اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے سول ایوی ایشن رولز 1994 کے تحت 262 پائیلٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت باتیں نہ کرے بلکہ کارروائی کرے، یہاں الزام پہلے لگادیاگیا ہے اور کارروائی ابھی تک ہونہیں سکی ، اسی لئے دنیا کو سول ایوی ایشن کی بطور ریگولیٹر استعداد اور صلاحیت پر شک ہوا حکومت نے بے قاعدہ لائسنس کے متعلق غلط لسٹ دی،الزام پہلے لگادیاگیا ، کارروائی ابھی تک نہیں ہوسکی ،دنیا کو سول ایوی ایشن کی بطور ریگولیٹر صلاحیت پر شک ہوا۔ اصلاح احوال کی فوری کارروائی نہ ہوئی تو ہوا بازی کی بڑی صنعت ، اس سے وابستہ افراد کا روزگار اور اربوں روپے کے ٹیکس اور کاروبار سب خطرے سے دوچار ہے۔ ہفتے کو پارلیمنٹ لاجز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بورڈ آف انکوائری تشکیل دے کر متعلقہ افراد کو صفائی کا موقع فراہم کیاجائے۔ پہلے ملزم کو اس کا الزام بتایاجاتا ہے اور پھر کارروائی کی جاتی ہے۔ یہاں پائیلٹس کو پہلے سزا دی گئی، گراونڈ کیاگیا، نام لسٹیں چھپ گئیں۔ انہوں نے کہاکہ پچاس سے زائد بیرون ملک پاکستانی پائیلٹس میرے رابطے میں ہیں، وہ کوالیفائیڈ پائیلٹس اور اپنے شعبے میں بہت نام رکھتے ہیں اور بیرون ملک ائیر لائنز میں کام کررہے ہیں، وہ سب فکر مند ہیں۔ ان کی عزت کو داغدار کیاگیا۔ پاکستان کی ساکھ خطرے میں ہے۔ 141 پائیلٹس کی فہرست دی گئی جن میں سے 26 پی آئی اے میں نہیں ہیں۔ دو پائیلٹس حویلیاں کے کریش میں شہید ہوچکے ہیں، ان کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ 6 پائیلٹس پی آئی اے سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔ 29 پائیلٹس سے متعلق ڈیٹا ٹھیک نہیں ہے۔ 10پائیلٹس عدالت میں گئے ہوئے ہیں۔ 7کے سٹیٹس کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ 18افراد ایسے بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن کے پاس ابھی لائیسنس ہے ہی نہیں۔ یعنی ابھی انہیں لائسنس جاری نہیں ہوا۔ 43 باقی ماندہ کے بارے میں شک یہ ہے کہ جس دن انہوں نے امتحان دیا، اسی دن وہ ڈیوٹی پر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی۔اے۔اے) فی الفور ان 262 پائیلٹس کو شوکاز نوٹس جاری کرے۔ بورڈ آف انکوائری بنادے۔ انہیں بتایاجائے کہ آپ پر یہ الزام ہے اور وہ پیش ہوکر اپنی صفائی دے سکیں۔ قواعد کے مطابق 30دن کے اندر ان افراد کے خلاف کارروائی ہونا لازم ہے۔ جس نے تحریری امتحان میں نقل ماری ہے یا بے ایمانی کی ہے، اس کا لائسنس فوری منسوخ ہونا چاہئے اور ہمیشہ کے لئے ایسے شخص کو فلائنگ کے شعبے سے نکال دینا چاہئے۔ جب فلائنگ کی ذمہ داری کسی کو دی جاتی ہے تو سینکڑوں افراد کی زندگیاں اس شخص کے حوالے کی جاتی ہیں۔ میرے علم کے مطابق سوا سال قبل سول ایوی ایشن اور وزارت ہوا بازی نے ایک انکوائری کی تھی، 28 پائیلٹس کو شوکاز نوٹس دیاگیا، کچھ عدالت چلے گئے لیکن کوئی لائیسنس ابھی تک منسوخ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ لائسنس کے معاملے کا پی آئی اے طیارے کے حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پی آئی اے طیارہ کے حادثے کا معاملہ ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹی گیشن بورڈ وہ تفتیش کررہا ہے ، وہ ہی اس کی رپورٹ دیتا ہے۔ یہ رپورٹ کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراتی بلکہ مستقبل میں حادثات سے بچنے کے لئے اقدامات تجویز کرتی ہے۔ لائسنس کے معاملے کا جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے میں نوکریاں لینے والوں سے بھی کوئی تعلق نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ چند ایسے لوگ ہوں جنہوں نے جعلی ڈگری پر نوکری لے لی ہو، وہ پی آئی اے کا مسئلہ ہے اور اس پر عدالت عظمی کی ہدایات موجود ہیں۔ پی آئی اے میں سفارش سے نوکری لینے والوں کا بھی اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں البتہ ایسے تمام افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ ہماری سول ایوی ایشن کی صلاحیت اور استعداد پر پوری دنیا نے شک کا اظہار کیا ہے کہ ہم اس معاملے کو صحیح طورپر ڈیل نہیں کرسکتے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ ہوا بازی کی صنعت محض 860 پائیلٹس نہیں ہیں، اس میں ہزاروں انجینئرز ، لاکھوں اور لوگ ہیں، اربوں کے ٹیکس آتے ہیں، آج یہ سب خطرے میں ہے۔