ٹیکس فری وفاقی بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔

اپوزیشن پلے کارڈ اٹھاکر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرتی رہی ‘وفاقی وزیر مرادسعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے علامتی واک آئوٹ کر دیا ، مراد سعید کی تقریر کے خاتمے کے ساتھ اپوزیشن کا واک آئوٹ بھی ختم ہوگیا‘وزیر اعظم عمران خان نے ایوان میں بیٹھ کر بجٹ منظور کرایا‘حکومتی ارکان نے خوشی میں نعرے لگائے ،اپوزیشن اراکین شورشرابہ کرتے رہے ۔

 پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار محمد حماد اظہر نے تحریک پیش کی کہ یکم جولائی 2020ءسے شروع ہونے والے مالی سال کے لئے وفاقی حکومت کی مالی تجاویز کو روبہ عمل لانے اور بعض قوانین میں ترامیم کرنے کے بل مالیاتی بل 2020ءکو فی الفور زیر غور لایا جائے۔ 

اس تحریک کی اپوزیشن کی جانب سے خواجہ محمد آصف‘ بلاول بھٹو زرداری‘ احسن اقبال‘ مولانا اسعد محمود اور سید نوید قمر نے مخالفت کرتے ہوئے بجٹ تجاویز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اسپیکر نے مالی سال 2020ءکو زیر غور لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

ا سپیکر نے بل کی تمام شقوں کو یکے بعد دیگرے ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا۔ بل کی مختلف شقوں پر شاہدہ رحمانی‘ شگفتہ جمانی‘ شزہ فاطمہ خواجہ‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ‘ عبدالقادر پٹیل‘ سید نوید قمر اور دیگر نے فنانس بل میں ترامیم پیش کیں جن کی وفاقی وزیر حماد اظہر نے مخالفت کی۔ 

اسی طرح اپوزیشن کی تمام ترامیم ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیں جبکہ وفاقی وزیر حماد اظہر کی طرف سے پیش کردہ تمام ترامیم کو منظور کرتے ہوئے بل کا حصہ بنا دیا گیا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کا اعدادوشمار کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت 2874 ارب روپے کا ریونیو صوبوں کو منتقل کیا جائے گا‘ سماجی تحفظ کا پروگرام 187 ارب سے بڑھا کر 208 ارب روپے کر دیا گیا، توانائی، خوراک اور دیگر شعبوں میں سبسڈی کےلئے 179 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

محصولات کا ہدف 6573 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 650 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7 فیصد رہنے کا امکان ہے،سیلز ٹیکس کی شرح 14 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کر دی گئی، سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے سے کم کرکے 1روپے 75 پیسے کردی گئی۔

 پاکستان میں بنائے جانے والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس میں کمی کی گئی ہے‘ درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح کو خام مال پر 5.5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد اور مشینری پر ٹیکس 5.5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کیا گیا ہے‘ کم سے کم تنخواہ 15 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار کردی گئی‘ موٹرسائیکل رکشہ اور 200 سی سی تک موٹرسائیکل پر ایڈوانس ٹیکس ختم کردیا گیا۔

ٹیکس ادا نہ کرنے والے ایسے افراد جو سکول کی سالانہ فیس 2 لاکھ روپے سے زائد ادا کرتے ہیں ان سے سو فیصد زائد ٹیکس وصول کیا جائے گا‘ ڈبل کیبن پک اپ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی گئی‘ انرجی ڈرنکس پر ایف ای ڈی 13 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد‘ درآمدی سگریٹس‘ بیڑی ‘ سگار اور تمباکو کی دیگر اشیاءپر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کردیا گیا ہے۔

کووڈ۔ 19 سے متعلقہ صحت کے ساز و سامان کی درآمد پر جاری استثنیٰ مزید تین ماہ کے لئے توسیع دی گئی ہے، آئندہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو کو 0.4 فیصد سے بڑھا کر 2.1 فیصد پر لایا جائے گا، کرنٹ اکاؤٹ خسارہ کو 4.4 فیصد تک محدود رکھا جائے گا۔

افراط زر کی شرح 9.1 فیصد سے کم کرکے 6.5 فیصد تک لائی جائے گی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 25 فیصد تک کا اضافہ کیا جائے گا۔

تازہ ترین