راولپنڈی (وسیم اختر ،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی پولیس تین ماہ قبل اغواہونے والے شیر خوار بچے کا تاحال سراغ نہ لگاسکی ۔ جدیدٹیکنالوجی اورہیومن انٹیلی جنس کی بنیادپرروزانہ جرائم پیشہ افرادکی گرفتاریاں کرنے والی راولپنڈی پولیس شیرخواربچے کے اغواکاروں کو88روزگذرنے کے بعدبھی ٹریس کرنے میں ناکام ہے۔جمعرات 23اپریل کی رات ماربل فیکٹریروڈپرجھگیوں کے قریب بیٹھی خواتین کے پاسایک سفیدکار آکررکی جس میں سوارایک نامعلوم مرداورعورت نے انہیں راشن دلانے کاجھانسہ دیااورشبانہ زوجہ محمدرمضان جس کی گودمیں شیرخواربچہ تھا اسے اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھاکررحمان آباد لے گئے جہاںنادرا دفتر کے پاس گاڑی روک کر بائیومیٹرک کرانے کے بہانےبچہ لےلیا اوربہانے سے مذکورہ عورت کو گاڑی سے اتارکرکہاکہ فلاں عمارت میں جاؤاسدوران عورت اپنے شیرخواربچے کوکارمیں چھوڑکرگئی جب واپس آئی توگاڑی والے اس کے بچے کولے کرفرارہوچکے تھے جس پروہ روتی دھوتی واپس اپنے علاقہ میں پہنچی اورپولیس کواطلاع دی گئی مگرپولیس نے جہاں سے عورت اوربچے کوگاڑی میں سوارکیاگیااس کوتھانہ سبزی منڈی اسلام آبادکاایریاقراردیتی رہیجب کہ اسلام آبادپولیس کامؤقف تھا کہ مذکورہ علاقہ راولپنڈی پولیس کی حدودمیں واقع ہے بعدازاں بچے کے لواحقین نے اسی رات مری روڈپراحتجاج کیاٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی جس سے گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوگئی تواعلیٰ افسران تک بات پہنچی اوران کے حکم پرتھانہ رتہ امرال میں ایف آئی آردرج کرلی گئی ۔بچے کے والدمحمدرمضان نے بتایاکہ تین ماہ گذرگئے پولیس اس کے لخت جگرکاسراغ نہ لگاسکی ،میری بیوی اپنے بچے کی جدائی کے صدمے سے بے حال ہے لیکن پولیس ٹس سے مس نہیں ہورہی ۔اس نے وزیراعلیٰ پنجاب اورآئی جی پولیس پنجاب سے مطالبہ کیاکہ اس کابیٹابازیاب کرایاجائے۔