تحریر:چوہدری تبریز عورہ۔۔۔لندن
اوورسیز پاکستانیوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے سزا تو تب دی جاتی ہے جب کوئی جرم کیا جائے اگرکسی جرم کے بغیر سزا دی جائے تو وہ ظلم بن جاتا ہے اور یہ ظلم اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ نئے پاکستان میں ہو رہا ہےکیونکہ اوورسیززپاکستانی اپنے وطن پاکستان کے ساتھ بے پناہ محبت رکھتے ہیں اور پاکستان کی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں اس لیے ان کے اس خلوص کو کمزوری سمجھا جاتا ہےچونکہ وہ خود ترقی یافتہ ممالک میں آباد ہیں اس ل لئے وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے پیاروں کے لئے پاکستان میں بھی وہ ہی سہولتیں ہوں جن سے وہ ترقی یافتہ ممالک میں لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یہ ہی وہ سوچ تھی جس کو لے کر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان بڑے اچھے انداز میں اوورسیز پاکستانیوں کو مطمئن کر نے میں کامیاب ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے یہ نعرہ لگایا کہ سابقہ حکمران ملک کو لوٹ رہے تھے ہم حکومت میں آئے تو ان حکمرانوں سے لوٹی ہو رقم واپس پاکستان لا کر ملک کو سنواریں گے یہ ہی وہ نعرہ تھا جس کو اوورسیز پاکستانیوں میں خوب پزیرائی ملی اور انھوں نے پی ٹی آئی کی سپورٹ کے ساتھ ساتھ اپنی تجوریوں کے منہ بھی کھول دیئے اور وہ پی ٹی آئی کے بیانیے پر اس قدر اندھے ہو ئے کہ ان کیلئے صحیح اور غلط کا فرق کرنا مشکل ہو گیا۔اوورسیز پاکستانی اسی وجہ سے دوسری سیاسی جماعتوں کے کارکنان سے لڑتے اور ان کے قائدین کے گھروں کے باہر مظاہرے کرتے دیکھے گئے کہ وہ سیاسی طور پر متحرک ہو گئے تھے لیکن ان سادہ لوح پاکستانیوں کو یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ حقیقت میں ان کے ساتھ دھوکہ ہورہا ہے۔ ہم سب نے دیکھا کہ اوورسیزپاکستانیوں نے 2018 کے جنرل الیکشن میں پی ٹی آئی کو فنڈز دیئے،پاکستان آ کر ووٹ دیئے اور اللہ اللہ کر کےپاکستان تحریک انصاف مرکز ، پنجاب اور پختون خواہ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی اور یوں نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی۔ ہر کسی کو یہ لگ رہا تھا کہ صادق اور امین وزیراعظم بننے کے بعد پاکستان راتوں رات ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک کی لسٹ میں شامل ہوجائے گا سابقہ کرپٹ حکمرانوں ،کرپٹ بیورکریٹ ، قبضہ مافیا سمیت دیگر کرپٹ افراد کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا لیکن صد افسوس ایسا کچھ نہیں ہوا۔ الیکشن سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں کو جو سبز باغ د کھائے گے وہ سبز باغ ہی رہے عملی طور پر کچھ نہ ہوا جس کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں میں پی ٹی آئی کا گراف گرنے لگا ،برطانیہ میں پی ٹی آئی کے ہونے والے 2019کے انٹرا پارٹی الیکشن کی ممبر شپ دیکھ لیں تو سمجھنے میں کوئی دشوراری نہیں ہو گی۔آئی ایم ایف ، بیرونی قرضے ، گرے لسٹ ، ڈالر کی اونچی اڑان ، نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم ، احتساب ، قانون سازی ، بلدیاتی نظام ،فری سپیچ ، کرپشن ،سفارش ، بیورکریسی ، جوڈیشل سسٹم اور بیرون ممالک سے پاکستان آ کر نوکریاں حاصل کرنے والوں پر کسی اور دن بات ہو گی آج اوورسیز پاکستانیوں کو نیا پاکستان میں درپیش مسائل پر بات کرتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اوورسیز پاکستانی اور اپنے خاص دوست زلفی بخاری جو دہری شہریت بھی رکھتے ہیں کو اپنا معاون خصوصی بنا کر “سمندر پار پاکستانیوں “کی اہم وزارت ان کے حوالے کر دی اور صاحبزادہ عامر جہانگیر کو اپنا ترجمان برائے تجارت مقرر کیا اس طرح برطانوی پارلیمنٹ کے سابق رکن چوہدری محمد سرور کو پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب کا گورنر بنا دیا تاکہ یہ پاکستان اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے پل کا کردار ادا کر سکیں۔ چوہدری محمد سرور نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئےجو پہلا اور آخری کام کیا وہ مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قائم کردہ اوورسیز پنجاب کمیشن کا سربراہ اپنے عزیز چوہدری وسیم رامے کو لگوا دیا یاد رہے کہ وسیم رامے کا تعلق بھی برطانیہ سے ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو نئے پاکستان میں نمائندگی کی صورت میں یہ امید نظر آئی کہ اب ان کے کام آسان ہو جائیں گے اس لیے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے بے تاب تھے، لیکن پاکستان کے کرپٹ سسٹم میں ایسا ممکن نہ ہو سکا۔فیصل آباد میں پاکستان نژاد برطانوی خاتون ڈاکڑ ہسپتال تو نہ بنا سکی لیکن اس کی 2 مربع زمین پر قبضہ کر لیا گیا ، در در کے دھکے کھائے کہیں بھی شنوائی نہ ہوئی ، قبضہ مافیا نے ان کے خلاف ہی کورٹ میں کیس درج کروا دیئے اب تاریخ پر تاریخ چلے گی۔ پاکستان نژاد برطانوی خاتون وکیل کی چکوال میں زمین پر پولیس کے کانسٹیبل نے قبضہ کر لیا انصاف کا ہر ایک دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود ابھی انصاف کہیں دور کھڑا نظر آ رہا ہے۔ پاکستان نژاد برطانوی بزنس مین کے ساتھ راولپنڈی میں پنجاب کے صوبائی وزیر قانون کے بھانجوں نے کروڑوں کا فراڈ کیا ، ایف آئی آر درج ہوئی مگرملزمان ابھی تک آزاد گھوم رہے ہیں اور انصاف کے حصول کا متلاشی خود کھو کر رہ گیا ہے۔بیسیوں شکایت دیکھنے کو ملتی ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں، وزیراعظم کے پاکستان سٹیزن پورٹل بھی مسائل کا حل کروانے میں سست روی کا شکار ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کے حکومتی نمائندے جن سے لوگوں کی امیدیں وابستہ تھیں وہ دم توڑ گئی ہیں۔ زلفی بخاری وزیراعظم کی کچن کابینہ کا حصہ ہیں جس کی وجہ سے وہ عام لوگوں کو دستیاب نہیں ، گورنر پنجاب محمد سرور کئی بار میڈیا میں بتا چکے ہیں ان کی کوئی سنتا ہی نہیں ۔پنجاب اوورسیز کمیشن کے وائس چیئرمین وسیم چوہدری اپنی دیہاڑیاں لگا رہے ہیں ان کو مسائل حل کروانے کی کو ئی سروکار نہیں۔ پی ٹی آئی حکومت میں برطانیہ ، یورپ اور امریکہ میں بسنے والے پاکستانیوں کو اوورسیز پاکستانی سمجھا ہی نہیں جا رہا کیونکہ یہ مڈل ایسٹ میں بسنے والے پاکستانیوں کو اوورسیز سمجھتے ہیں۔اس کے پیچھے وللہ اعلم کیا منطق ہے۔ حکومت نے بیرون ملک سے پاکستان موبائل لانے پر ٹیکس لگا دیا تھا حکومتی نمائندوں نے یقین دہانی کروائی کہ ذاتی موبائل پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا لیکن کورونا وائر س نے ان کے جھوٹ کا پردہ فاش کر دیا چونکہ کورونا کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کا پاکستان میں قیام 2 ماہ سے زیادہ ہو گیا جس کی وجہ سے PTA نے ان کے موبائل بلاک کر دیئے جب ان بلاک کروانے کیلئے PTA سے لوگوں نے رابط کیا تو معلوم ہوا کہ ان کو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جو IPHONE 11 پر 40000 روپے بنتا ہے۔ وزیراعظم کے وژن کے مطابق جب اوورسیز پاکستانی پاکستان رقوم بینک کے ذریعے بھیجتے ہیں تو اس وقت ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے لیکن جب بینک سے پیسے نکلوانے جائیں تو بینک کا سٹاف پوچھتا ہے کہ آپ فائلر ہیں یا نان فائلر اگر نان فائلر ہوں تو ٹیکس دوبارہ کاٹ لیا جاتا ہے اگر فائلر بننا ہے تو وہ ایک لگ طریقہ کار ہے۔پی آئی اے کی تباہی کے اپنے اندرونی سیکنڈل اپنی جگہ لیکن پائیلٹوں کے جعلی لائسنس کے ایشو کو ایوان میں پوری دنیا کے سامنے اٹھا کر ایک مذاق بنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے PIA کو جو پہلے ہی خسارہ میں تھی برطانیہ ،یورپ اور امریکہ میں چھ ماہ کیلئے بندہ کر دیا گیا ہ لوگ ریٹرن ٹکٹ لے کر پاکستان آئے ہوئے تھے۔ پی آئی اے کو ان کے پیسے واپس کرنے چاہئے تھے تاکہ وہ کسی دوسری ائیر لائن کا مہنگا ٹکٹ خریدنے میں یہ پیسے استعمال کرسکتے ، لوگ اپنے پیاروں کی میتیں پی آئی اے پر فری پاکستان لاتے تھے اب وہ بھی سلسلہ بند ہو گیا ہے۔ اگر مجموعی حالات کا جائزہ لیا جائے تو اوورسیز پاکستانیوں کی پاکستان میں مشکلات میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوا ہے جو پی ٹی آئی کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کے احکامات جاری کرنے چاہئے اگر ایسا نہ ہوا تو آنے والے وقت میں پی ٹی آئی کا گراف بیرون ممالک میں ناقابل یقین حد تک گر جائے گا۔