• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دیا میربھاشا ڈیم منصوبہ، عمران خان سے قبل نواز شریف، شوکت عزیز اور یوسف رضا گیلانی بھی سنگ بنیاد رکھ چکے

لاہور(تجمل گرمانی) دیامیر بھاشا ڈیم منصوبے پر کام شروع کرنے میں واپڈ اکو 40برس لگ گئے، ڈیم کی فزیلبٹی 1980سے 1984کے دوران ضیا الحق اور فزیلبٹی پر نظر ثانی اور مفصل انجنیئرنگ ڈیزائن 2005سے 2008 میں پرویز مشرف حکومت کے دوران تیار کیا گیا، بھاشا ڈیم کے منصوبہ کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے فائلوں سے نکال کر دوبارہ فعال کیا اور وزیراعظم عمران خان نے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف، شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی بھی منصوبے کے تعمیراتی آغاز کے لئے سنگ بنیاد کی تختیاں لگا چکے ہیں، پرویز مشرف بھی منصوبے کا دورہ کر چکے ہیں، یہ منصوبہ عالمی طاقتوں کے دبائو کے باعث متنازع صورت اختیار کر چکا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا ہے. واپڈا ذرائع کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار تھا تاہم موجودہ حکومت نے پانی اور پن بجلی کے وسائل کو ترجیح قرار دیتے ہوئے اِس اہم منصوبے کی راہ میں حا ئل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اس کی تعمیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ واپڈا نے اس منصوبے کی تعمیر کیلئے ایک ایسا قابل عمل فنانشل پلان ترتیب دیا جس میں قومی خزانے پر کم سے کم بوجھ پڑے اور بالآخر یہ منصوبہ اب تعمیر کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ مہمندڈیم پر تعمیراتی کام کے آغاز کے بعد ایک سال میں دیامر بھاشا ڈیم دوسرا کثیر المقاصد ڈیم ہے جس کی تعمیر شروع کی گئی ہے ۔دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر ، فوڈاور انرجی سکیورٹی کی ضروریات کیلئے نہایت اہم منصوبہ ہے ۔ یہ منصوبہ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریباً 315 کلومیٹر بالائی جانب جبکہ گلگت سے 180کلو میٹر اور چلاس شہر سے 40کلو میٹر زیریں جانب تعمیر کیا جارہا ہے ۔ منصوبہ 2028.29 میں مکمل ہوگا۔دیامربھاشا ڈیم کے تین بنیادی مقاصد زرعی مقاصد کیلئے پانی کا ذخیرہ ،سیلاب سے بچائو اور کم لاگت پن بجلی کی پیداوار ہیں۔ ڈیم میں مجموعی طور پر 81لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس کی بدولت 12لاکھ 30ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہوگی ۔ منصوبہ کی بجلی کی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار 500میگاواٹ ہے اور یہ نیشنل گرڈ کو ہر سال اوسطاً18ارب یونٹ بجلی مہیا کرے گا ۔ اگر بجلی کی یہی مقدار تھرمل ذرائع سے پیدا کی جائے تو قومی خزانے کو ہر سا ل تقریباً 270ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے ۔ یاد رہے کہ تھرمل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی اوسط لاگت 15روپے فی یونٹ ہے ۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیرسے زیریں جانب واقع تربیلا اور غازی بروتھا سمیت دیگرموجودہ پن بجلی گھروں کی سالانہ پیداوار پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ان پن بجلی گھروں سے ہر سال اڑھائی ارب یونٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی۔ 1974ء میں اپنی تکمیل کے بعد سے تربیلا ڈیم پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے ۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی عمر میں مزید35سال کا اضافہ ہوجائے گا۔دیا مر بھاشاڈیم پراجیکٹ میں مقامی لوگوں کیلئے 78ارب 50کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں ۔ پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران اور تکمیل کے بعد مقامی لوگوں کیلئے روزگار کیلئے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے لئے واپڈانے مین ڈیم کی تعمیر کے لئے ٹھیکہ پاور چائنا اور ایف ڈبلیو او پر مشتمل جوائنٹ ونچر کو دیاہے،کنٹریکٹ کی مالیت 442ارب روپے ہے۔قبل ازیں دیا مر بھاشا ڈیم کے لئے کنسلٹنسی سروسز کا معاہدہ بھی ایوارڈ کیا جاچکا ہے جس کی مالیت 27ارب 18 کروڑ روپے ہے۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 1406.5ارب روپے ہے۔ دیا مر بھاشا کنسلٹنٹس گروپ میں 12 نامور کنسلٹنگ فرمز شامل ہیں۔

تازہ ترین