• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ 21ماہ میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں 65 فیصد اضافہ

اسلام آباد(زاہد گشکوری) گزشتہ 21 ماہ میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر، 2018سے اب تک 20کلو آٹے کے تھیلے پر 430روپے اضافہ دیکھا گیا۔ 

گزشتہ چار ہفتوں میں 20کلو آٹے کے تھیلے پر 31فیصد اضافہ، 810سے 1070 روپے کا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق، گزشتہ 21 ماہ میں اوپن مارکیٹ میں گندم کے آٹے کی قیمت میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آٹے کے 20 کلو تھیلے پر 430 روپے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 

حالاں کہ ملک کے محکمہ خوراک کے حکام نے گندم کا وافر ذخیرہ تقریباً 6.9 ملین میٹرک ٹن کررکھا ہے۔ آٹےکا 20 کلو کا تھیلا ستمبر، 2018 میں 640 روپے(ایکس ملز قیمت) کا تھا۔ 

اب یہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں 1050 روپے سے 1070 روپے تک کا ہے۔ جب کہ خیبر پختون خوا میں اس کی قیمت 1100 روپے سے 1150 روپے ہے۔ جب کہ آٹے کی قیمتوں میں گزشتہ چار ہفتے کے دوران 30 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے اور یہ 810 روپے سے 1070 روپے تک پہنچ چکاہے۔

 11 سال میں پہلی مرتبہ حکومت نے 3 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی بھی 0.5 ملین میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی چکی ہے۔ 

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان نے 2009 سے 2018 تک 8.386 ملین میٹرک ٹن سرپلس گندم برقرار رکھی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، ملک میں 10 سال کے دوران 249.556 ملین میٹرک ٹن گندم پیدا ہوئی۔ 

جب کہ مقامی سطح پر 241.17 ملین میٹرک ٹن گندم استعمال کی گئی۔ پاکستان نے گزشتہ 10 سال میں 10.5 ملین میٹرک ٹن گندم برآمد کی، جب کہ صرف 1 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

 وزارت نیشنل فوڈ اینڈ سیکورٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر اس نمائندےکو بتایا ہے کہ گندم کی ذخیرہ اندوزی اس مرتبہ اہم مسئلہ رہا ہے۔

 تقریباً 5 ملین میٹرک ٹن گندم فلور ملز مالکان، بزنس مین اور بااثر افراد نے ذخیرہ کی۔ بھاری مقدارمیں گندم غیر قانونی طور پر پنجاب، سندھ، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں ذخیرہ کی گئی۔ جن میں کشمور، صادق آباد، رحیم یار خان، بھکر، چشمہ، ڈیرہ اسماعیل خان، لورالائی، ڈیرہ غازی خان، جعفر آباد اور پشاور شامل ہیں۔ 

عہدیدار کے مطابق، ان میں سے زیادہ تر سیاسی پس منظر کے حامل ہیں اور کچھ تو حکومت کا حصہ بھی ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران 100 ارب روپے سے زیادہ منافع ان افراد نے حاصل کیا ہے۔ 

حکومت نے 8.2 ملین میٹرک ٹن گندم کے حصول کا ہدف رکھا تھا جو کہ رواں برس ملک کی مجموعی پیداوار کا 32 فیصد تھا۔ لیکن حکومت صرف 6.6 ملین میٹرک ٹن ہی حاصل کرسکی، یعنی ہدف سے 20 فیصد کم گندم حاصل کی گئی۔

تازہ ترین