• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں کیا کچھ ہو رہا ہے، بلاول کو پتہ ہی نہیں ہے، مراد سعید

وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا اپوزیشن سے متعلق کہنا ہے کہ یہ جمہوریت کو نہیں سمجھ سکتے، نہ ہی ان میں جواب سننے کی ہمت ہوتی ہے، بلاول ٹوئٹر ٹوئٹر کھیلتے ہیں، سندھ میں کیا کچھ ہو رہا ہےاس کا ان کو پتہ ہی نہیں ہے۔

مراد سعید نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول ٹوئٹر ٹوئٹر کھیلتے ہیں سندھ میں کیا کچھ ہو رہا ہے اس پر تو بات نہیں کرتے ، آج پارلیمانی روایت سے ہٹ کر ان کو خوف تھا، بلاول کو خوف اتنا تھا کہ تقریر کے بعد کورم کی نشاندہی کی اور بھاگ گئے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ آج جیسے پارلیمنٹ سے بھاگے اس سے اپنا مذاق اڑوایا، ان کی تقریر کے بعد تقریباً ایک تقریر تک انہیں ضرور بیٹھنا چاہیے۔

مراد سعید نے کہا ہے کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ان سے پوچھتے کہ کلبھوشن کا نام کیوں نہیں لیتے، آئی سی جے میں نواز شریف کے بیان کو بھارت نے ہمارے خلاف استعمال کیا، بلاول این آر او کی بات کر رہے تھے، ریمنڈ ڈیوس کو کس نے پاکستان سے واپس بھیجا، ریمنڈ ڈیوس کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، مقدمات ہوئے، قوم بھولی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پاکستان کو امن و سیاحت کے نام سے جانا جا تا ہے، آج بلاول نے جے آئی ٹی کی بات کی، چینی چوری کی جے آئی ٹی میں بلاول کے والد کا نام آیا ہوا ہے، بلاول کے والد کو چینی پر سبسڈی ملی، انہوں نے چینی چور کس کو کہا؟

مراد سعید کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تو کوئی شوگر مل نہیں ہے، جے آئی ٹی میں بلاول کے والد اور دیگر کی شوگرملوں کا ذکر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، کراچی بارشوں میں ڈوب گیا تھا، کراچی میں ایک بارش ہوجائے تو پورا شہر ڈوب جاتا ہے، کراچی میں بارش میں اموات ہوجائے تو بلاول کہتے ہیں بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے، زیادہ بارش ہوتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ سندھ میں ترقیاتی کاموں کا پیسہ جعلی اکاونٹس میں جاتا تھا، کراچی بارشوں میں ڈوب گیا تھا، کچرا کنڈی بنا ہوا ہے، بلاول کچھ کرتے، کراچی میں پینے کا صاف پانی نہیں ملتا، بلاول کچھ کرتے، ہم نے کہا کہ اگر ہم سے مناظرہ کرنا ہے تو کسی بھی چینل کا نام لے لیں، ایک بار دلائل سے بات کریں تو صحیح تا کہ عوام کا فائدہ ہو۔

انہوں نے آج کلبھوشن کے حوالے سے بات کی، آخر یہ کلبھوشن کا نام لیتے ہوئے کیوں شرماتے ہیں، یہ کلبھوشن کو بےنقاب کیوں نہیں کرتے، ان کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتے، کس نے ریمنڈ ڈیوس کو ملک سے باہر بھیجا، مجھے یاد ہے ہم نے یونیورسٹی میں ریمنڈڈیوس کے خلاف احتجاج کیا تھا، قوم ان کی حقیقت بھولی نہیں۔

مراد سعید نے کہا ہے کہ ان کے والد نے امریکا میں حسین حقانی کی موجودگی میں جوملاقاتیں کیں وہ سب کو معلوم ہے، کسی کو یاد نہیں کہ وکی لیکس میں ان کی حکومت کے بارے میں کیا کہا گیا، وکی لیکس میں ڈرون حملوں میں پاکستانیوں کو شہید کرنے کا ذکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں بہتری آرہی ہے، کشمیر پر بات ہورہی ہے، آج پاکستان کوسیاحت سے پہچانا جا رہا تو انہیں افسوس ہورہا ہے، کل جہاں پاکستان میں سازشیں ہوتی تھی وہاں آج ریاست مدینہ کی بات ہورہی ہے، اللّٰہ کا شکر ہے کہ پاکستان کو دنیا میں امن سے جانا جاتا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ چینی چور کس کو کہا ہے؟ سبسڈی تو سندھ کو دی گئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کیا ایان علی کےکیس کا جواب نہیں دیں گے؟ آج سارے چور ایک جگہ اکٹھے ہو رہے، ہم سیاسی ورکر ہیں، ہم ہر سوال کا جواب دینے کو تیار ہیں، ہماری گزارش اتنی ہے کہ آپ سے جو سوال پوچھا جائے اس کا جواب دیں۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ ایک صوبےمیں اگر گندم چوری ہوتی ہے تو پورا پاکستان اثرانداز ہوتا ہے، پاکستان میں ہرچیز کی انکوائری ہوگی اور جزا وسزا ہو گی، تحریک انصاف سے جو سوال ہوتا ہے ہم جواب دینے کو تیار ہیں، کیا کراچی کے حوالے سے ان سے سوال پوچھے جائیں تو ان کو جواب نہیں دینا چاہیے؟ پارلیمنٹ میں اگر بحث ہوگی تو آپ سے سوال کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر مراد سعید نے مزید کہا کہ دوسری جانب سے ہمیشہ بہت بھڑکیں ماری جاتی ہیں، آج کمال کردیا اپوزیشن نے، اتنی بے صبری نہیں دیکھی پہلے، اپنے آپ کو پارٹی کا چیئرمین کہتے ہیں اورچلے جاتے ہیں، کیا یہ جمہوری رویہ ہے؟

مراد سعید کا کہنا تھا کہ صحافی سوال پوچھے تو کہتےہیں کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھ سے سوال پوچھنے والے، ان میں نہ بات سننے کی ہمت ہے اور نہ جواب سننے کی ہمت ہوتی ہے، وہ صرف ٹویٹر ٹویٹر کھیلتے ہیں، انہیں سندھ اور پاکستانی عوام کے مسائل کا کوئی علم نہیں، ہم نے ہمیشہ کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کرنی ہے تو بھاگنا مت۔

تازہ ترین