سہیل وڑائچ
ماجد نظامی
فیض سیفی، وجیہہ اسلم
عبداللہ لیاقت، حافظ شیراز قریشی
گلگت بلتستان اسمبلی 2015ء تا 2020ء اپنی مدت مکمل کرچکی ہے۔18 اگست 2020ء کو ہونے والے قانون ساز اسمبلی کا شیڈول جاری ہوچکاہے۔2009ء میںپاکستان پیپلزپارٹی جبکہ 2015ء میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے یہاں حکومت تشکیل دی ۔تاریخ کو دیکھیں تو جو سیاسی جماعت مرکز میں حکومت میں ہوگلگت بلتستان میں وہی حکومت کرتی نظر آتی رہی ہے۔دیکھنایہ ہوگا کہ تحریک انصاف جو گزشتہ الیکشن میں یہاں سے صرف ایک نشست جیت پائی کیاوہ اس الیکشن میں اکثریتی جماعت بن پائے گی اور 21 نشستوں والی مسلم لیگ ن کا مستقبل کیاہوگا ۔
جعفر اللہ خان (ممبر جی بی ایل اے 1گلگت 1 ) : 55سال ، بی ایس سی ، سیاست ، یشکن
ن لیگ کے جعفر اللہ خان 12اپریل1966ء کوگلگت میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے 2015ء میں گلگت1 سے الیکشن میں حصہ لیااو ر پی پی پی کے امجد حسین ایڈووکیٹ کو شکست دی اورڈپٹی ا سپیکر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پہلی بار 1994ء میںجی بی کونسل کا الیکشن ن لیگ کے پلیٹ فارم سے لڑامگر کامیابی نہ ملی ۔1999ء کا الیکشن آزاد حیثیت سے لڑا اور ایک پھر ناکامی کا سامناکرناپڑا۔2009ء میں وہ دوسرے نمبر پر رہے ۔ زمانہ طالبعلمی میں وہ ایم ایس ایف کے صدراور جوائنٹ سیکرٹری رہے۔ وہ ن لیگ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور گلگت فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر کی حیثیت سے بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔
حافظ حفیظ الرحمٰن (ممبر جی بی ایل اے 2گلگت 2) : 48 سال، ایم اے ، کاروبار، کشمیری
سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن 1972ء میں گلگت میں پیدا ہوئے ۔ جامعہ اشرفیہ لاہور سےعلوم اسلامیہ میں ماسٹرز کیا۔وہ 11سال تک جمعیت طلباء اسلام سے وابستہ رہے بعدمیں ن لیگ میں شامل ہوگئے۔پہلی بار ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔ اُنکو جی بی میں ن لیگ کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا۔2004ء میں جی بی کونسل کے تمام ن لیگی ممبران ق لیگ میں شامل ہوگئےمگر وہ پارٹی کیساتھ رہے اور\کامیاب ہوئے ۔بعد ازاں ن لیگ جی بی کے صدر منتخب ہوئے۔2009ء میں کامیابی نہ ملی۔ 2015ء میں حلقہ گلگت2 سےکامیاب ہوئےاور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔وہ جی بی چیمبر آف کامرس کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
ڈاکٹر محمد اقبال (جی بی ایل اے 3گلگت3) : 60 سال ، ایم بی بی ایس، ڈاکٹر، یشکن
مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والےڈاکٹر اقبال10جنوری 1960ء کو گلگت میں پیدا ہوئے۔ 1984ء میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔1994ء میں جی بی ایل اے 3سے تحریک جعفریہ کے ٹکٹ پر ممبرکونسل منتخب ہوئے۔1999ء میں بھی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا لیکن پی پی پی کے صوبائی صدر سید جعفر شاہ سے محض چند سو ووٹوں سے شکست کھا گئے۔2015ء میں تحریک اسلامی کے ٹکٹ پر پی پی پی کے آفتاب حیدر کوشکست دے کر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور کابینہ میں وزیر برائے پبلک ورکس کاقلمدان سنبھالا۔
جاوید حسین (جی بی ایل اے 4نگر1) : 50 سال ، بی اے ، کاروبار، بروشو
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے جاوید حسین نے2015ء کے انتخابات سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ الیکشن میں انکے مد مقابل تحریک اسلامی کے امیدوار محمد علی شیخ نے کامیابی حاصل کی۔فروری 2017ء میں تحریک اسلامی کے محمد علی شیخ کی وفات کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب ہوئے ۔ضمنی انتخاب میں جاوید حسین6ہزار 888ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ انکے مد مقابل اسلامی تحریک کے محمد باقر کو 837 ووٹوں کے مارجن سے شکست کھا گئے۔جاوید حسین ضلع نگر کے بڑے بزنس مین ہیں۔انکے چھوٹے بھائی امتیاز حسین 2015ء کے انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر شکست کھاگئے ۔
رضوان علی (جی بی ایل اے 5نگر2) : 53 سال ، ایم اے ، سیاست ، بروشو
مجلس وحدت المسلمین کےرضوان علی 1967 ء میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں ماسٹر ز ڈگری حاصل کی۔ 2015ء کے انتخابات میں پہلی دفعہ سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔رضوان علی کا تعلق یونین کونسل ہوپر نگر سے ہے۔اس حلقے سے کبھی کسی شخص نے انتخاب میں حصہ نہیں لیاپہلی بار یونین کونسل اور حلقے کی عوام نے رضوان علی کے نام پر اتفاق کیا جو انکی کامیابی کاسبب بنا۔2015ء کے انتخابات میں 2171ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ۔اس کے علاوہ وہ شعبہ فیملی پلاننگ میں ریجنل ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔انہوں نے علاقے کی فلاح وبہبود کیلئے کردار اداکیا۔
میر غضنفر علی خان (جی بی ایل اے 6ہنزہ3): 75 سال ، ایم اے ، زمیندار، بروشو
سابق گورنر اورہنزہ کے ولی میر غضنفر علی خان 31دسمبر 1945ء کو ہنزہ میں پیدا ہوئے ۔ پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی اورلندن سےآئی آرمیں ڈپلومہ حاصل کیا۔وہ 8مرتبہ گلگت بلتستا ن کونسل کے رکن رہ چکے ہیں۔1974ء سے 1994ء تک مسلسل جی بی کونسل کی نشست پر کامیاب ہوئے۔2004ء میں ڈپٹی چیف ایگزیکٹو اور2008ء میں گلگت بلتستان کے پہلے چیف ایگزیکٹو ربنے۔ 2015ء میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔2015ء میں میاں محمد نواز شریف نے ان کو گلگت بلتستان کے گورنر کیلئے منتخب کیا ۔
حاجی اکبرخان تابان (جی بی ایل اے 7سکردو 1): 66 سال ، بی اے ، ٹھیکیدار، تابان
نامور سیاستدان حاجی اکبر خان تابا ن نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے1999ء کے انتخابات سے کیا ۔مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر انہیں انتخابات میں کامیابی تو نہیں ملی مگر مقامی سطح پر انکی مقبولیت میں اضافہ ضرور ہوا۔گارڈن کالج راولپنڈی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔2015ء میں وہ پہلی بار ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ تاہم مسلم لیگ ن کے ساتھ پچیس سال سے وابستہ ہیں۔ رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن نے انہیں سینئر وزیر ، وزیر پانی و بجلی، محکمہ خزانہ گلگت بلتستان کا اضافی چارج بھی دیا۔گلگت بلتستان کی ترقی اور خوشحالی میں انہوں نے اہم کردار اداکیا۔
راجہ امتیاز حیدر خان کا چو (جی بی ایل اے 8سکردو 2) : 46 سال ، ایم اے ، ملازمت، مقپون
راجہ امتیاز حیدر خان کا چو کا تعلق مجلس وحدت المسلمین سے ہے۔انہوں نے عملی سیاست کا آغاز 2015ء کے انتخابات میں وحدت المسلمین کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے کے بعد پہلی بار اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔راجہ امتیاز حیدر کو کامیابی کے دو سال بعد ہی پارٹی میں اختلافات کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے پارٹی کی قیادت نے ان سے پارٹی رکنیت واپس لے لی بعد ازاں کچھ عرصہ آزاد ارکن اسمبلی کا حصہ رہے۔ اکنامکس میں ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے کے بعدوہ بینک میں ملازمت اورکئی این جی اوز کے ساتھ بھی منسلک رہے ۔اپنے علاقے کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے ان کا کردار قابل تحسین ہے۔
حاجی فدا محمد نشاد(جی بی ایل اے 9سکردو3) : 75 سال ، بی اے ، زمیندار، مقپون
سابق سپیکر حاجی فدا محمد نشاد 27فروری 1945ء کو پیدا ہوئے ۔1983ء میں سیا ست کے میدان میں قدم رکھا اورممبر ڈسٹرکٹ کونسل منتخب ہوئے۔بعد ازاں ضلع سکردو کے چیئرمین بھی بنے۔1994ء میں ناردرن ایریاز کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔1999ء میں کونسل کے وہ بلامقابلہ ممبر منتخب ہو ئے اور1999ء میں وہ ڈپٹی چیف ایگز یکٹو رہے۔2004ء کے انتخابات میں بھی وہ ممبر قانون ساز کونسل منتخب ہوئے۔ 2009ء میں انہیں پیپلز پارٹی کے شکیل احمد کے مقابلے میں ناکامی ہوئی ۔2015ء میں فدا محمد نشاد نے مجلس وحدت المسلمین کے وزیر محمد سلیم کو شکست دی۔
کیپٹن (ر)سکندر علی (جی بی ایل اے 10سکردو4) : 51 سال ، بی اے ، کاروبار، شین
تحریک اسلامی سے تعلق رکھنے والے کیپٹن (ر) سکندر علی کے والدصادق علی 1993ء قانون ساز اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ؕ۔ کیپٹن (ر) سکندر علی نے سیاست کا آغاز مشرف دور میں تحریک جعفریہ پاکستان کے پلیٹ فارم سے کیا۔ 2004ء میں پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔2009ء میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر انتخابی عمل کاحصہ بنے مگر کامیابی نہ ملی۔2015ء کے انتخابات سے پہلے انہوں نےاپنے والد کے نقش قد م پر چلتے ہوئے تحریک اسلامی میں میں شمولیت اختیار کر لی۔کیپٹن (ر) سکندر علی تحریک اسلامی کے ٹکٹ پر2015ء میں ممبر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے۔
اقبال حسن (جی بی ایل اے 11سکردو 5) : 47 سال ، بی ایس سی ، زمیندار، شین
مسلم لیگ ن کے اقبال حسن نے اپنی سیاست کا آغاز 2004ء میں مسلم لیگ ق سےکیا اس الیکشن میں مسلم لیگ ق کی انتخابی مہم میں وہ کافی سر گرم رہے۔مسلم لیگ ق کی قیادت نے 2009ء کے انتخابات میں اس حلقے سے انتخابی ٹکٹ دیا مگر انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔بعدا زاں انہوں نےن لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ مقامی سطح پر اپنے حلقے کی عوام کے ساتھ انکا تعلق سیاسی لحاظ سے کافی مضبوط ہوا جو انکی کامیابی کا باعث بنا۔ ن لیگ نے انہیں2015ء الیکشن میں انتخابی ٹکٹ دیا اور پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔انہیں وزیر برائے فارمیشن اینڈ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کا قلمدان دیا۔انہوں نے ایگریکلچر میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی ۔
عمران ندیم (جی بی ایل اے 12سکردو 6) : 53 سال ، ایم اے ، کاروبار، بلتی
پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرپہلی بار اسمبلی کا رکن بننے والے عمران ندیم نے عملی سیاست کا آغاز تحریک جعفریہ سے کیا۔ 1994ء میں تحریک جعفریہ کے ٹکٹ پر اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ گلگت بلتستان میں جب تحریک جعفریہ پرپابندی لگی تووہ پیپلزپارٹی کاحصہ بنے۔2004ء میں انہوں نےدوبارہ تحریک جعفریہ میں شمولیت اختیار کی اورکامیاب ہوئے۔2009ء میں پی پی پی کے ٹکٹ پر 7ہزار ووٹ لئے مگر شکست ہوئی۔2015 ء میں وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔انکی تعلیمی قابلیت ایم اے ہے اورآمدنی کا ذریعہ انکا ذاتی کاروبار ہے۔علاقے کے مسائل کے بارے میں انکی کاوشیں قابل ذکر ہیں۔
رانا فرمان (جی بی ایل اے 13استور1) : 51سال ، بی اے ، سیاست ، یشکن
رانا فرمان علی 18جون1969ء کواستور میں پیدا ہوئے۔انہوں نے 1994ء میں اردو یونیورسٹی کراچی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ۔ 1999ء میں سیاست کا با قاعدہ آغاز کیا اور مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ضلع کونسل کے ممبر منتخب ہوئے اور2004 ء تک ممبر ضلع کونسل رہے۔ 2004ء میں دوبارہ ضلع کونسل کا الیکشن لڑا لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔2009ء میں جی بی ایل اے 13استور 1سے ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیامگر147ووٹوں سے ہار گئے۔2015ء میں استور1سے انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست دے کربدلہ چکایا۔ان کے بڑے بھائی حاجی نعمت اللہ یونین کونسل کے وائس چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
برکت جمیل (جی بی ایل اے 14استور2) : 42 سال ، بی ایس سی ، کاروبار ، یشکن
برکت جمیل کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔انہوں نے بی ایس سی تک تعلیم حاصل کی اور مختصر عرصہ کے لئے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں نوکری کی ۔ اُن کے دادا حاجی محبت خان تین بار چیئرمین بلدیہ جبکہ ان کے والد تحصیلدار کے عہدہ پر کام کر رہے ہیں۔مقامی سطح پر عوام میں پذیرائی حاصل ہوٹی جس کے بعد انہوں نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔8 جون 2015ء کے الیکشن میں انہوں نے جی بی ایل اے 14 استور 2 سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ہوکر اسمبلی پہنچے ۔عوامی اعتماد پر پورا اترتے ہوئے انہوں نے علاقے کے مسائل کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار اداکیا ۔
حاجی شاہ بیگ (جی بی ایل اے 15دیامیر1) : 55 سال ، میٹرک ، زمیندار، یشکن
حاجی شا ہ بیگ 1964ء میں پیدا ہوئے۔وہ اپنے خاندان کے پہلے شخص ہیں جنہوں نے عملی سیاست میں حصہ لیا اور جمعیت علماء اسلام(ف) سے سیاسی وابستگی ہے۔انہوں نے1994ء میں پہلی دفعہ آزاد حیثیت سے قانون ساز کونسل کے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔اسی طرح 1999ء کا الیکشن آزاد حیثیت سے جیتا۔2004ء میں جمعیت علماء اسلام ف کے ٹکٹ سے قانون ساز کونسل کے الیکشن میں حصہ لیا مگر شکست ہوئی۔بعدازاں 2009ء میں ایم کیو ایم کے پلٹ فارم سے انتخابی عمل کا حصہ رہے مگر کامیابی نہ ملی۔ 2015ء میںوہ 3712ووٹ لے کر کامیاب ہوئے اور اسمبلی میں پہنچے ۔
حاجی جانباز خان (جی بی ایل اے 16دیامیر2) : 68 سال ، ایف اے ، سیاست ، شین
حاجی جانباز خان1953ء میں پیدا ہوئے۔ ایم ایس ایف سے سیاست کا آغاز کیا۔سات انتخابات میں حصہ لیا جس میں سے پانچ بارکامیابی جبکہ دو بار ناکامی ہوئی۔ چارانتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ پر فتح جبکہ 2004ء میں ق لیگ کی ٹکٹ پرکامیاب نہ ہو سکے۔ 2009ء میں ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی ملی اوراپوزیشن لیڈر نامزد ہوئے۔ ن لیگ جی بی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔2015ء میں ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔ان کے بھتیجے بشارت اللہ نگران حکومت میں وزیر صحت اور بھائی حاجی کرامت اللہ محکمہ تعمیر ات جی بی کے چیف انجینئررہ چکے ہیں۔ن لیگ کے وزیرحاجی جانبا ز خان 18جون 2020کو انتقال کر گئے۔
حاجی حیدر خان (جی بی ایل اے 17دیامیر3) : 64 سال ، بی اے ، سیاست ، شین
حاجی حیدر خان1956ء میں داڑیل میں پیدا ہوئے۔حاجی حیدر خان نے گریجوایشن تک تعلیم حاصل کی۔1994ء میں آزاد حیثیت سے قانون ساز کونسل کے انتخابات میں پہلی مرتبہ کونسل کے رکن بنے اور مشیر جنگلات بنے ۔1999ء میں دوسری بار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑامگر کامیابی نہ مل سکی۔2004ء میں بھی آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے اورمسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کر لی۔2009ء میں بھی بطور آزاد امیدوار حصہ لیا مگر شکست ہوئی۔ 2015ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کرتے ہوئے کامیاب ہوئے ۔ان کے بھائی ماذوب خان ایس پی جبکہ دوسر ے بھائی وصل خان گلگت میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات رہ چکے ہیں۔
حاجی محمد عمران وکیل (جی بی ایل اے 18دیامیر4): 61 سال ، مڈل ، کاروبار، یشکن
حاجی محمد عمران وکیل 1959ء میں ضلع دیا میر کی تحصیل تانگیر میں پیدا ہوئے۔1987ءمیں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔2009ء کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ 2015ء کو گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ سے3761ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ان کے رشتہ دار ملک مسکین 2004ء میں گلگت بلتستان قانون ساز کونسل کے سپیکر رہ چکے ہیں۔ گلگت بلتستان کی عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ان کا کردار اہم ہیں۔
نواز خان ناجی (جی بی ایل اے 19غذر1) : 64 سال ، بی اے ، کاروبار ، یشکن
نواز خان ناجی1961ء میں غذر میں پیدا ہوئے۔نواز خان نے 28دسمبر 1988ء کواپنی سیاسی جماعت بلاورستان نیشنل فرنٹ کی بنیاد رکھی اور جماعت کے پہلے چیئرمین مقر ر ہوئے ۔اپنی سیاسی پارٹی بنانے سے قبل وہ پیپلز پارٹی سے وابستہ تھے۔1990ء سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیتے آ رہے ہیں مگر کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔2004ء میں پہلی دفعہ کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن شکست کا سامنا کرنا پڑا۔2009 ء کے انتخابات میں ا ن کو کامیابی ملی ۔8جون 2015ء کے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں 5259ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ۔
فدا خان (جی بی ایل اے 20غذر2) : 51 سال ، بی اے ، ٹھیکیدار ، یشکن
فد اخان1969ء میں ضلع غذر کی تحصیل گوپس میں پیدا ہوئے۔ان کی تعلیمی قابلیت گریجوایشن ہے۔ 1994ء سے پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے۔ٖفدا خان نے بلدیاتی انتخاب میں حصہ لیا مگر کامیاب نہیں ہوئے۔انکی سیاسی جدوجہد کی بات کریں تو پیپلزپارٹی کو مقامی سطح پر مضبوط کرنے میں بہت فعال کردار کیا مگر انہیں کبھی پیپلزپرٹی نےالیکشن میں انتخابی ٹکٹ جاری نہیں کیا جو کہ انکی پارٹی سے اختلاف کی بڑی وجہ ہےلیکن پارٹی اختلافات کے باعث 2015ء کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے۔ حلقے کی ترقی کیلئے ان کے کئے گئے اقدامات قابل ذکر ہیں۔
راجہ جہانزیب خان (جی بی ایل اے 21غذر3): 52 سال ، بی اے ، کاروبار ، خوش وقت
را جہ جہانزیب خان1968ء میں پیدا ہوئے اور ان کی تعلیمی قابلیت گریجوایشن ہے۔ انہوں نے 1992ء میں پہلی بارسے ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔ 2004ء میں ناردن ایریاز کونسل کے الیکشن اور2009ء میں اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا لیکن کامیابی حاصل نہ ہوئی۔وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ سے 2015ء کے انتخابات میں 7252ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ان کے بھائی راجہ جلال الدین 1999ء میں ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں کا میاب ہو کر گلگت بلتستان کونسل کے رکن بنے۔علاقے میں تحریک انصاف کے عوامی شعور کو پھیلانے میں ان کا کردار اہم ہے۔
ابراہیم ثنائی (جی بی ایل اے 22گھانچے 1) : 59 سال ، ایم ایس سی ، کاروبار، بلتی
مسلم لیگ ق کے پلیٹ فارم سے سیاست کاآغاز کرنے والے ابراہیم ثنائی نے2004ء میں ناردرن ایریا قانون ساز کونسل کے انتخابات میں بطور آزاد امیدوار کامیابی حاصل کی۔ 2009ء کے انتخابات میں ق لیگ کے ٹکٹ پر انتخابی عمل کا حصہ بنے مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔مسلم لیگ ق کو خد حافظ کہہ کر انہوںنے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ 2015ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ہی ٹکٹ پر اپنے حلقے سے دوسری بار اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ اس حلقے میں پیپلزپارٹی کا ووٹ بینک کافی مضبوط ہے مگر ابراہیم ثنائی کو وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہونے کی وجہ سے حلقے میں زیادہ پذیرائی ملی ۔
غلام حسین ایڈووکیٹ (جی بی ایل اے 23گھانچے2) : 48 سال ، ایل ایل بی ، وکالت ، بلتی
غلام حسین ایڈووکیٹ نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ ق کے پلیٹ فارم سے کیا۔وہ ق لیگ کی ٹکٹ پرٹیکنو کریٹ نشست پر پہلی بار اسمبلی کے رکن بنے۔2009ء کے انتخابات سے پہلے اپنی سیاسی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی مگر انتخابات میں ناکامی کاسامناکرناپڑا۔2013ء میں اسی نشست پر ضمنی انتخاب میں دوسری بار بھی پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرشکست ہوئی۔2015 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیااور تحریک انصاف کی امیدوار آمنہ انصاری کو شکست د یکر پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ۔ تعلیمی لحاظ سے ایل ایل بی اور وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔
محمد شفیق (جی بی ایل اے24گھانچے3) : 58 سال ، بی اے ، کاروبار ، بلتی
سابق وزیر معدنیات مرحوم محمد شفیق نے عملی سیاست کا آغاز مسلم لیگ ق سے کیا۔2004ء کے انتخابات میں ق لیگ کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اترے مگر کامیاب نہیں ہوئےبعدازاں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ن لیگ کی ٹکٹ پر 2009ء میں بھی شکست کھا گئےمگرسیاسی وابستگی مسلم لیگ ن کے ساتھ ہی وابستہ رکھی۔ 2015ء میں پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد اسماعیل کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی ۔محمد اسماعیل نے الیکشن ٹربیونل میںانکی فتح کو چیلنج کر دیا۔فروری میں محمد شفیق وفات پا گئے اور انکی وفات کے چند ماہ بعد الیکشن ٹربیونل نے فیصلہ پیپلزپارٹی کے محمد اسماعیل کے حق میں دیا ۔محمد اسماعیل چھ دن کے لئے اسمبلی کے رکن رہے۔
اورنگزیب خان ایڈووکیٹ : 41 سال ، بی اے/ایل ایل بی، وکالت، یشکن
اورنگزیب خان 23ستمبر 1980ء کو جگلوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایف سی کالج لاہور سےگریجوایشن پنجاب لاء کالج لاہور سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ اورنگزیب خان کے والد جناب شیر ولی خان ایڈووکیٹ نے1994ء میں آزاد حیثیت سے حصہ لیالیکن کامیاب نہ ہو سکے ۔اورنگزیب خان نے اے عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر2009ء میں جی بی ایل اے 2حلقہ 2سے انتخابات میں حصہ لیا لیکن شکست کھا گئے۔ 2015ء میں ن لیگ کی طرف سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔
کیپٹن (ر)محمد شفیع: 37 سال ، بی اے ، کاروبار، یشکن
کیپٹن (ر)محمد شفیع ڈگری کالج گلگت سے 1988ء میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی اور بطور کمیشن آفیسر پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور1998ء تک خدمات سر انجام دیں۔ 2009ء میں اسلامی تحریک پاکستان کی جانب سے حصہ لیا لیکن شکست کھاگئے۔2015ء میں دوبارہ گلگت کے حلقہ نمبر 3سے حصہ لیا مگر شکست کھا گئے۔وہ الیکشن میں تو کامیاب نہ ہوسکے مگر ٹیکنوکریٹ نشست پراسلامی تحریک کے رکن اسمبلی بنے۔علاقے کی ترقی کیلئے کئے گئے ان کے اقدامات قابل ذکر ہیں ۔ان کے بڑے بھائی جسٹس مظفر علی بھی 2004ء کے انتخابات میں ممبر قانون ساز کونسل منتخب ہوچکے ہیں۔
میجر (ر)محمد امین خان: 52 سال ، بی ایس سی آنرز، ریٹائر ، بلتی
میجر ریٹائرڈ محمد امین خان 24مارچ 1968ء کو حسن آباد کے نور بخشی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ نومبر 1986ء میں بطور کیڈٹ پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 1987ء میں فرنٹیر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا ۔ وہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ سے بھی فارغ التحصیل ہیں۔ مئی 2010ء میں بطور میجر ریٹائرڈ ہوئے۔8جون 2015ء کے انتخابات کے بعدپاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے ٹیکنوکریٹس کی نشست پر منتخب ہوئے۔انہوں نے علاقے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم کردار اداکیا۔میجر(ر) محمد امین کے علادہ اخاندان میں انکی قریبی عزیز آمنہ انصاری تحریک انصاف کا حصہ ہیں۔
بی بی سلیمہ: 34 سال ، بی ایس آنرز، استاد، یشکن
بی بی سلیمہ کا تعلق ایک غیر سیاسی اورگلگت کے متوسط گھرانے سے ہے۔انہوں نے بنیادی تعلیم گلگت سے حاصل کی اورقراقرم یونیورسٹی گلگت بلتستان سے ریاضی میں بی ایس آنرز کی ڈگری لی ۔ 2015ء کے انتخابات میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں۔انہوں نے اپنے علاقے میں ترقیاتی کاموں کی جانب توجہ دی اور علاقے کی خوشحالی میں اہم کردار اداکیا۔اس کے ساتھ ساتھ وہ پارٹی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے عوامی فلاح وبہبود کیلئے بھی کام کررہی ہیں۔
رانی عتیقہ غضنفر : 68 سال ، ایم اے ، کاروبار، بروشو
رانی عتیقہ 1952ء میں شیخ حبیب اللہ اوبرائے کے گھر لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹر ز کی ڈگری حاصل کی۔1971ء میں میر آف ہنزہ میر غضنفر علی خان سے شادی ہوئی ۔ وہ 1991ءمیں قانون ساز کونسل کی ممبر رہیں ۔ 2006ء میں بھی وہ گلگت قانون ساز اسمبلی کی رکن رہیں۔2002ء میں وہ نیشنل کمیشن ان دی سٹیٹس آف وویمن گورنمنٹ پاکستان کی ایگزیکیٹو ممبر رہیں۔2000ء میں قراقرم یونیورسٹی کی بورڈممبر رہیں۔ وہ گلگت بلتستان سے مسلم لیگ ن کی وائس پریذیڈنٹ اور ناردرن ایریاز وویمن ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن بھی ر ہیں۔2015میں وہ ن لیگ کی ٹکٹ سے مخصوص نشست پر اسمبلی کا حصہ بنیں ۔
ریحانہ عبادی : 33 سال ، ایف اے ، ہائوس وائف ، بلتی
ریحانہ عبادی اسلامی تحریک پاکستان بلتستان کے صدرشیخ فدا حسین عبادی کی بیٹی ہیں۔شیخ فدا حسین 2011ء سےپارٹی صدر ہیںاور انہوں نے 2005ء اور2011ء کے سانحات کے بعد امن قائم رکھنے اور متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے بہت کوششیں کیں ۔ان کی انہی خدمات کے باعث ہی ان کی بیٹی ریحانہ عبادی کو تحریک کی جانب سے مخصوص نشست پر منتخب کیا گیا۔2015کے انتخابات کے بعد خواتین کی مخصوص نشست پر پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔ انہوں نے اپنے والد کی طرح حلقے کی خواتین کیلئے بہت سے ترقیاتی کام کیے۔
نسرین بانو: 50 سال ، بی اے ، سماجی کارکن ، وزیر
نسرین بانو استور کے ایک گاؤں فنا میں پیدا ہوئیں ۔نسرین بانو نے بنیادی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی ۔ انہوں نے2003ء میں ایران کے شہر تہران میں پاکستان ویمن ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کی نمائندگی بھی کی۔2009ء میں انکی سیاسی وابستگی پیپلزپارٹی کے ساتھ تھی مگر 2015ء میں انہوں وفاقی حکومت کو دیکھتے ہوئےمسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور انہیں خواتین کی مخصوص نشست دے کر اسمبلی کا حصہ بنایا گیا۔نسرین بانو کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 2003ء میں مادر ملت ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ثوبیہ جبین مقدم : 41 سال، ایم اے ، سیاست ، راجپوت
ثوبیہ جبین مقدم نے پنجاب یونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا۔2009میں ان کے شوہر حنیف الرحمٰن مقدم نے دیامر1جی بی ایل اے15 سے الیکشن لڑا لیکن کامیابی نہ مل سکی۔ 2015ء میں ثوبیہ جبین مقدم کے دیور سیف الرحمٰن مقدم نے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن مسلم لیگ( ن) کی قیادت سے مذاکرات کے بعد انہوں نے الیکشن سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔ اسی بنا پر ثوبیہ جبین کو مخصوص نشست پر منتخب کیا گیا۔ ضلع دیا مر سے پہلی بار ایک خاتون ثوبیہ جبین مقدم صوبائی وزیر منتخب ہوئیں۔انہیں ویمن ڈویلپمنٹ یعنی حقوق نسواں کا قلمدان سونپاگیا تھا جس میں انکی خدمات قابل ذکر ہیں۔
شیریں اختر : 50 سال ، ایم ایس سی ، ہائوس وائف، بلتی
شیریں اختر7نومبر1970ء کو راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔ پنجاب یونیورسٹی سے یورپین اور اسلامی تاریخ کے مضامین میں گریجوایشن کیا ۔وہ ایم ایس سی کی ڈگری بھی رکھتی ہیں۔وہ مسلم لیگ ن ویمن ونگ گلگت بلتستان راولپنڈی اسلام آبادکی نائب صدر اور جنرل سیکر ٹری کے عہدہ پر فائزر ہیں۔ان کو نیشنل سینٹر آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اسلام آبادکی جانب سے مختلف ایوارڈ دئیے گئے۔ شیریں اختر کے شوہر ممتاز حسین مسلم لیگ (ن)گلگت بلتستان راولپنڈی ، اسلام آباد ریجن کے نائب صدرکی حیثیت سے پچھلے کئی سالوں سے کام کررہے ہیں۔ شیریں اختر نے اپنے علاقے کی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کیا۔