جنوری 2025ء میں انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن (IDF) نے غذائی کمی سے پیدا ہونے والی ذیابیطس کی نئی قسم کو باضابطہ طور پر ٹائپ 5 ذیابیطس قرار دیا تھا۔
ٹائپ 5 ذیابیطس شوگر کی ایک الگ قسم ہے جو طویل عرصے تک غذائی قلت کے باعث پیدا ہوتی ہے اور زیادہ تر کم اور متوسط آمدنی والے ممالک، خصوصاً جنوبی ایشیا اور افریقہ میں پائی جاتی ہے۔
IDF کے مطابق اس بیماری کو تسلیم کرنا ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ نہ تو ٹائپ 1 اور نہ ہی ٹائپ 2 ذیابیطس میں مکمل طور پر فٹ ہوتی تھی۔
شوگر کی نئی قسم کی بطور ٹائپ 5 شناخت سے متاثرہ لاکھوں افراد کے لیے بہتر علاج اور صحت کی سہولتیں ممکن ہو سکیں گی۔
ٹائپ 5 ذیابیطس کی علامات
خون سے جڑی اس بیماری کی عام علامات میں زیادہ پیاس لگنا، بار بار پیشاب آنا، سر درد، نظر کا دھندلا ہونا، تھکن اور زخموں کا دیر سے بھرنا شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق چونکہ یہ مریض اکثر غذائی کمی کا شکار ہوتے ہیں، اس لیے وزن میں کمی، کمزوری اور بھوک جیسی علامات ذیابیطس کی پہچان کو مشکل بنا دیتی ہیں۔
عموماً ایسے مریضوں کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) 18.5 سے کم ہوتا ہے۔ طویل غذائی کمی کی وجہ سے مریض کی جسمانی نشوونما متاثر، سلائیوا کے غدود کا بڑھ جانا اور جِلد و بالوں میں تبدیلیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
ٹائپ 5 ذیابیطس کی وجوہات
آئی ڈی ایف کے مطابق یہ بیماری بچپن اور لڑکپن میں طویل غذائی کمی، بار بار انفیکشن اور خوراک کی عدم دستیابی کے باعث پیدا ہوتی ہے۔
ان عوامل سے لبلبہ (پینکریاز) مکمل طور پر نشوونما حاصل نہیں کر پاتا اور بعد کی زندگی میں انسولین بنانے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹائپ 5 ذیابیطس نہ تو آٹو امیون ہے اور نہ ہی اس میں انسولین ریزسٹنس ہوتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ لبلبہ مکمل طور پر تیار نہیں ہو پاتا جس کی وجہ سے جسم کو مناسب انسولین نہیں ملتی۔
غلط تشخیص کا مسئلہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایسے مریضوں کو اکثر ٹائپ 1 یا ٹائپ 2 ذیابیطس سمجھ کر غلط علاج دیا جاتا رہا ہے۔ اب ٹائپ 5 کی باضابطہ شناخت کے بعد مریضوں کو ان کی حالت کے مطابق بہتر اور مؤثر علاج فراہم کیا جا سکے گا۔
ممکنہ پیچیدگیاں
ٹائپ 5 ذیابیطس میں بھی دیگر اقسام کی طرح دل کی بیماریوں، گردوں کو نقصان، اعصابی مسائل اور نظر کی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ ہوتا ہے۔
ماہرین زور دیتے ہیں کہ خون میں شوگر کی باقاعدہ جانچ اور بروقت علاج ان پیچیدگیوں سے بچاؤ کے لیے نہایت ضروری ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق شوگر لیول اور HbA1c کو کنٹرول میں رکھنا ٹائپ 5 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا دیگر اقسام میں تاکہ طویل مدتی نقصانات سے بچا جا سکے۔