• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدائے زندگی … غفار انقلابی


نریندر مودی کا فاشسٹ ٹولہ جب سے بھارت میں برسراقتدار آیا ہے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ سے تنگ تر کر دیا گیا ہے ، کشمیریوں کو ہر طرح کے لالچ اور تعمیروترقی کے جھوٹے خواب دکھائے گئے اور کہا گیا کہ سب کچھ ملے گا مگر انڈین آئین کے اندر رہتے ہوئے ، مگر کشمیریوں کی آزادی پسند قیادت نے حق خود ارادیت اور استصواب رائے سے کم کسی بھی بات چیت سے انکار کیا اور اپنے پیدائشی حق پر کسی بھی قسم کی سودے بازی نہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور آزادی کے حصول تک جہدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ، 2014 سے 2019تک بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی جب بھی جموں و کشمیر کی ریاست میی گیا اس کا استقبال سیاہ جھنڈوں ، مخالفانہ مظاہروں اور مکمل ہڑتالوں اور جلسے جلوسوں سے ہوا ، کشمیریوں کی اس پرامن مزاحمتی تحریک کا مقصد نریندر مودی حکومت کو یہ باور کرانا مقصود ہےکہ کشمیر کا تنازع ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازع ہے جس میی کشمیری عوام بنیادی فریق ہیں، مگر بھارت کی انتہا پسند اور فرقہ پرست حکومت کشمیر کے مزید ٹکڑے کرنے پر تلی ہوئی تھی ، 2019 کے الیکشن میں انتہا پسند آر ایس ایس کی بغل بچہ جماعت بی جے پی کو اکثریت ملتے ہی کشمیر پر چڑھ دوڑنے کی سوجھی اور ریاست جموں و کشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے ، اسکا ریاست کا درجہ ختم کردیا ، لداخ کو جموں کشمیر سے علیحدہ کرکے مرکزی حکومت کے علاقے اور جموں کشمیر کو بھی یونین ٹیریٹری بنادیا ، یہ 5 اگست 2019کا سیاہ ترین دن تھا جب لاکھوں کروڑوں کشمیریوں کو جانوروں کی طرح اپنے گھروں میں نظر بند کردیاگیا، ہرگھر کے باہر فوجی پہرہ بٹھا دیا گیا اور پورے کشمیر میں لاک ڈاون کرتے ہوئے سخت ترین کرفیو لگادیا گیا ، جمہوری حقوق، انسانی حقوق اور شہری حقوق سب فوجی بوٹوں کے تلے روند دیئے گئے ، سکول ، کالج اور یونیورسٹیاں ، کاروبار اور روز کا چلنا پھرنا سب کچھ بند کردیاگیا، تمام چھوٹی بڑی سیاسی قیادت کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کردیاگیا ، کشمیر کا آئین ، کشمیر کا جھنڈا اور الگ خصوصی درجہ اور سٹیٹ سبجیکٹ جھیل ڈل کے گہرے پانیوں کی نذر کردیا گیا، اس دوران مبینہ طور پر 13ہزار معصوم بچوں اور نو عمر لڑکوں کو زبردستی اپنے گھروں سے اٹھا لیا گیا ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی بالآخر بولنا پڑا کہ کشمیری بچوں پر یہ ظلم بند کرو ، ایک سال ہو چکا ظلم کی رسی اب بھی دراز ہے ، اس ایک سال کے عرصے کے دوران بھارت کشمیر میں ہندوتوا کے خاکوں میں اپنے رنگ بھرنے میں مصروف ہے ، لاکھوں ریٹائرڈ فوجیوں اور آر آر ایس کے انتہا پسندوں ہندوؤں کو دھڑا دھڑ کشمیر میں آباد کرنے کے منصوبوں پر تیزی سے عمل کر رہا ہے تاکہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو اپنے حق میں کرسکے، جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے مگر اب تو گزشتہ ماہ اس نے اقوام کی سیکیورٹی کونسل کی ممبر شپ بھی حاصل کرلی ، ایک سال ظلم کی سیاہ راتوں کے دوران لداخ کو بھارت میں مکمل ضم کرنے کےلئے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی طرف بڑھنا شروع کیا اور فوجی انفراسٹرکچر تعمیر کرنا شروع کیا تاکہ سی پیک کے منصوبے میں رکاوٹ ڈالی جاسکے مگرمئی جون میں چین نے بھارت کے ان عزائم کو بھانپتے ہوئے لداخ کی وادی گلوان میں بھارت کو للکارا ، اس طرح بھارت اب طاقت کے گھمنڈ میں لائن آف کنٹرول ( LOC ) کے ساتھ ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول ( LAC ) پر بھی در اندازی کررہا ہے ، اسکے پیچھے دیوانے کا یہ خواب ہے کہ آزاد کشمیر ہمارا ہے ، گلگت بلتستان ہمارا ہے اور اکسائے چین ہمارا ہے اور جب چین نے آنکھیں دکھائیں تو اب اجیت ڈوول بار بار لداخ جاکر چین کی منتیں کر رہا ہے کہ گوگراں سے پیچھے ہٹ جائیں مگر بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مصداق لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ اپنی فوجیں، گولہ بارود ٹینک اور یہاں تک کے رافیل فائٹر جیٹ طیارے بھی پہنچا رہا ہے۔کشمیریوں کا موقف بالکل واضح ہے کہ ایل اے سی پر چین ، بھارت سے کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہ کرے کیوںکہ لداخ کی سرزمین کا تعلق ریاست جموں وکشمیر سے ہے جوکہ متنازع علاقے ہیں اور جب تک کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا یہ علاقے متنازع رہیں گے، دنیا بھر کے کشمیری آج ( 5 اگست 2020 ) کو یوم سیاہ منا رہے ہیں کہ آج ہی کے دن گزشتہ سال ( 5 اگست 2019 ) کشمیریوں پر فوجی جارحیت مسلط کرکے ان کی زندگی اذیت ناک بنا دی گئی ، ایک سال ہونے کو ہے پہلے لاک ڈاون ، اور اب ڈبل لاک ڈاون، آج بھی سرینگر میں کرفیو ہے، اس اذیت ناک صورتحال کے خلاف برطانوی شہروں برمنگھم، بریڈ فورڈ ، مانچسٹر اور لندن میں مظاہرے ہو رہے ہیں ، اسی طرح پیرس اور برسلز میں بھی بھارتی سفارت خانوں کے سامنے مظاہرے ہو رہے ہیں، آزاد کشمیر کے تمام شہروں اور قصبوں میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے- آزاد کشمیر اسمبلی کا اجلاس آج مظفرآباد میں منعقد ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو خطاب کی دعوت دی گئی ہے، گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان نےکشمیر کا مقدمہ خوب لڑا تھا اور مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دی تھی اور آر ایس ایس کو جرمنی کی نازی پارٹی سے جوڑا تھا جوکہ بروقت ایک مہم کا آغاز لگتا تھا مگر اسلام آباد واپس آتے ھی چراغوں میں روشنی نہ رہی ، یورپ کا ہٹلر اپنی موت آپ مر گیا تھا مگر ایشیا کا ہٹلر اب بھی دندنا رہا ہے دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان آج کشمیریوں کو کیا پیغام دیتے ہیں، جہاں تک کشمیریوں کا تعلق ہے وہ بھارتی ظلم کے آگے ڈٹے ہوئے ہیں وہ آزادی کے حصول کے مقدس مشن سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیریوں کو اپنی جنگ خود لڑنے دو ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت کو بااختیار کرو اور گلگت بلتستان میں باشندہ ریاست قانون بحال کرو ، آج کشمیریوں کے نعرے ہیں کشمیر ناقابل تقسیم وحدت ہے، کشمیر کی قسمت کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے ظلم کے خاتمہ تک پرامن جدوجہد جاری رہے گی ۔

تازہ ترین