شیخوپورہ میں قصبہ سچا سودا کے قریب سکھوں سے بھری کوچ ٹرین کی زد میں آ گئی۔ حادثے میں ایک ہی خاندان کے 22افراد ہلاک ہو گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ ریلوے نے ڈویژنل انجینئر لاہور کو معطل کر دیا۔
شیخوپورہ میں قصہ سچا سودا کے قریب ٹرین کا افسوسناک حادثہ پیش آیا، سکھوں سے بھری کوچ پشاور جاتے ہوئے ٹرین کی زد میں آگئی۔
ڈی پی او غازی صلاح الدین کا کہنا ہے کہ کوچ کے ڈرائیور نے پھاٹک بند دیکھ کر کچھ آگے جا کر ریلوے لائن عبور کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران کراچی سے لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس وہاں پہنچ گئی اور کوچ سے ٹکرا گئی۔
چیئرمین پنجابی سکھ سنگت گوپال سنگھ چاولہ کا کہنا ہے کہ پشاور سے سکھ خاندان اپنے رشتہ دار کے چالیس ویں میں شرکت کیلئے ننکانہ صاحب آیا تھا۔ واپسی پر حادثہ پیش آیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کوچ ڈرائیور کی جلدی بازی حادثے کا باعث بنی۔
ڈی جی رینجرز پنجاب میجرجنرل عامر مجید مغل کی ہدایت پر پنجاب رینجرز کے دستے فاروق آباد پہنچے اور جائے حادثہ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ پنجاب رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔
ترجمان ریلوے کے مطابق ڈویژنل انجینئر لاہور کو معطل کر کے ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زخمیوں کو تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرنے کاحکم بھی دیا۔
شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ نے ڈی سی آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ ریلوے نے ڈویژنل انجینئر لاہور کو معطل کر دیا۔
ڈی پی او غازی صلاح الدین کا کہنا ہے کہ کوچ کے ڈرائیور نے پھاٹک بند دیکھ کر کچھ آگے جا کر ریلوے لائن عبور کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران کراچی سے لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس وہاں پہنچ گئی اور کوچ سے ٹکرا گئی۔