کراچی (فاروق اقدس، نیوزڈیسک) سی این این کے صحافی نک رابرٹسن نے انکشاف کیا کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی طاقتور جوابی کارروائیوں نے بھارت کو فوری پسپائی پر مجبور کر دیا.
فوجی تنصیبات، فضائی اڈوں اوراسلحہ ذخیرہ گاہوں پرمیزائلوں کی شدید بارش سے بھارت دفاعی پوزیشن پر چلا گیا، انہیں سمجھ ہی نہ آئی کہ کیا ہوگیا۔
بھارتیوں نے امریکا، سعودی اور ترک حکام سے رابطے کیے، شدید سفارتی دباؤ ڈالا گیا، پانی کے حقوق پاکستان کے لیے نہایت اہم مسئلہ ہیں۔
بی بی سی کے جنوبی ایشیا کے ماہر صحافی امبراسن ایتھیراجن نے کہا ہے کہ پاکستان نے خود کو ایک فاتح قوت کے طور پر منوایا ہے۔
امریکی صحافی نک رابرٹسن نے انکشاف کیا کہ جب بھارت نے پاکستان کے 3 فضائی اڈوں پر حملہ کیا تو پاکستان نے جوابی طور پر بھارتی فوجی تنصیبات، فضائی اڈوں اور اسلحہ ذخیرہ گاہوں پر میزائلوں اور راکٹوں کی زبردست اور شدید بارش کر دی۔
انہوں نے ایک ایسے ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے جو اعلیٰ سطحی مذاکرات میں موجود تھا، ہفتے کے روز سی این این کو بتایا کہ پاکستان نے سفارتی کوششوں کے لیے وقتی طور پر ’فوجی خاموشی‘ اختیار کی ہوئی تھی لیکن بھارت کی جانب سے تین فضائی اڈوں پر حملے کے بعد پاکستان نے اپنی مکمل فوجی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھرپور حملہ کیا، جس کے بعد بھارت نے فوری طور پر ثالثی کے لیے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، سعودی عرب اور ترک حکام سے رابطہ کیا۔
نک رابرٹسن نے بتایا کہ اگرچہ دن بھر متعدد جھڑپیں ہوئیں، تاہم بالآخر شدید بین الاقوامی سفارتی دباؤ کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہو سکی۔
اُنہوں نے بتایا کہ یہ جنگ بندی ایک ’اب یا کبھی نہیں‘ کی صورتحال تھی، مستقبل میں پاکستان کے لیے پانی کے حقوق ایک نہایت اہم مسئلہ ہیں۔
نک رابرٹسن نے مزید کہا کہ فی الحال، یہ ایک جنگ بندی ہے باقی سب کچھ بعد میں طے کیا جائے گا۔
دوسری جانب، بی بی سی کے جنوبی ایشیا کے ریجنل ایڈیٹر امبراسن ایتھیراجن کے مطابق چار روزہ کشیدگی کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بڑا تصادم وقتی طور پر ٹل گیا ہے اور اس میں امریکا نے ایک بار پھر ثالثی کا اہم کردار ادا کیا ہے حالیہ تنازع میں بھارت فیصلہ کن کارروائی میں ناکام رہا جبکہ پاکستانی افواج نے کامیابی کیساتھ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے خود کو ایک فاتح قوت کے طور پر منوایا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام بھی اپنی فوج کے ساتھ مکمل طور پر متحد نظر آئی سیز فائر کے بعد پاکستان اور بھارت اپنی بیرکس میں واپس جا کر اس تنازع میں ہونیوالے فائدے اور نقصانات کا حساب کتاب کر رہے ہوں گے جبکہ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے ممکنہ طور پر خود کو ایک عالمی امن ساز (پیس میکر) کے طور پر پیش کریں گے اور اس پیشرفت کی بنیاد پر ٹرمپ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنی پہلی بڑی سفارتی کامیابی کا دعویٰ بھی کر سکتے ہیں۔
انبارسن ایتھیراجن نے کہا کہ پاکستانی فوج عوام کو بتا سکتی ہے کہ وہ کس طرح بھارت کی جارحیت کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے ایک طرح سے پاکستانی افواج اس تنازع میں ایک اور فاتح کے طور پر ابھری ہیں کیونکہ بظاہر عوام اس وقت اُن کے پیچھے کھڑے ہیں ۔