• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیرِ بحری امور علی زیدی نے ایک اور جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی ، انہوں نے کہا کہ آج آپ کے سامنے جے آئی ٹی رپورٹ رکھ رہا ہوں، جس کے ہر صفحے پراسپیشل برانچ، سی آئی ڈی، آئی ایس آئی، آئی بی، پاکستان رینجرز اور ایم آئی کے حکام کے دستخط ہیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ بحری امورعلی زیدی نے کہا کہ عوام کو حقائق سے روشناس کرانا اہم ذمہ داری ہے، ہم انتظار کر رہے تھے کہ یہ جے آئی ٹی رپورٹ پیش کریں، اللّٰہ اللّٰہ کر کے انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی، دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ کس کے کہنے پر قتل کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بحث صحیح اور غلط سیاست کی ہے، وزیر کی تنخواہ تو کچھ ہوتی نہیں، 2 لاکھ کچھ ہزار ہوتی ہے، ہم تو ملک بدلنے اور اسے صحیح راہ پر لگانے آئے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ جس نوعیت کے ایک شخص انکشافات کر رہا ہے انہیں سامنے لائیں۔

علی زیدی نے کہا کہ کل انہی کےترجمان نبیل گبول کہہ رہے تھے کہ پوری جے آئی ٹی سامنے نہیں آئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ کس کے کہنے پر قتل کیے گئے، آج حقائق سامنے رکھوں گا، دستاویزات دوں گا اور آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں چیف سیکریٹری سےجے آئی ٹی رپورٹ مانگی، چیف سیکریٹری نے اس وقت مجھے رپورٹ دینے سے انکار کیا، ان کے انکار کے بعد میں نے عدالت سے رجوع کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج آپ کے سامنے جے آ ئی ٹی رپورٹ رکھ رہا ہوں، جس کے ہر صفحے پراسپیشل برانچ، سی آئی ڈی، آئی ایس آئی، آئی بی، پاکستان رینجرز اور ایم آئی کے حکام کے دستخط ہیں، اس جے آئی ٹی رپورٹ میں اگر کسی کے دستخط نہیں تو وہ سندھ حکومت ہے، سندھ حکومت نے جو جے آئی ٹی جاری کی ہے وہ الگ ہے، سندھ حکومت کی جاری کی گئی جے آئی ٹی پر 4 صفحات پر دستخط ہیں، میرے پاس جو جے آئی ٹی ہے اس کے ہر صفحے پرعزیر بلوچ کے دستخط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ آرٹیکل 62، 63 کے تحت میرے خلاف کورٹ میں جائیں گے، بسم اللّٰہ، آپ کا جو آئینی و قانونی کردار ہے آپ ضرور ادا کریں، میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں، جس کا بھی نام جے آئی ٹی میں ہے، اس سے تفتیش کی جائے۔

علی زیدی کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ایم آئی، آئی بی، آئی ایس آئی، اسپیشل برانچ، رینجرز حکام کے دستخط ہیں، اس جے آئی ٹی رپورٹ کے اوپر پارٹ ون لکھا ہوا ہے، جے آئی ٹی کی اس رپورٹ کے 37 صفحات ہیں جن پر4 آدمیوں کے دستخط ہیں، جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ 43 صفحات کی ہے جس پر کسی نے دستخط نہیں کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں فریال تالپور، عبدالقادر پٹیل، شرجیل میمن، یوسف بلوچ، ذوالفقار مرزا اور نثار مورائی کا نام ہے، جو رپورٹ انہوں نے ریلیز کی ہے اس میں لکھا ہے، عزیربلوچ نے جلیل، رزاق کمانڈو کے بھائی کو مارا، جس رپورٹ پر اداروں کے دستخط ہیں اس رپورٹ میں ہے کہ 2011ء میں عبدالقادرپٹیل نے جلیل کے قتل کی ذمے داری دی، جو رپورٹ انہوں نے شائع نہیں کہ اس میں سیاسی تعلقات کا ذکر موجود ہے، اصل رپورٹ میں صاف لکھا ہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے کہنے پر قتل کیے گئے، رپورٹ میں صاف لکھا ہے کہ ذوالفقار مرزا کے پارٹی چھوڑنے کے بعد شرجیل میمن اور ٹپی ان سے کام کراتے تھے۔

اس موقع پر علی زیدی نے اشعار پڑھے کہ بشر جہاں میں خدا بھی بنا نبی بھی بنا، حسین بن کے دکھائے کوئی تو میں جانوں۔

یہ بھی پڑھیئے: جے آئی ٹیز کا منتظر ہوں، علی زیدی

انہوں نے کہا کہ جاکر مجھ پر پریولیج موشن لگانا ہے لگاؤ، جو قانون کے مطابق کارروائی میرے خلاف کرنی ہے کرو، وفاقی وزیر کے طور پر آج ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ چیف جسٹس پاکستان 184 تھری کے تحت اس پر ازخود نوٹس لیں، چیف جسٹس مجھے بھی بلائیں، تمام دستخط کرنے والوں کو بھی بلائیں اور کارروائی کریں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کبھی چیف جسٹس پاکستان سے نہیں ملا، چیف جسٹس صاحب آپ خود کراچی کے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ وہاں کیا حالات ہیں،پاکستان کے سب سے بڑے شہرمیں جو قتل وغارت ہوئی اس پر ازخود نوٹس لیں۔

علی زیدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں نے آج وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور کہا کہ کوئی کھڑا ہویا نہیں میں اس کےخلاف کھڑا ہوں گا، وزیرِ اعظم نے مجھے کہا کہ میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، میں اس ملک کو ماں کا درجہ دیتا ہوں، اس کے نیچے جنت ڈھونڈیں آپ نے اس کو بازاروں میں بیچا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ علی زیدی نے جے آئی ٹی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا، جس کا مقصد پچھلی حکومت میں رہنے والوں نے ملک کو کیسے ذاتی ریاست بنایا یہ سامنے لانا ہے۔

تازہ ترین