• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائی کورٹ نے میر شکیل الرحمٰن کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کردی


لاہور ہائی کورٹ نے جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمٰن کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جو ایک گھنٹہ جاری رہی۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کے خلاف دائر ریفرنس میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جو ثابت کرتا ہو کہ میر شکیل الرحمٰن کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں جبکہ ریفرنس میں اراضی کی الاٹ منٹ کے وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور ڈائریکٹر لینڈ پر بھی اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا، لیکن ان شخصیات کے نہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اور نہ ہی انہیں گرفتار کیا گیا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر مبینہ الزام میں دو قوانین کا اطلاق ہو تو سرکار کو یہ اختیار نہیں دیا سکتا کہ وہ اپنی مرضی کا قانون لاگو کرے، بلکہ کم سزا والے قانون کا اطلاق ہوگا۔

انہوں نے اپنے دلائل میں اختیارات سے تجاوز سے متعلق مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دیے اور کہا کہ ان فیصلوں کی روشنی میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اختیارات سے تجاوز کا معاملہ کرپشن کی مد میں نہیں آتا۔

چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ وہ بار کونسل کی درخواست پر اس کیس میں پیش ہوئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورے ملک سے صحافتی تنظیموں کے عہدےدار بھی اس کیس کے لیے آئے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ عدالتیں بنیادی انسانی حقوق کی علمبردار ہیں اور ان کا تحفظ کرتی ہیں، وہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اپنا مؤقف بیان کرنے آئے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ  کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ الاٹی اور اتھارٹی کے درمیان ہے، اس 34 سال پرانے معاملے میں شکایت کنندہ کہاں سے آگیا؟ عدالت میر شکیل الرحمٰن کی جلد بازی میں گرفتاری اور ریفرنس دائر کرنے کا نوٹس لے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر سید قلب حسن نے کہا کہ ایل ڈی اے نے اپنے ایگزیمپشن قوانین کے تحت ایک تہائی پلاٹ دیے، اس میں میر شکیل الرحمٰن کا قصور کیسے بنتا ہے؟

ابھی وکلاء کے دلائل جاری ہی تھے کہ عدالت نے مزید سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کر دی۔

تازہ ترین