خواتین خصوصاً طالبات کے ساتھ چھیڑ چھا ڑ، ہتک آمیز رویوںاور مختلف حربوں سے انہیں ہراساں اور بلیک میل کرنا اوباش افراد اور منچلوں نے مشغلہ بنالیا ہے ۔ یہ لوگ سوشل میڈیا کا منفی مقاصد کے لیے استعمال کرکے نہ جانے کتنے خاندانوں کی عزت دائو پر لگاچکےہیں ۔اس نوع کے جرائم سائبر کرائمز کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے سائبر کرائمز نے شکایت ملنے پر مختلف کارروائیوں کےدوران متعدد کریمنلز کو کیفر کردار تک پہنچا یاہے۔
المیہ یہ ہے کہ سائبر کرائمز کی وارداتوں کا شکار ہونے والے زیادہ تر خاندان بدنامی کے خوف سے خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور کوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ملزمان کو مزید حوصلہ ملتا ہے۔اس کے برعکس ایسے ہی مظالم کا شکار ہونے والی عیسیٰ نگری کے قریب واقع میکاسا اپارٹمنٹ کی رہائشی میٹرک کی طالبہ ماہا عامر نےآواز بلند کرکے مذکورہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچادیا۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی بی کالونی تھانے کی حدود میکاسا اپارٹمنٹ کی رہائشی طالبہ سے2اوباش ملزمان اکثر چھیڑ چھا ڑ کر کے اس کوہراساںکرتے تھے اور اپنی حر کتوں سے اس کی زندگی اجیرن بنادی تھی ۔ متاثرہ طا لبہ ماہانےملزمان کی حرکتوں سے تنگ آکرخود کشی کی کوشش بھی کی۔ طالبہ ماہا کا کہنا تھاکہ نامعلوم لوگ میکاسا اپارٹمنٹس کے فلیٹوں میں مقیم لڑکیوں کوہراساں کرتے ہیںاورخود کو بلڈنگ کی یونین کا عہدیدار ظاہر کرتے ہیں ؕ۔جب میرے گھر والوں نے ان کے خلاف تھانے میں درخواست دی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی ، ملزمان کو جب ان کی طرف سے کی جانے والی شکایت کا علم ہوا تو انھوں نے نہ صرف میرے والد کو تشدد کا نشانہ بنایابلکہ میری بہن کو بھی زدو کوب کیا۔
مذکورہ طالبہ نےہر طرف سے ناامید ہوکر سوشل میڈیاکا سہارا لیا اورخود پر ہونے والے ظلم و ستم کی و یڈیو وائرل کردی۔ ویڈیو میںاپنی روداد سناتےہوئے اس نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے مدد کی اپیل کی۔سوشل میڈیاپر ویڈیو کا منظر عام پر آنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے لڑکی کی شکایات کا فوری نوٹس لیا اور ایس ایس پی ایسٹ کو واقعہ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔کراچی پولیس چیف کی ہدایت پرپی آئی بی پولیس نےوا قعہ میں ملوث2 ملزمان انورزادہ عرف کرنل اور یونس بونیری کو گرفتار کر کے مقدمہ نمبر 231/2020 درج کر لیا ۔
ایڈیشنل آئی جی نے پولیس کو اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی ترتیب دے کر ایسے جرائم کے مرتکب افراد کی بیخ کنی کی ہدایت کی۔طالبہ ماہا نے جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنی آوازپولیس حکام تک پہنچائی لیکن نہ جانے کتنے افراد بلیک میلرز کی چیرہ دستیوں کا کا شکار ہیں۔اگریہ افراد بھی ماہا کی طرح بہادری کا مظاہرہ کریں تو ایسے جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کرنے میں آسانی ہو۔
کراچی کے شہریوں کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ اسٹریٹ کریمنلزسے درپیش ہے جو انہیں بھری پری شاہراہوں پر لوٹ کر انہیں قیمتی اشیاء اور رقوم سے محروم کردیتے ہیں۔اسٹریٹ کرائمز کا جن بے قابو ہوچکا ہے، لاک ڈاؤن کے باوجود لوٹ مار کی یومیہ درجنوں وارداتوں اور ذرا سی مزاحمت پرجان لے لینا، یا زخمی کردینا معمول بن گیا ہے ۔اسٹریٹ کرائمز کے سدباب کے لیے اعلیٰ پولیس حکام خصوصی اجلاس بھی کرتے نظر آ تے ہیں لیکن اس کے باوجود واردا توں میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے اور پولیس ان وارداتوںپر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
پولیس سے مایوس ہوکر عوام نے خود ڈاکوئوں کو پکڑنا شروع کر دیا ہے۔ رزاق آباد شیدی گوٹھ کے قریب ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کر کے نوجوان جہانزیب جوکھیو کو قتل کر دیا ،اور اس کی نئی موٹرسائیکل لے کرپرانی چھوڑ کر فرار ہوگئے ۔بلوچ کالونی تھانے کی حدود منظور کالونی سیکٹر جی میں بہادر شہری نے ڈکیتی کی واردات ناکام بناکر کاشف نامی ڈاکو کو دبوچ لیا ،اسی دوران ڈاکونے فائرنگ کر دی اور خود اپنی ہی گولی سینے پرلگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔
ملزمان کے قبضے سے اسلحہ ودیگر سامان بر آمد ہوا ہے۔ ناظم آباد تھانے کی حدود سونا چاندی لان کے قریب دوران ڈکیتی مزاحمت پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے رکشہ ڈرائیور 20سالہ خدائے نذر ولد گل محمد زخمی ہو گیا۔نیو کراچی بلال کالونی سیکٹر فائیو ای میں ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کر کے نوجوان کو زخمی کردیا ،جبکہ ، موقع پر موجود مکینوںنے 2 ڈاکوؤں کو پکڑ کر تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب بلال کالونی تھانے کی حدودنیو کراچی سیکٹر فائیو ای میں 2ملزمان اسلحے کے زور پر شہری سے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ پیٹ میں گولی لگنے سے زخمی ہوگیا ، ملزمان فرار ہو رہے تھےکہ اس دوران موقع پر موجود افراد جمع ہوگئے اور دونوں ڈاکوؤں کو پکڑ کرپولیس کے حوالے کردیا ۔
شاہ فیصل کالونی عظیم پورہ روڈ پر لوٹ مار کرنے والے2مسلح ملزمان عوام کے ہتھے چڑھ گئے ۔ مشتعل شہریوں نے دونوں ملزمان کو تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کردیا ۔ملزمان سے اسلحہ اور موبائل فون برآمد کرلیا گیا ۔ دوسری جانب فیڈرل بی ایریا عزیز آباد میں موٹر سائیکل سوار2 ملزمان شہری کو لوٹ کرفرار ہو رہے تھے کہ علاقہ مکینوں نے گھیر لیا اس دوران ملزمان نے ہوائی فائرنگ بھی لیکن شہریوں نے انہیں پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنا یا اور پولیس کے حوالے کردیا ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور مسروقہ موٹرسائیکل برآمد کر لی گئی ۔
عوامی کالونی تھانے کی حدود کورنگی دارالعلوم کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ کر کے 40 سالہ خالد ولد شیر عالم کو زخمی کردیا اور فرار ہوگئے۔ زخمی کو ایک گولی ٹانگ میں لگی ، پاک کالو نی تھانے کی حدود پراناگولیمار لسبیلہ پل کے نیچے موٹر سائیکل سوار ملزمان نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کرکے 20 سالہ جنید ولد اکرم کو زخمی کردیا۔نارتھ کراچی سیکٹر 11 مکا ن نمبرR-320 کے قریب ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے پولیس اہلکار 40 سالہ محمد عاصم ولد محمد معین کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے۔ زخمی کو ٹانگ میں گولی لگی اور اسے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔پولیس اہلکار خواجہ اجمیر نگری میں شعبہ تفتیش میں تعینات ہے۔
نارتھ کراچی سیکٹر 2الحمید اسکول کے قریب فائرنگ سے 28سالہ قمر ولد شیخ اشرف علی زخمی ہوگیا۔صنعتی ایریا تھانے کی حدود ناردرن بائی پاس الحبیب ریسٹورنٹ کے قریب ملزمان نے لوٹ مار کے دوران ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنےپر فائرنگ کرکے30سا لہ محمد اسماعیل ولد صدیق کو زخمی کردیا اور فرار ہو گئے،جسے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا ۔ ناظم آباد تھانے کی حدود نمبر 2 بورڈ آفس نجی سپرمارکیٹ کے قریب ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پرفائرنگ کرکے 25سالہ وجاہت اللہ ولد ولی اللہ زخمی کر دیا اور فرار ہوگئے۔ بلوچ کالونی تھانے کی حدود محمود آباد نمبر6 میں ملزمان نے دن دھاڑے بینک سے نکلنے والی خاتون کا تعا قب کر کے گلی میں اسلحہ کے زور پر پرس چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت کر نے پر فائرنگ کر دی، تاہم خاتون بچ گئی۔
علاقہ مکین باہر نکل آئے تو ملزمان فرار ہوگئے۔شہری حلقوں نےاس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ اسٹریٹ کرائمزکے سدباب کےلیےبنائی گئی اینٹی اسٹریٹ کرائمزفورس جنھیںجدید اور قیمتی موٹر سائیکلیںبھی دی گئی تھیں کبھی سٹرکوںپر نظر نہیں آتیں ۔شہری حلقوں کا کہناہے کہ پولیس کے اعلی افسران کے ٹھنڈےکمروں میں ہونے والے اجلاسوں سے شہر میں بڑھتےہوئے جرائم کا سدباب نا ممکن ہے۔ جرائم کی بیخ کنی کے لیے انہیں سٹرکوں پر آکرشہر کے دگرگوں حالات کی مانیٹرنگ کرنا ہوگی۔