کراچی( سید محمد عسکری) نوابشاہ ( شہید بے نظیر آباد) تعلیمی بورڈ میں چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دینے کے باوجود سفارش پر قائم مقام چیئرمین مقرر کئے جانے والے فاروق حسن کو بچانے کے لئے نوابشاہ تعلیمی بورڈ میں مستقل چیئرمین مقرر نہ کیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے گزشتہ سال اکتوبر میں نوابشاہ تعلیمی بورڈ سمیت 6 تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدوں کے لئے اشتہار دیا گیا جس کے جواب میں 140 درخواستوں میں سے 36 کو قابل قبول قراد دیا گیا اس وقت نوابشاہ تعلیمی بورڈ کےچیئرمین کے عہدے کا اضافی چارج میرپور خاص بورڈ کے چئیرمین برکات حیدری کے پاس تھا کہ رواں سال 20 فروری کو اچانک برکات حیدری سے نوابشاہ بورڈ کےچیئرمین کے عہدے کا چارج لے لیا گیا اور سکرنڈ یونیورسٹی کے اسٹنٹ پروفیسر فاروق حسن کو مستقل چیئرمین کی تعیناتی تک قائم مقام چیرمین مقرر کیا گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ 6 چئیرمین بورڈز کے اشتہار میں عمر کی کم سے کم حد 50 سال مقرر کی گئی تھی جس کی وجہ سے لاڑکانہ بورڈ کے موجودہ چئیرمین ڈاکٹر احمد علی بروہی جنھیں سابق سیکریٹری بورڈ و جامعات ڈاکٹر اقبال درانی کے دور کے اشتہار میں اہل قرار دے کر میرٹ پر چیئرمین لاڑکانہ بورڈ مقرر کیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ اشتہار میں عمر کی کم سے کم حد مقرر ہونے کی وجہ سے چئیرمین کی دوڑ سے ہی باہر کردیا گیا تھا تاہم نوابشاہ بورڈ کے قائم مقام چییرمین فاروق حسن کو 50 سال سے کم عمر ہونے کے باوجود عہدے پر لگا کر اپنے اشتہار اور میرٹ کی نہ صرف نفی کی بلکہ نوابشاہ بورڈ کے چئیرمین کے عہدے کے لئے کئی امیدوار ہونے کے باوجود انٹرویو نہیں لئے گئے اور 6 کے بجائے 5 تعلیمی بورڈز کے چیرمین کے عہدوں کے لئے انٹرویوز کئے گئے جب کہ سکریٹری بورڈ و جامعات نے جو سمری وزیر اعلی سندھ کو بھیجی اس میں یہ بات درج کی گئی کہ چونکہ وزیر اعلی نے نوابشاہ بورڈ میں پہلے ہی چیرمین مقرر کردیا ہے لہذا نوابشاہ بورڈ کے لئے نام شامل نہیں کئے گئے ہیں۔جنگ نے سکریٹری بوردز و جامعات ریاض الدین سے رابطہ کی کوشش کی مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔