• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وائلڈ لائف بورڈ ممبرز جانوروں کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں، عدالت

وائلڈ لائف بورڈ ممبرز جانوروں کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں، عدالت


اسلام آباد ہائی کورٹ میں چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ہے کہ وائلڈ لائف بورڈ کے ممبران جانوروں کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائلڈ لائف بورڈ میں وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی، چیئرمین سی ڈی اے سمیت سب شامل ہیں، یہاں جانوروں کے ساتھ یہ سلوک ہوا تو انسانوں سے کیسا سلوک ہوتا ہو گا؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جو لوگ جانوروں کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں وہی اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، وفاقی کابینہ نے مشیر، معاونِ خصوصی اور وزیر سب کو بورڈ ممبر بنایا۔

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ وائلڈ لائف بورڈ کی تشکیل کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت نے بورڈ کی تشکیل کا حکم دیا تھا، جس کی کابینہ نے منظوری دی، وفاقی کابینہ کا فیصلہ وفاقی کابینہ ہی ختم کر سکتی ہے۔

سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی نے بورڈ ممبران کا نیا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ آپ کے پیش کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کابینہ کا منسٹر انچارج کون تھا؟

سیکریٹری وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی نے جواب دیا کہ وزیرِ اعظم کا نمائندہ اس کا انچارج تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کا وزیر انچارج کون تھا؟

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے جواب دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے انچارج وزیر وزیرِ اعظم عمران خان تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا وزیرِ اعظم عمران خان جانوروں کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ الجھانے کی کوشش نہ کریں، یہ بہت شرمندگی کا باعث ہے، آپ تمام بورڈ ممبرز کی نشاندہی کریں اور عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

زرتاج گل اور امین اسلم کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا عندیہ

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ مزید وقت دے رہے ہیں، عدالت میں آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں، کریڈٹ لینا آسان ہے لیکن ذمے داری لینا مشکل ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جانوروں کی ہلاکت پر قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دے دیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جانوروں کی ہلاکت پر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ نامعلوم افراد کے خلاف کیوں؟ ایف آئی آر درج کرنی ہے تو بورڈ ممبران کے خلاف ہونی چاہیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جانوروں کی ہلاکت پر کارروائی کرتے ہوئے 11 اگست تک رپورٹ طلب کر لی۔

تازہ ترین