• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا زدہ طبی فضلہ تلف کرنے کا ہدایت نامہ

ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ نے صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج اور دیکھ بھال کرنے والے اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز سے نکلنے والے طبی فضلے کو محفوظ اور ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے کا ہدایت نامہ جاری کردیا۔

سندھ حکومت کے ترجمان، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی ہدایات پر ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل نے ہدایات نامہ جاری کردیا ہے۔

ہدایات نامے میں کورونا کے مریضوں کا علاج اور دیکھ بھال کرنے والے صوبے بھر کے اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے طبی فضلے کو ٹھکانے لگاتے ہوئے سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول کی متعلقہ دفعات اور طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کی جامع گائیڈلائنز پر سختی سے عمل کریں گے۔

ہدایت نامے میں مذکورہ اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کے حوالے سے جاری کردہ دیگر ہدایت، حفاظتی اقدامات اور احتیاطوں کو بھی پوری طرح ملحوظ خاطر رکھنے کے ساتھ ماحولیاتی تقاضوں کا بھی پورا خیال رکھیں گے۔

ہدایات نامے میں اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز کو تاکید کی گئی کہ وہ کورونا کے مریضوں کا طبی فضلہ اکٹھا کرنے، اسے عارضی طور پر رکھنے اور پھر دیر تک رکھنے کے مقام تک لے جانے کے لیے تمام سائنسی حفاظتی ہدایات پر پوری طرح عمل کریں۔

انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا کے مریضوں کے علاج کے دوران پیدا ہونے والے طبی فضلے کو مضبوط اور موٹے پلاسٹک کی دہری تھیلیوں میں اچھی طرح بند کیا جائے جبکہ تیز دھار آلات کو سخت اور مضبوط ڈبوں میں بند کرکے انہیں تلف کرنے کے لیے لے جایا جائے۔

ہدایات نامے میں مزید کہا گیا کہ ہر بیگ کا وزن 10 کلو سے زائد نہ ہو اور اس پر جلی حروف میں کوویڈ19 لکھا ہونا چاہیے اور تمام بیگز کا یومیہ ریکارڈ رکھا جائے جبکہ تمام بیگز اور انہیں لانے لے جانے والی ٹرالیوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے دن میں 3 بار ایک فیصد سوڈیم کلورائیڈ ملے پانی کا اسپرے کیا جائے۔

اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ طبی فضلہ جمع کرنے، لانے اور لے جانے کے لیے ایک علیحدہ سے تربیتی یافتہ ٹیم مختص کی جائے اور انہیں حفاظتی لباس کے ساتھ ساتھ اپنا کام کرنے کے لیے تمام ضروری سامان لازمی مہیا کیا جائے۔

دوسرے مرحلے میں مذکورہ طبی فضلے کو سائنسی بھٹی تک فوری تلف کرنے کے لیے لانے کے لیے مکمل طور پر بند کنٹینرز استعمال کئے جائیں اور عملے کو بھی واپسی پر پوری طرح سینیٹائز کیا جائے۔

عملے کے افراد جو اس کام پر مامور ہوں ان کا ہر دوسرے روز کورونا ٹیسٹ کیا جائے جبکہ عملے کے جن افراد میں بخار، کھانسی یا نزلہ کی علامات ہوں انہیں اس کام سے علیحدہ رکھا جائے۔

مذکورہ فضلہ تلف کرنے کے لیے دہرے چیمبر والا انسنریٹر استعمال کیا جائے، جس کے پرائمر ی چیمبر کا درجہ حرارت 800 اور ثانوی چیمبر کا درجہ حرارت 1000 ڈگر ی سے زائد ہو۔

انسنریٹر میں فضلہ ڈالنے اور بعد میں فضلے کی راکھ باہر نکالنے کے لیے خود کار طریقہ اختیار کیا جائے جبکہ اس میں سے دھویں کے نکلنے کا موثر انتظام کیا جائے اور سائنسی بھٹی چلانے والے عملے کو بھی حفاظتی لباس اور تمام ضروری ساز و سامان لازمی مہیا کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ بھٹی سے نکلنے والی راکھ کو محفوظ مروجہ طریقہ کار کے تحت منظور شدہ لینڈ فل میں پھینکا جائے۔

تازہ ترین