سینیٹ اور قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل منظور کرلیے گئے، بلوں میں اپوزیشن کی ترامیم شامل کرلی گئیں۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے ارکان کی جانب سے ترمیمی بلوں کی مخالفت کی گئی، قومی اجلاس میں اپوزیشن کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 میں اپوزیشن کی چار ترامیم شامل کرلی گئی ہیں۔
جن ترامیم کو شامل کیا گیا ہے ان میں ایک یہ ہے کہ ’شخص کی تعریف میں کوئی نجی شخص، قانونی شخص یا کارپوریٹ باڈی شامل ہوگی‘۔
اپوزیشن کی ترمیم یہ بھی ہے کہ ’کالعدم تنظیم/ شخص کی جائیداد، رقم منجمد یا قبضے میں نہ لینے والے متعلقہ شخص کو 10سال قید اور ڈھائی کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا‘۔
اپوزیشن کی ترمیم کے مطابق ’کوئی بھی قانونی شخص یا کارپوریٹ ادارہ قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو 5 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا‘۔
اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل ترمیمی بل 2020 میں اپوزیشن کی ایک ترمیم شامل کی گئی ہے۔
وہ ترمیم یہ ہے کہ ’وفاقی حکومت کسی بھی پاکستانی شخص، ہستی یا اتھارٹی کو سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کا اختیار دے گی‘۔